• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:ابرار میر۔۔۔لندن
کسی کی غیر موجودگی میں کی گئی تعریف کی اہمیت ہوتی ہےیا تعریف وہ جو آپ کا دشمن بھی کرے ۔ پاکستان میں ایک نوجوان ایسا بھی آیا تھا کہ جس سےملتا اسے اپنے سحر میں کرلیتا، اس کی ذہانت، دور اندیشی اور اعتماد اس قدر تھا کہ بڑے بڑے لیڈرمتاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے تھے، جاگیردار ہونے کے باوجود اپنے آپ کی نفی کی اور غریب کے ساتھ جا کھڑا ہوا، ملکی معاملات پر وزارت چھوڑی اور صرف 40 سال کی عمر میں ایک انقلابی پارٹی بنا ڈالی اور بانی چیئرمین کا اعزاز حاصل کیا،بابائے قوم محمد علی جناح کے بعد ان کے افکار کے عین مطابق جمہوریت کے بانی بنے اور نہ صرف قوم کے پسے ہوئے طبقے کو زندہ رہنے اور حق مانگنے کا طریقہ سکھا دیا بلکہ ٹوٹے پھوٹے اور لٹے ہوئے ملک کو مضبوط کیا، پہلے سے زیادہ عزت دلائی اور طاقتور بھی بنا دیا، صدر، وزیراعظم،ا سپیکر، وزیرخارجہ اور مختلف وزرا توں پر تاریخی کارنامے سرانجام دئیے، فخر ایشیا اور قائدعوام جیسے انقلابی القابات بھی صرف انہی کے نام سے منسوب ہوگئے، آج اس عظیم قائد، بانی چیئرمین، فخر ایشیا ،قائدعوام اور جمہوریت کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو کا دنیا کے کونے کونے سے نعرہ لگ رہا ہے اور ہم بھی اس میں حصہ ڈال کر حق جمہوریت ادا کررہے ہیں۔ وہ کرشماتی شخصیت کے مالک تھے اور جو پہنتے وہ فیشن بن جاتا، جو کہتے وہ زبان خلق بن جاتا اور جو کرتے وہ عوام کی آواز اور سنہری باب بن جاتا، ا ن کی سب سے چھوٹی بیٹی اور محترمہ شہید بینظیر بھٹو صاحبہ کی چھوٹی بہن محترمہ صنم بھٹو نے پیپلزپارٹی یورپ کے تحت محترمہ شہید بینظیر بھٹو صاحبہ کی 13ویں برسی پر چند منٹ کیلئے شرکت کرنی تھی لیکن دعا کے بعد جب گریٹ بھٹو فیملی کی باتیں شروع ہوئیں تو37 منٹ اور 41سیکنڈز ایسے گزرے کہ پتہ ہی نہیں چلا، ان تاریخی، خوشگوار اور کر بناک باتوں میں سے صرف ایک دو کا زکر ضرور کرونگا ۔ محترمہ صنم بھٹو نے کہا کہ میرے خاندان نے بہت قربانیاں دیں اور پتہ نہیں میری فیملی کیسے اتنی جلدی جدا ہوگئی اور میں دنیا میں اکیلی رہ گئی لیکن جب میں اپنے والد، والدہ اور بہن کے انسانیت کے حوالے سے کارنامے دیکھتی ہوں تو مجھے سکون ملتا ہے۔ ان کے اس احساس تنہائی میں ایک ایسا کرب چھپا ہو تھا کہ جسے اگر تھوڑا سا بھی محسوس کیا جائے تو دل پھٹتا ہے، انہوں نے عظیم باپ شہید بھٹو کا کہا کہ انہوں نے ہماری تربیت ایسی کی کہ ہم تعلیم حاصل کریں اور بچپن سے ہی ہمیں تاریخ کی کتابیں پڑھنے کو دیں، کہا کہ صبر کی علامت میری ماں نے غم اپنے اندر ہی اندر رکھ کر خاموشی سے جابرانہ حالات کا مقابلہ کیا اور پھر شیرنی جیسی بہن تو دنیا میں ایک ہی تھی اور اس جیسا دوسرا کوئی نہیں آسکتا، گریٹ بھٹو، محترمہ نصرت بھٹو، محترمہ شہید بینظیر بھٹو، شہید میر مرتضی بھٹو اور شہید شاہنواز بھٹو جیسے والد، والدہ، بہن اور بھائیوں کو یوں کھو کر اگر کوئی زندہ ہے تو اس کی عظمت اور لازوال حوصلے کو سلام، نہ صرف یہ بلکہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا لخت جگر بلاول بھٹو اپنی دونوں بہنوں بختاور بھٹو، آصفہ بھٹو اور والد مرد حر آصف علی زرداری کے ساتھ ان سارے غموں کو اپنی طاقت بناکر ملک و قوم کی خدمت کیلیے مظبوط ارادے سے کھڑا ہے، راقم نے جب صنم بھٹو سے پوچھا کہ آپ بلاول بھٹو میں شہید بی بی کی جھلک دیکھتی ہیں کہ شہید بھٹو کی ،تو محترمہ صنم بھٹو نے کہا کہ بلاول بھٹو، بی بی شہید اور بھٹو شہید دونوں کی طرح ہے بلکہ بلاول تو پورا بھٹو ہے اور بلاول عمر کے ساتھ ساتھ بالکل ذوالفقار علی بھٹو کی مشابہت اختیار کرتا جارہا ہے اور آصفہ بھٹو بھی اپنی دلیر ماں کا نام روشن کرےگی، اس گریٹ فیملی میں بہن بھائیوں کی محبت کا معیار انتہائی حساس ہے اور بلاول بھٹو بھی بالکل اپنے ماموں اور خالہ کی طرح اپنی بہنوں کا خیال رکھتے ہیں، دنیا کے کونے کونے سے جب زندہ ہے بھٹو زندہ ہے، جب تک سورج چاند رہیگا بھٹو تیرا نام رہیگا اور تم کتنے بھٹو مارو گے ہر گھر سے بھٹو نکلے گا کے فلک شگاف معنی خیز نعرے لگتے ہیں تو ا ن کی تعبیر دنیا بلاول بھٹو کی شکل میں دیکھتی ہے بلاول بھٹو اپنے عظیم نانا بھٹو اور اپنی دلیر ماں بینظیر بھٹو کا مشن پورا کرنے کیلئیے میدان جنگ میں ہیں اور جیالہ بھی اپنے آپ کو بھٹو کہلوا کر اپنی ہی مستی میں رہتا ہے، بھٹو شہید کے تاریخی الفاظ کہ ’مجھے آپ اپنے سے جدا نہیں کرسکتے آپ مجھے علیحدہ نہیں کرسکتے اپنے دیہاتوں، گھروں، جھگیوں، مکانوں سے اپنے خاندان اپنے بچوں سے، نہ میں آپکے بچوں سے آپکے خاندان سے علیحدہ ہوسکتا ہوں جدا ہوسکتا ہوں نہ آپ مجھ سے جدا ہوسکتے ہیں۔ ہمارا لگن مضبوط ہے یہ لگن کٹ نہیں سکتا یہ لگن کسی صورت کٹ نہیں سکتا یہ لگن ایک تاریخی لگن ہے، اس لگن پہ مہر آچکی ہے ایک زبردست مہر آچکی ہے اس لگن کو کسی صورت میں کوئی شخص کوئی جماعت اندرونی اور بیرونی طاقت نہیں کاٹ سکتی یہ میرا ایمان ہے، میں حکومت میں رہوں نہ رہوں میں زندہ رہوں نہ رہوں یہ فیصلہ ہے یہ آخری فیصلہ ہے پاکستان کی عوام کا اور میرا بھٹو شہید اور بی بی شہید کو مارنے والے گمنام ہوئے لیکن بھٹو اور بی بی کا نام تب و تاب جاودانہ ہے اور یہی بھٹو ازم کی جیت اور سیاسی یزیدوں کی شکست ہے۔
تازہ ترین