محمد طارق حفیظ صدیقی
پاکستان میں کھیلوں کی زبوں حالی کا زمہ دار کون؟ایک وقت تھا پاکستان کھیلوں کے حوالے سے پہچانا جاتا تھا ہاکی اور اسکواش میں ہمارا کوئی ثانی نہیں تھا کرکٹ میں ہمارا ڈنکا بج رہا تھا اسکے علاوہ کبڈی،باکسنگ ،کشتی رانی ،اسنوکر ،بیڈمنٹن ،کراٹے اور دیگر کھیلوں میں بھی نام تھا ، ایک وقت تھا جب ہم کرکٹ ،ہاکی ،اسکواش اور اسنوکر میں ورلڈ چیمپئن تھے ۔پھر ناجانے کیا ہوا کیسے ہوا کھیلوں کی سرگرمیاں ماند پڑ نے لگیں اور کھیل میں ہمارا گراف گرنے لگا،فیڈریشنز نے اپنی پسند ناپسند ، آنا پرستی ، خود غرضی سے ناصرف کھیلوں کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا بلکہ ملک کے باصلاحیت کھلاڑیوں کے ٹیلنٹ کا بھی قتل عام کیا ۔
راقم گواہ ہے،انتخابات کے بعد امید تھی کہ کھیلوں میں بھی تبدیلی آئے گی ،فیڈریشنز میں اہل اور ایماندار لوگ آئے گے ، کھلاڑیوں کے ساتھ انصاف ہوگا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا ۔ہمارے ملک میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ، بات صرف تلاش کرنے نکھارنے اور سپورٹ کی ہے۔ ہاکی کے بعد اب کرکٹ بھی زبوں حالی کا شکار ہے موجودہ کرکٹ بورڈ کے دور میں تمام کرکٹ ایسوسی ایشنز ختم کردی گئیں ڈیپارٹمنٹ کرکٹ بند کردی گئی کرکٹ کی نرسری کلب کرکٹ کو بھی غیر فعال کردیا گیا، تینوں فارمیٹ کے کپتان سرفراز احمد کو فارغ کردیا گیا جس نے ورلڈ کپ کے بعد دوسرا بڑا ٹورنامنٹ چیمپئنز ٹرافی جتوایا وہ بھی بھارت کو شکست دے کر ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں پاکستان کو نمبر ایک بنوایا۔
اسکے باوجود سرفراز احمد موجود بورڈ کی ناقص پالیسیوں کا شکار ہو گئے، ڈومیسٹک کرکٹ کو صرف چھ ٹیموں تک محدود کرکے کھلاڑیوں کو بے روزگار کردیا گیا، دوسرے کھیلوں کا بھی یہی حال ہے ، اسپورٹس فیڈریشنز کھلاڑیوں کو سپورٹ کرتی ہیں نا پاکستان اولمپک نا اسپورٹس بورڈ ان حالات میں کون کھیلوں کی طرف راغب ہوگا۔