• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ دنوں عمرکوٹ شہر کی میونسپل حدود وارڈ نمبر 9 بجیر محلے میں پلاٹ کے تنازعے پر دو گروپوں میں خونریز تصادم ہوگیا جس میں لاٹھیاں لوہے کی راڈوںکا آزادانہ استعمال کیا گیا ۔ تصادم میں دونوں گروپوں کے 12 افراد شدید زخمی ہوگئے ۔ایک گروپ سے تعلق رکھنے والے دو سگے بھائی چندنو بجیر اور رگھویر بجیرہلاک ہوگئے جبکہ سات افراد زخمی ہوئے جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں ۔ دوسرے گروپ کا لالو ولد بھیموں بجیر اس صدمے میں ہلاک ہوگیا ،اس طرح مرنے والوں کی تعداد تین ہوگئی۔ ہالک ہونے والے دو افرد، چندنو بجیر اور رگھویر بجیرکے رشتہ داروں کی جانب سے مخالف گروپ کے 9 افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کردیا گیا ہے ۔نمائدہ جنگ کو موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق دونوں مقتولین ہندوؤں کی بجیر برادری سےتعلق رکھتے ہیں جبکہ ان کے مخالف گروپ کا تعلق بھی اسی برادری سے ہے اور وہ ایک دوسرے کے قریبی رشتہ دار ہیں۔

متوفی چندنو بجیراور اس کا خاندان تھر کے گاوٴں پانیو تعلقہ چھاچھرو میں رہائش پذیر تھا۔ ایک سال قبل انہوں نے مخالف گروپ میں شامل اپنے رشتے داروں کے زور دینے پر عمرکوٹ میں وارڈ 9 میں پلاٹ خریدا اور 6 ماہ قبل وہ تھر سے نقل مکانی کرکے عمر کوٹ کے بجیر محلے میں آباد ہوگئے۔ کچھ عرصے سے ان دونوں گروپوں میں خریدے ہوئے پلاٹ کی تعمیرات کے سلسلےمیں تنازع چل رہا تھا، جس پر ان میں اکثر تکرار ہوتی رہتی تھی۔ وقوعے کے روز یہ تنازعہ اتنی شدت اختیار کرگیا کہزبانی تکرار کے بعد خوں ریزی میں بدل گیا۔ بجیربرادری کے دونوں گروپوں کی خواتین سمیت مردوں نے ایک دوسرے پرحملہ کردیا۔

لاٹھیاں اور لوہے کی سلاخیں لگنے سے ایک گروپ کے دو سگے بھائی چندنوں بجیر اور رگھویر بجیر شدید زخمی ہوگئے جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ مقتولین کے ورثاء نےہلاک شدگان افراد کے بیٹوں راموں بجیر، دولت بجیر اور چشنو بجیر کی قیادت میں دونوں لاشیں عمرکوٹ میرپورخاص میں روڈ اللہ والا چو ک پر رکھ کر دھرنا دیا جس سے ٹریفک کی آمدورفت میں خلل پڑا۔ مااس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے دھرنے کے قائدین نے کہا کہ ہمارے سے مخالف گروپ کی سرپرستی، برسراقتدار سیاسی جماعت کے رہنما ڈاکٹر گھنشام بجیر کررہہ ہیں اور ہمارے گھروں پر حملہ انہی کی قیادت میں کیا گیا ہے۔

وہ اس سے قبل بھی بعض علاقوں میں فسادات کرانے میں کردار ادا کرچکے ہیں۔ مقررین نے الزام عائد کیا کہ ڈاکٹر گنشام نے واقعے کے تین مرکزی ملزمان کیول بجیر مولو بجیر وغیرہ کو گرفتاری سے بچانے کیلئے اپنے پاس چھپا کر رکھا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر گھنشام بجیر سمیت قتل میں ملوث نامزد ملزموں کو فوری گرفتار کیا جائے۔ دھرنے کی اطلاع ملتے ہی ایس ایس پی ،عمرکوٹ شاہجان پٹھان موقع پر پہنچ گئے اور ان کی یقین دہانی کے بعد دھرنا ختم ہوگیا۔

بعد ازاں ایس ایس پی شاہجان پٹھان اور ڈی ایس پی عمرکوٹ محمد ایوب درس کی کوششوں سے نامزد ملزموں میں سے 6 ملزمان اشوک بجیر بھمرو پریم کملیش وکرم اور مولچند بجیرکو گرفتار کر لیا گیا جب کہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین