کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے پہلے سوال مچھ واقعہ، مظاہرین کا وزیراعظم سے کوئٹہ آنے اور خود معاملات دیکھنے کا مطالبہ، کیا وزیراعظم خود بلوچستان جائیں گے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ ہزارہ برادری کو بلوچستان سے بھگا کر ان کی جائیدادیں ہتھیانے کیلئے منظم سازش اور کوشش کی جارہی ہے،وزیراعظم عمران خان مچ واقعہ پر متاثرین کے آنسو پونچھنے کیلئے کوئٹہ جائیں گے۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ بلوچستان میں ایک عرصہ سے ہزارہ برادری کو چن چن کر قتل کیا جارہا ہے، ہزارہ برادری کو بلوچستان سے بھگا کر ان کی جائیدادیں ہتھیانے کیلئے منظم سازش اور کوشش کی جارہی ہے، اختر مینگل سے محمود خان اچکزئی تک بلوچستان کے ٹھیکیدار کہاں ہیں، وزیراعظم عمران خان کو کوئٹہ جاکر خود سانحہ مچھ کے متاثرین سے ملنا چاہئے، لیکن وزیراعظم کے جانے سے بھی کچھ نہیں ہوگا، راؤ انوار معاملہ کا نوٹس وزیراعظم نے لیا تھا، نقیب اللہ محسود کا باپ دھکے کھا کھا کر مرگیا کیا ہوا، وزیراعظم ان گنت واقعات اور معاملات پر نوٹس لے چکے ہیں لیکن کیا ہوا ہے، یہاں تو جو چیز وزیراعظم کے نوٹس میں آتی ہے وہ آؤٹ آف کنٹرول ہوجاتی ہے۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت ہٹادی جائے نئی حکومت بھی مسئلے حل نہیں کرسکے گی، اس ملک میں لاکھوں لوگ فرقہ وارانہ اور لسانی فسادات میں مارے جاچکے ہیں، کراچی میں پچھلے تیس سال میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں، سانحہ نشتر پارک سے لے کر ہزار برادری کے قتل تک کس نام پر لوگ مارے جارہے ہیں، جس ملک میں غیرریاستی عناصر ریاست سے زیادہ طاقتور ہوجائیں، جہاں انتہاپسندی اپنی انتہا کو پہنچ جائے وہاں وزیراعظم کے آنے نہ آنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، دہشتگردی کے جتنے بھی ہائی پروفائل مقدمات میں ملزمان بری کردیئے جاتے ہیں، ریاست غیر ریاستی عناصر کی ڈکٹیشن کے سامنے سرینڈر اور بے بس نظر آتی ہے۔ حسن نثار نے کہا کہ وزیراعظم کو مچھ واقعہ پر کوئٹہ جانا چاہئے لیکن یہ مسائل افراد کے جانے سے نہیں کسی اور شے کے جانے سے حل ہوں گے۔