اسلام آباد (اے پی پی)قومی احتساب بیورو (نیب)نے واضح کیا ہے کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ کا میسرز براڈشیٹ کیساتھ معاہدے اور ثالثی عدالت میں مقدمہ کے حوالے سے کوئی کردار نہیں۔نیب نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ حکومت پاکستان نے ملزمان کے بیرون ملک اثاثوں کی تلاش کیلئے نیب کے توسط سے میسرز براڈشیٹ ایل سی سی کیساتھ صدر مملکت کی منظوری سے 2000 میں معاہدہ کیا گیا تھا۔براڈشیٹ کی مایوس کن کارکردگی پر 2003میں معاہدہ منسوخ کردیا گیا۔ میسرز براڈشیٹ 2006اور پھر 2012 میں حکومت پاکستان کیخلاف ثالثی عدالت گئی ۔اٹارنی جنرل پاکستان نے برطانوی قانونی فرم کے ذریعے مذکورہ ثالثی مقدمہ میں چارٹرڈ انسٹیٹیوٹ آف آربیٹریٹر لندن میں پاکستان کا موقف بھرپور انداز میں پیش کیا۔اٹارنی جنرل نے وزارت قانون اور وزیر اعظم کی منظوری سے غیر ملکی قانونی ٹیم کی خدمات حاصل کیں۔