کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکمراں جماعت کی اکثریت اپوزیشن کی تجویز کردہ نیب ترامیم کے خلاف ہے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے رانا ثنا اللہ کے الزامات کی واضح تردید سے گریز کیا۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کا حکومت میں تیاری کے ساتھ آنے کا بیان اپوزیشن کی حکومت مخالف تحریک کا ایندھن بن گیا ہے،وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن استعفوں پر سنجیدہ ہے تو قیادت کے بجائے اسپیکر کو استعفے دے، پی ڈی ایم ابھی تک ضمنی انتخابات میں حصہ لینے پر یا نہ لینے پر بھی متفق نہیں ہوسکی ہے، پی ڈی ایم ضمنی انتخابا ت میں حصہ لینا چاہتی ہے تو استعفے کیوں دے رہی ہے، اپوزیشن کا استعفے دینے کا پختہ ارادہ ہے تو ضمنی انتخابات کیوں لڑرہی ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا استعفوں کے ساتھ ضمنی انتخابات میں حصہ لینا بیانیہ میں تضاد ہے، اپوزیشن اپنے تضادات سے قوم کو گومگو کی کیفیت میں نہ رکھے ایک فیصلہ کرے،اپوزیشن جلسے جلوس اور دھرنا دیتی ہے شوق سے دے ہمیں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے۔ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ فیٹف قانون سازی پر مشاورت ہورہی تھی اس میں نیب قانون نہیں جڑتا تھا، میری رائے تھی کہ نیب قانون میں ترامیم کو فیٹف قانون سازی سے نہیں جوڑا جائے، اپوزیشن کو نیب اصلاحات کیلئے تجاویز سامنے رکھنے کیلئے کہا تو انہوں نے 34ترامیم کا مسودہ سامنے رکھ دیا، پی ٹی آئی کی واضح اکثریت ان ترامیم کے حق میں تھی نہ ہے، ہم کہتے ہیں نیب کو سیاسی انتقام کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہئے ، سیاست کی آڑ میں نیب قانون میں ایسی ترامیم نہیں ہونے دیں گے جس سے احتساب کا عمل بے معنی ہوجائے۔نواز شریف اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تحریک میں مشکلات اور کاوٹوں کا پہلے سے اندازہ تھا، ن لیگ ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف کے مختلف اسٹیک کے باوجود پی ڈی ایم متحد ہے، الیکشن کمیشن نے کئی ماہ سے رکے ضمنی الیکشن کا اعلان کیا ہے، ہمارے لیے موقع ہے ضمنی الیکشن میں حصہ لیں اور ووٹ کے ذریعے بتائیں عوام کس کے ساتھ کھڑے ہیں، 19فروری کو ضمنی الیکشن کے نتائج سے ہمارا الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ درست ثابت ہوگا۔ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ حکومت کو مستعفی ہونے کیلئے 31جنوری تک کا وقت دیا ہے، پی ڈی ایم یکم فروری کو نئے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی، یکم فروری کا اعلان ضمنی الیکشن کو مدنظر رکھ کر کیا جائے گا، عام انتخابات کے مقابلہ میں چند سیٹوں کے ضمنی انتخابات میں زیادہ بہتر طور پر نظر رکھی جاسکتی ہے، پری پول دھاندلی یا پولنگ کے دن دھاندلی نہیں ہوئی تو ضمنی الیکشن میں کامیاب رہیں گے، سیالکوٹ اور گوجرانوالہ کی نشستیں ہم 1985ء سے نہیں ہارے ہیں، 2018ء کے الیکشن میں دھاندلی کے باوجود ان نشستوں پر بھاری مارجن سے جیتے تھے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ ڈھائی سال بعد ہم یہ نشستیں ہار جائیں۔ محمد زبیر نے کہا کہ اپوزیشن 490سیٹوں پر استعفے دے گی اتنی زیادہ نشستوں پر ضمنی الیکشن کروانا ممکن نہیں ہوگا، پارلیمانی نظا م میں اپوزیشن ہی نہ ہو تو کیسے نظام چلے گا۔سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ پی ڈی ایم میں استعفوں پر فیصلہ ہوگیا ہے ضمنی انتخابات سے متعلق فیصلہ نہیں ہوا، پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ تاج حیدر نے ضمنی الیکشن کیلئے الیکشن کمیشن کو بہت پہلے خط لکھ دیا تھا، الیکشن کمیشن نے ہمارے استعفوں کی وجہ سے اب ضمنی الیکشن کا اعلان کیا ہے، آصف زرداری کہتے ہیں پارٹی کے تمام اہم فیصلے بلاول اور پارٹی کے سینئر لیڈرز کرتے ہیں، آصف زرداری سے جن لوگوں نے امیدیں لگائی ہیں ان کی امیدیں پوری نہیں ہوں گی، آصف زرداری سے بہت اہم لوگ رابطہ کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں مگر انہوں نے کوئی بات نہیں کی، پی ڈی ایم قیادت میں باہمی رابطوں کا فقدان پایا جاتا ہے۔