• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد پولیس کے ہاتھوں طالب علم قتل، 5 اہلکار گرفتار، دہشت گردی کا مقدمہ درج، گاڑی مشکوک، نہ رکنے پر فائرنگ کی، پولیس، مزا چکھانے کی دھمکی دی تھی، والد


اسلام آباد( جنگ نیوز، خبرایجنسی) اسلام آباد پولیس کے ہاتھوں طالبعلم قتل، 5اہلکار گرفتار، دہشتگردی کامقدمہ درج،اسامہ کی پولیس سے تلخ کلامی ہوئی تھی، جمعہ اورہفتہ کی درمیانی رات دوست کو سیکٹر ایچ الیون چھوڑنےگیا تواہلکاروں نے بازو، کمر اور سر پر6گولیاں ماریں، لو احقین نے کشمیر ہائی وے پرمیت رکھ کر احتجاج کیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑی مشکوک ، نہ رکنے پر فائرنگ کی جبکہ مقتول کے والد کاکہناہےکہ اہلکاروں نے تلخ کلامی کے بعد مزا چھکانے کی دھمکی دی تھی، ادھر ڈی ایس پی شمس کالونی کا کہناہےکہ لڑکا بےگناہ ، ڈکیتی واقعہ سے کوئی لینا دینا نہیں، صرف گاڑی کا رنگ ایک جیسا تھا۔

دوسری جانب مریم نواز نےکہاہےکہ بے قصور طالبعلم کے قتل کا ذمہ دار کون ؟ ڈھائی سال سے ہونیوالی انسانی حرمت کی پامالی کی مثال نہیں ملتی۔ انسداد دہشت گردی اسکواڈ اسلام آباد پولیس کے اہل کاروں کی فائرنگ سے 22 سالہ نوجوان طالبعلم جاں بحق ہوگیا، افسوس ناک واقعہ جمعہ اورہفتہ کی درمیانی رات دوبجے کے قریب وفاقی دارالحکومت کی سری نگرہائی وے پرپیش آیا۔

تھانہ رمنامیں ایف آئی آردرج کراتے ہوئے سیکٹرجی13ٹوکے رہائشی ندیم یونس نے بتایاکہ میراجواں سال بیٹا اسامہ ندیم میرے ساتھ جی 10مرکزمیں کاروبارکرتا تھا جو دو دسمبر کو رات تقریباً دوبجے اپنے دوست کوایچ الیون نزدنسٹ یونیورسٹی چھوڑنے گیا تومدثرمختار،شکیل احمد، سعیداحمد، محمد مصطفیٰ اور افتخاراحمدجن سے ایک دن قبل میرے بیٹے کی تلخ کلامی اورجھگڑا ہواتھاجس کاذکرمیرے بیٹے نے مجھ سے کیاتھا کہ میرااسلام آبادپولیس کے ملازمین سے جھگڑا ہواہے اورانہوں نے مجھے دھمکی دیتے ہوئےکہاکہ ہم تمہیں مزہ چکھائیں گے۔

انہوں نے میرے بیٹے کی گاڑی کاپیچھا کیااور روک کر مین شاہراہ پرچاروں طرف سے تقریباً 17گولیاں ماریں،ایف آئی آر انسداددہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 اورتعزیرات پاکستان کی دفعات302،148،149 کے تحت درج کی گئی ہے ۔

اسلام آبادپولیس کی جانب سے جاری پر یس نوٹ میں کہاگیاہے کہ رات تقریباً ڈیرھ بجے کے قریب اسلام آ باد پولیس ریسکیو 15سے اطلا ع مو صول ہو ئی کہ علا قہ تھانہ شمس کالونی سیکٹر ایچ تیر ہ میں نامعلوم افراد ڈکیتی کی واردات کے بعد سفید رنگ کی گا ڑ ی میں فرار ہو ئے جس پر پولیس کنٹر ول کی طر ف سے گشت پر مامو ر تمام افسران وجو انو ں کو الرٹ کی اطلاع موصول ہو ئی۔

اسی دوران سیکٹر ایچ تیرہ جہا ں پر ڈکیتی کی واردات ہو ئی تھی وہا ں سے سفید رنگ کی سوزوکی آلٹو گا ڑ ی بلیک شیشوں والی آ تی ہو ئی دکھا ئی دی جس کواے ٹی ایس اسکوارڈ کے جوانو ں نے رکنے کا اشارہ کیا لیکن گاڑ ی کے ڈرائیور نے بجا ئے رکنے کے گا ڑ ی کی رفتار بڑ ھا لی جس پر اے ٹی ایس کے جو انو ں نے سر ی نگر روڈ پر گا ڑ ی کا تعاقب شروع کر دیا۔

6سے 7کلو میٹر تعاقب پرجب گا ڑ ی نہ رکی تو اے ٹی ایس کے جو انوں نے گاڑی کو مشکوک سمجھ کرگاڑ ی کے ٹا ئر وں پرفائرکئے جو بدقسمتی سے گا ڑ ی میں موجود ڈرائیو رکو لگے جس کی شنا خت بعد میں اسامہ ندیم کے نا م سے ہو ئی،جو مو قع پرجاں بحق ہوگیا۔

وقوعہ کا آئی جی اسلام آ باد محمد عامر ذوالفقار خان نے فوری نوٹس لیتے ہو ئے ڈی آئی جی آ پر یشنز کی سر بر اہی میں ایس ایس پی، سی ٹی ڈی ، ایس پی انو سٹی اور ایس پی صدر پر مشتمل تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دیں اور وقوعہ کی تحقیقاتی رپو ر ٹ آئی جی اسلام آ باد کو پیش کی جائے۔

ابتدائی تحقیقات کے مطا بق5پولیس اہلکاروں جن میں مدثر مختار ، شکیل احمد ، سعید احمد ، محمد مصطفی او ر افتخار شامل ہیں کو معطل کر کے ان خلاف مدعی کی درخواست پر تھانہ رمنا میں مقدمہ درج کرکے ان کو گرفتار کرکے تحقیقات شروع کردیاگیا ہے۔

ادھراے ٹی ایس کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے اسامہ ندیم کے خلاف وفاقی دارالحکومت میں دومقدمات درج تھے،اسلام آبادپولیس کے مطابق مقتول کے خلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں ایف آئی آرنمبر152زیردفعات 420،468،471،201 اور تھانہ رمنامیں ایف آئی آرنمبر431زیردفعہ 9اے درج 2018 میں درج کی گئی تھیں۔ 

اسلام آباد کے پمزاسپتال میں پولیس فائرنگ سے جاں بحق 21 سالہ اسامہ کا پوسٹمارٹم مکمل کرلیا گیاجس میں بتایا گیا کہ اسامہ کو 6 گولیاں لگیں،تمام گولیاں عقبی جانب سے لگی ہیں، ایک گولی سر کی عقبی جانب، ایک بائیں بازو پر لگی جبکہ چار گولیاں کمرپر لگیں،مقتول طالب علم اُسامہ ستی کی نماز جنازہ اسلام آباد میں ادا کر دی گئی۔

قبل ازیں مقتول کے لو احقین نے میت کو کشمیر ہائی وئے پر رکھ کر واقعہ کے خلاف شدید احتجاج کیا اور پولیس اور انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی اورٹریفک کومکمل طورپربندکردیا ۔سری نگرہائی وے بلاک ہونے سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ۔

ادھر ڈی ایس پی شمس کالونی خالد اعوان نے مقتول کے والد راجہ ندیم یونس اوردیگررشتہ داروں سے گفتگو میں کہا کہ تحقیقات میں معلوم ہوا کہ یہ بچہ بےگناہ ہے اور اس کا ڈکیتی کے واقعہ میں کوئی لینا دینا نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ڈکیتی کا واقعہ شمس کالونی کا تھا جبکہ لڑکا بھی ایچ 13 میں اپنے کسی رشتے دار کو اتار کر آرہا تھاتاہم گاڑی کا رنگ ایک جیسا تھا، ہم نے اپنی تحقیقات کے بعد مدعی سے بھی لڑکے کی شناخت کروائی جس پر انہوں نے بھی اسے پہچاننے سے انکار کردیا۔ 

دریں اثناء مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے ٹویٹر پر جاری بیان میں سوال اٹھایا کہ راتوں کو محنت مزدوری کرکے اپنے گھر والوں کے لیے رزقِ حلال کما کر لانے والے اس بے قصور طالب علم کے قتل کا کون ذمہ دار ہے؟ انسانی جان کی حرمت جس طرح پچھلے ڈھائی سال میں پامال ہوئی ہے، اسکی مثال نہیں ملتی۔ 

اس سے زیادہ بے حس حکومت پاکستان نے آج تک نہیں دیکھی۔سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر راجہ محمد ظفر الحق نے بھی بیان میں کہا کہ اسلام آباد میں پولیس کے ہاتھوں نوجوانوں پر 17، 18 گولیاں لگنے کی وجہ سے جو ہلاکت ہوئی ہے۔

اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کرتا ہوں کہ جو بھی اس کے ذمہ داران ہیں ان کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔

تازہ ترین