پاکستان میں تعینات بیلجیئم کے ٹریڈ کمشنر عابد حسین کا کہنا ہے کہ بیلجیئم اور پاکستان کے درمیان 20 ملین یورو سے شروع ہونے والا باہمی تجارت کا حجم آج 800 ملین یورو تک جا پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اعدادوشمار دونوں ممالک کے درمیان موجود بہترین کاروباری تعلقات کے غماض ہیں۔
بیلجئین ایمبیسی اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اعدادوشمار 1970 سے باقاعدہ طور پر ڈاکو منٹ ہونا شروع ہوئے ہیں، اس دوران پاکستانی سیاست کے مختلف اتار چڑھاؤ کے باوجود اس حجم میں اضافہ ہی ہوتا رہا ہے جو آج دونوں فریقین کی ایک دوسرے کے ساتھ انفرادی لحاظ سے درآمد و برآمد کے 400 ملین یورو سے زائد ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس میں مزید اضافے کی گنجائش موجود ہے جس میں یورپ میں رہنے والی پاکستانی کمیونٹی زیادہ فعال اور بہتر کردار ادا کر سکتی ہے۔
ٹریڈ کمشنر مسٹر عابد حسین نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ بیلجیئم پاکستان کو مختلف کیمیکلز ،فارما و اس کی ذیلی مصنوعات، میٹل اور میٹا لک مصنوعات، انڈسٹریل ایکوئپمنٹ اور مشینری فراہم کرتا ہے جبکہ پاکستان کی جانب سے بیلجیئم کو ٹیکسٹائل اور اس کی ذیلی مصنوعات، ویجیٹیبل بیسڈ پراڈکٹس اور چمڑے سے بنی ہوئی مختلف مصنوعات فراہم کی جاتی ہیں جبکہ لیبارٹری ایکوئپمنٹ اور مختلف طرح کی زرعی مشینری کی تجارت بھی ہورہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بیلجیئم کی اینٹورپ پورٹ کا یورپ کیلئے داخلی دروازے جیسا کردار ہے، میں کاروباری لوگوں کو متوجہ کرتا ہوں کہ وہ یورپ خصوصی طور پر مغربی یورپ کو اپنی مصنوعات کی ترسیل اور بہترین سروسز کے حصول کیلئے استعمال کریں ۔
انہوں نے بتایا کہ بیلجیئم کا آخری تجارتی وفد 2018 میں پاکستان آیا تھا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کا ایک پرامن اور ٹوریسٹ فرینڈلی امیج زیادہ بہتر انداز میں سامنے آئے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی وباء کرونا وائرس نے مجموعی طور پر کاروباروں کو نقصان پہنچایا ہے ۔ اس کے اثرات بیلجیئم اور پاکستان کی باہمی تجارت پر بھی پڑے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل بینک آف بیلجیئم کے اعداد و شمار کے مطابق بیلجیئم کی پاکستان کو برآمدات میں 11.1 فیصد جبکہ پاکستان کی بیلجیئم کو برآمدات میں 16.3 فیصد کمی واقع ہوئی ہے ، امید ہے کہ اس وباء کے خاتمے یا ویکسین کی فراہمی کے ذریعے اس میں کمی، اس آنے والی تجارتی کمی کو بھی پورا کرنے کا سبب بنے گی ۔
عابد حسین نے اس بات سے اتفاق کیا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی کمیونٹی اس تجارتی تعاون کو بڑھانے کیلئے اہم کردار ادا کر سکتی ہے ۔