• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قائداعظم محمد علی جناح کا زیارت قیام کا یاد گار واقعہ اور ملکی معیشت


آج بانی پاکستان کی برسی پر ہمارے دوست کرنل اجمل یاد آرہے ہیں، مرحوم زیارت میں قائداعظم محمد علی جناح رحمتہ اللّٰہ علیہ کے اردلی تھے۔

قائد اور ان کے اس دور کے قصوں سے سمجھ آتا ہے کہ اردلی کا کام خواہشات کی تکمیل ہے، چاہے صحت اس کی اجازت دے نہ دے۔

قائداعظم نے سردی کی ایک رات میں کرنل اجمل سے پوچھا فاطی( فاطمہ جناح) کہا ہے؟ جواب ملا سوگئی ہیں۔

اس پر بانی پاکستان نے اردلی سے بولے جاؤ تربوز خرید کر لاؤ، اس پر نہیں کہا گیا کہ اس وقت؟ کہاں سے ملے گا؟

قائداعظم نےکرنل اجمل سے کہا کہ مجھے کیا پتا خرید کر لاؤ۔

کرنل خفیہ مہم پر اکیلے سائیکل پر گئے اور اوورکوٹ کی جیب میں ایک چھوٹا تربوز چھپا لائےاور اس کے پیس کرکے انہیں پیش کیے۔

کرنل اجمل ہمیں بتاتے ہیں کہ ان دنوں اسٹیٹ بینک کے پہلے گورنر زاہد حسین اکثر زیارت آتے تھے، قائداعظم اسٹیٹ بینک کی بنیاد ڈال رہے تھے۔

زیارت میں قائداعظم محمد علی جناح اور زاہد حسین کی ملاقاتیں گھنٹوں طویل ہوتی تھیں۔

قائد اسٹیٹ بینک کو مالی رسائی بڑھانے کی بنیاد سمجھتے تھے، وہ قوم کو مالیاتی رسائی دینے کے اس گھر کا انفراسٹرکچر بنارہے تھے لیکن قائد کے انتظام کو چلانے کے نیولیرز سافٹ وئیر کی خرابیاں کامیابیاں نہیں دے رہی تھیں۔

اسٹیٹ بینک افتتاح پر قائد کی تقریر میں اس پر ایک مکمل حصہ ہے، قائد سمجھتے تھے پیداوار بڑھا کر مال تقسیم کرنے کی اسلامی تعلیمات پر ماڈل بنے تو اس میں سب شامل ہوں گے۔

دنیا کا موجودہ نظام کورونا بندش میں بھی لیکوڈیٹی کے ڈوز مانگ رہا ہے، پیسہ نہیں دیا تو سب تباہ ہوجائے گا، ہمارا بھی یہی حال ہے، ہم اس سسٹم پر کیوں چل رہے ہیں، وہ 3 ہزار ارب ڈالر سسٹم میں ڈال سکتے ہیں، میرے وطن کو 100 ارب مل جائیں تو سارے مسئلے حل ہوجائیں،فوری کرنے پڑ جائیں تو ہمارا نظام کام ہی نہیں کرنے دیتا۔

گوادر ایئرپورٹ چین کی حکومت مفت بناکر دینے کی آفر کرچکی ہے، گرانٹ ہے لیکن وہ بن نہیں رہا کیونکہ کسی موبائل کمپنی کا وہاں کوئی مسئلہ ہے۔

ویسے کمال ہے اس قوم کی صلاحیت پر چین کو بریک لگا دیا ہے، آؤٹ آف سسٹم کام کیا تو نیب ہے۔

وسائل ہیں، ضرورت ہے، گنجائش ہے، باتیں بھی کررہے ہیں قائد کا سمجھا انتظام ہمارا ہوسکتا ہے۔

اور ہاں ۔۔ ینگ کرنل سے تربوز کا پیس لے کر اسے دیکھا اور پہلے بائٹ کا سرور لیا پھر ایک اور چھوٹا ٹکرا کھایا اور کہا ، بس شکر ہے۔

اور پھر اردلی سے پوچھا اب ان چھلکوں کا کیا ہوگا؟ کرنل اجمل کی ہنسی نکل گئی، سرگوشی میں بولے آئی ول ٹیک کیئرآف ڈیٹ۔

تازہ ترین