• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی جی خیبر پختونخوا اپنے بیان سے پھر گئے


سپریم کورٹ آف پاکستان میں کرک میں مندر جلائے جانے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے بعد آئی جی خیبر پختون خوا ثناء اللّٰہ عباسی نے اپنے عدالتِ عظمیٰ میں دیئے ہوئے بیان سے پھر گئے۔

آئی جی خیبر پختون خوا ثناء اللّٰہ عباسی نے پہلے عدالت میں کہا کہ اس جگہ جمعیت علمائے پاکستان کا جلسہ تھا جسے مولانا فضل الرحمٰن نے اسپانسر کیا۔

صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے مولانا فضل الرحمٰن کا نام نہیں لیا، میرے منہ سے غلطی سے مولانا فضل الرحمٰن کا نام نکلا، میں مولانا فیض اللّٰہ کہنا چاہ رہا تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جے یو پی کے جلسے کو وہاں کے مقامی مولانا فیض اللّٰہ نے اسپانسر کیا تھا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں کرک میں مندر جلائے جانے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

دورانِ سماعت خیبر پختون خوا کے آئی جی اور چیف سیکریٹری عدالتِ عظمیٰ میں پیش ہوئے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ آئی جی صاحب! ساتھ پولیس چوکی ہے، یہ واقعہ کیسے ہوگیا؟ جب اتنے لوگ جمع ہوئےتو آپ کی انٹیلی جنس ایجنسیاں کیا کر رہی تھیں؟

آئی جی کے پی کے نے بتایا کہ ایس پی، ڈی ایس پی سمیت ڈیوٹی پر مامور 92 اہلکاروں کو معطل کیا ہے، واقعے میں ملوث 109 افراد گرفتار ہیں۔


انہوں نے بتایا کہ جمعیت علمائے پاکستان کا اس جگہ پر اجتماع تھا، مولانا فضل الرحمٰن نے اس اجتماع کو اسپانسر کیا، 6 علماء میں صرف مولوی شریف نے احتجاج پر اکسایا۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کو صرف معطل کرنا کافی نہیں ہے، اس واقعے سے پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے کرک میں مندر جلائے جانے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران حکم دیا کہ مندر کی دوبارہ تعمیر کیلئے مولوی شریف سے پیسے وصول کیئے جائیں۔

تازہ ترین