تہران (جنگ نیوز )ایرانی فوج کے سینیئر اہلکار قاسم سلیمانی کی ہلاکت کو 3 جنوری کو ایک سال مکمل ہو گیا۔ وہ بغداد میں ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔ایرانی سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا کے علاوہ کئی ممالک نے جن میں عراق، شام، لبنان، کویت، قطر، جرمنی، اردن اور برطانیہ شامل ہیں، ان کے اعلیٰ فوجی لیڈر قاسم سلیمانی کے قتل میں کردار ادا کیا ہے۔ ’ڈی ای ایف اے‘ پریس میں جاری بیان کے مطابق، ہمیں اس تجربے سے سیکھنا چاہیے جس کی ہم نے بہت بھاری قیمت چکائی ہے، ہمیں اس قومی اتحاد کو ہر حال میں محفوظ رکھنا ہے جو شہیدوں کے خون سے حاصل ہوا تھا۔‘‘بدھ کو ایرانی استغاثہ کے وکیل علی القاسمیہر نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک برطانوی سکیورٹی کمپنی اور جرمنی میں ایک ایئر بیس سلیمانی کے قتل میں استعمال ہوئی تھیں۔ کسی بھی طرح کا ثبوت دیے بغیر انہوں نے کہا کہ لندن میں قائم کمپنی ʼجی فور ایس‘ نے سلیمانی کے قتل میں کردار ادا کیا۔ ایرانی حکومت کا الزام ہے کہ جرمنی میں رامشٹائن کے فضائی اڈے کو سلیمانی کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ایرانی فوج کے سربراہ حسین سلامی نے آبنائے ہرمز کے قریب واقع ایک اسٹریٹیجک گلف جزیرے کا دورہ کرتے ہوئے کہا، ہم سمندر کے پانیوں پر ان دشمنوں کے خلاف اپنی انتہائی طاقت ور صلاحیتوں کا جائزہ لے رہے ہیں جو ہمیں دھکماتے ہیں۔‘‘ سلامی نے کہا کہ وہ دشمن کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا بھر پور جواب دیں گے۔ایران کی ایلیٹ قدس فورس کے سربراہ اسماعیل غنی نے جنہوں نے سلیمانی کی جگہ یہ عہدہ سنبھالا تھا، یہ بھی کہا کہ وہ سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لیں گے۔ انہوں نے تہران یونیورسٹی میں سلیمانی کی برسی کے موقع پر منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ʼامریکا کی کوئی بھی شرارت قدس فورس کو اس کے مذاحمتی راستے سے ہٹانے میں کامیاب نہیں ہوگی۔‘‘