وزیر اعظم کے مشیر برائے امور داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے سابق وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف سے متعلق کئی اہم انکشافات کیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ خواجہ آصف کو تعاون نہ کرنے پر گرفتار کیا۔
میڈیا بریفنگ میں شہزاد اکبر نے کہا کہ خواجہ آصف سے متعلق نیب تحقیقات کو درست قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف اور ان کے خاندان کے نام 48 اکاؤنٹس ہیں، ان کے مشترکہ اکاؤنٹس میں 2009 سے اب تک 507 ملین روپےجمع ہوئے۔
انہوں نے سابق وزیر خارجہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں اپنے قائد کی طرح ٹی ٹی کا طریقہ اپنایا، اسحاق ڈارنے بھی اسی طریقے سے منی لانڈرنگ کی۔
وزیراعظم کے مشیر نے مزید کہا کہ مریم نواز کو 800 ملین کی ادائیگی ٹی ٹی کی صورت میں آئی تھی، نیب نے درست تحقیقات کی۔
انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کو تعاون نہ کرنے پر گرفتار کیا، 2013 میں اُن کے اثاثے 12 ملین تھے، بعد میں 118 ملین پرچلے گئے۔
شہزاد اکبر نے یہ بھی کہا کہ تنخواہوں سے متعلق خواجہ آصف کے پاس کوئی دستاویز نہیں، وہ تنخواہ کی مد میں 14 کروڑ روپے ملنے کا ثبوت دکھائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکاری عہدیدار آمدن سے زائد اثاثےنہیں بتائے تومطلب ہے پیسا کرپشن سے بنایا، خواجہ آصف کے اب اور پہلے کے اثاثے کیا تھے فرق ظاہر ہے۔
وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ خواجہ آصف، رانا ثنا، شہباز شریف کے اثاثے بڑھنےکا ایک ہی طریقہ کار ہے، خواجہ آصف نے دبئی کے اکاؤنٹس سے پاکستان میں اکاؤنٹس میں ٹی ٹیاں لگائیں۔