کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز پروگرام ’جرگہ‘ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل مسلم لیگ نون احسن اقبال نے کہا ہے کہ میرا تجزیہ کہتا ہے کہ ریاست فیل نہیں ہوگی چونکہ اس کی فوج اس قدر مضبوط ہے کہ وہ ملک کو بکھرنے نہیں دے گی، ففتھ جنریشن وار سے اگر لڑنا ہے تو ہمیں اپنی فالٹ لائنوں کو بند کرنا پڑے گا، اگر آپ ملک میں چنگاری پیدا کریں گے تو دشمن اس پر آگ لگانے کی کوشش کرے گااگر ہم خود موقع دیں گے تو ہمارے لیے مسئلہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جمہوری قوتوں کا پی ڈی ایم ایک مجموعہ ہے۔ ہم اپنے دائرے میں رہ کر ایک دوسرے سے مقابلہ بھی کرتے ہیں ہم نے مختلف دور دیکھے لیکن اس دور میں جس طرح کی سیاست ہوئی ایک ایسی سلیکٹڈ قیادت لائی گئی کہ جس کے خیال میں اس کے علاوہ جتنی بھی سیاسی جماعتیں ہیں وہ انڈیا کے ایجنٹ ہیں چور ہیں
اس طرزِ سیاست نے بھی مدد کی ہے۔ جو ایک مستقل رسہ کشی ہے اسٹبلشمنٹ اور جمہوری قوتوں کی وہ ہمارے ملک کے سیاسی نظام کو ہر دس سال بعد ایک بحران سے دوچار کردیتا ہے ۔
جس دور میں پی ٹی آئی کا آغاز ہوا اسی دور میں انڈیا میں انا ہزارے موومنٹ پیدا ہوئی اگر ان کے بلاکس کو پڑھیں اور ان کے بلاکس کو پڑھیں تو ملتے جلتے ہیں ،پچھلی سیاست پر تنقید کرپشن کے خلاف اظہار اسٹیٹس کو کو چیلنج کرنا وغیرہ عمران خان نے اس کو دیکھ کر اس کا فائدہ اٹھایا
2011 ء کا دھرنا سب جانتے ہیں اور ہماری اسٹبلشمنٹ کی اس وقت سوچ تھی وہ دونوں بڑی پارٹیوں کو کمزور کرنا چاہتی تھیں یا ایک نیا متبادل چاہتی تھیں۔2018 ء کے الیکشن دیکھ لیں اس حوالے سے اسٹبلشمنٹ کے لوگ اعتراف کرتے ہیں کہ ہم جس حد تک گئے ہیں ہم پاکستان کی تاریخ میں کبھی اتنا آگے نہیں گئے اس کے باوجود بھی پنجاب میں مسلم لیگ نون نمبر ون پارٹی بن کر ابھر آئی اسٹبلشمنٹ ایک فرق ضرور ڈالتی ہے لیکن سو فیصد نتائج کبھی حاصل نہیں کرسکتی کیوں کہ عوام بھی موجود ہے۔
اسٹبلشمنٹ پری پول ریگنگ کے معاملات پورے کرتی ہے اگر نوازشریف اور مریم کو جیل میں نہ ڈالا جاتا الیکشن سے پہلے تو جتنے مرضی پولنگ کے مسائل ہوتے مسلم لیگ نون کو کوئی نہیں روک سکتا تھا
۔2018 ء کے الیکشن سے ایک سال پہلے ہی لوگوں کو پتہ تھا کہ ان کو ذبح کیا جارہا ہے اس کے باوجود پنجاب میں مسلم لیگ نون نمبر ون پارٹی رہی ہماری اسٹبلشمنٹ کو سوچنا ہوگا کہ پاکستان وہ ملک نہیں ہے جو ساٹھ یا ستر میں تھا۔
ہماری دور حکومت جو پچھلا گیا آپ نے دیکھا ہم پہلے تین سال تو اپنی بقاء کی جنگ لڑتے رہے اور جب بھی آپ جماعتوں کو ان کی بقاء کی جنگ میں ڈال دیں گے تو ان کاایولوشن کیسا ہوگاکبھی کوئی جماعت نشانے پر ہوتی ہے کبھی کوئی ہوتی ہے ہم سے ق لیگ بنی پیپلز پارٹی سے نیشنل پیپلز پارٹی گروپ بنائے گئے جب بقاء کی جنگ آتی ہے تو جماعتیں اپنی نیچرل گروتھ نہیں کرپاتیں۔
اسٹیفن کوہن نے پاکستان کے بارے میں کتاب لکھی انہوں نے کہا پاکستان کے بارے میں تین فورکاسٹ ممکن ہے پہلی یہ ہوسکتی ہے یہ ریاست فیل ہوجائے گی میرا تجزیہ کہتا ہے فیل نہیں ہوگی چونکہ اس کی فوج اس قدر مضبوط ہے کہ وہ ملک کو بکھیرنے نہیں دے گی.
لہٰذا پاکستانی ریاست فیل نہیں ہوسکتی دوسرا اس نے کہا کہ کیا پاکستانی ریاست کامیاب ہوجائے گی اس نے کہا کامیاب بھی نہیں ہوگی کیوں کہ طاقت تقسیم ہے ایک مرکز پنڈی میں ہے ایک اسلام آباد میں ہے یہ ٹینشن ٹیک آف نہیں کرنے دے گی لہٰذا یہ ریاست کچھوے کی طرح چلتی رہے گی۔