• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب کی تحقیقات پر تحقیقات انکوائری پر انکوائری مگر کرپشن میں کمی نہیں آسکی


نیب کی تحقیقات پر تحقیقات  انکوائری پر انکوائری مگر کرپشن اور سرکاری وسائل کی لوٹ مار میں کوئی کمی نہ آسکی اور نہ ہی 2020 میں کوئی اہم ملزم گرفتار ہوسکا۔

2020 میں جہاں دیگر سرکاری ادارے نمایاں کارکردگی نہ دکھا سکے وہیں نیب کراچی کی کارکردگی قابل ذکر نہ رہی، 2020 میں نیب کراچی میں ریکارڈ ایک سو پانچ کیسز کی تحقیقات اور ڈیڑھ سو سے زائد انکوائری رجسٹرڈ کی گئیں، پورے سال میں صرف 28 ریفرنس درج کیے جاسکے۔

حیرت انگیز طور پر کسی کیس میں ملزمان پر جرم ثابت نہ ہونے کی وجہ سے عدالتیں سزا نہ دے سکیں، بیشتر کیسز کے ملزمان عدالتوں سے بری ہوگئے۔

2020 میں سندھ کے اہم سیاسی رہنماؤں شرجیل انعام میمن، جام خان شورو، اویس قادر، تیمور تالپور، سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال، آغا سراج درانی، نثار کھوڑو ، رکن قومی اسمبلی سکندر راہ پوتو، ناصر شاہ، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ سابق وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ کے خلاف تحقیقات کیں اور ریفرنس قائم کیے لیکن تفتیش میں کمزوری کے باعث نتیجہ صفر رہا۔

نیب کراچی کی جانب سے زمینوں کے فراڈ کے سب سے زیاد ریفرنس اور پلی بارگین کے کیسز کیے گئے، پلی بارگین کے تحت چار ارب روپے سے زائدکی رقم کی واپسی کے معاہدے کیے گئے۔

نیب کراچی میں مختلف سرکاری اداروں کے ایم سی، ڈی ایم سیز، ضلع کونسل کراچی، سہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی، ایس بی سی اے، ایم ڈی اے، کے ڈی اے، لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی، محکمہ فوڈز محکمہ ایکسائز، محکمہ تعلیم، محکمہ صحت محکمہ لیبر کے کیسز بھی درج کیے گیے مگر کوئی کیس انجام تک نہ پہنچ سکا۔

تازہ ترین