ایک بیٹے نے باپ سے پوچھا – پاپا یہ ‘کامیاب زندگی’ کیا ہوتی ہے؟
باپ، بیٹے کو پتنگ اڑانے لے گیا۔
بیٹا، باپ کو غور سے پتنگ اڑاتے دیکھ رہا تھا …
تھوڑی دیر بعد بیٹا بولا،
پاپا .. یہ دھاگے کی وجہ سے پتنگ اور اوپر نہیں جا پا رہی ہے، کیا ہم اسے توڑ دیں !!یہ اور اوپر چلی جائے گی …
والد نے دھاگہ توڑ دیا ..
پتنگ تھوڑای سی اور اوپر گئی اور اس کے بعد لہرا کر نیچے آئی اور دو جا کر گر گئی …
تب باپ نے بیٹے کو زندگی کا فلسفہ سمجھایا. ،،،،
بیٹا ,‘زندگی میں ہم جس اونچائی پر ہیں ,ہمیں اکثر لگتا ہے کہ کچھ چیزیں، جن سے ہم بندھے ہوئے ہیں وہ ہمیں اوپر جانے سے روک رہی ہیں،جیسےگھر،خاندان،نظم و ضبط،
والدین وغیرہ اور ہم ان سے آزاد ہونا چاہتے ہیں …
اصل میں یہی وہ دھاگے ہوتے ہیں جو ہمیں اس اونچائی پر بنا کے رکھتے ہیں ..
ان دھاگوں کے بغیر ہم ایک بار تو اوپر جائیں
لیکن بعد میں ہمارا وہی حشر ہوگا جوبن دھاگے کی پتنگ کا ہوا ،"لہذا زندگی میں اگر تم بلندیوں پر جانا چاہتے ہو تو، کبھی بھی ان دھاگوں سے رشتہ مت توڑنا .‘‘
"دھاگے اور پتنگ جیسے تعلق کے کامیاب توازن سے ملی ہوئی اونچائی کو ہی ‘کامیاب زندگی’ کہتے ہیں بیٹا”!