• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پولیس نے اُسامہ کو پلاننگ کر کے قتل کیا، شواہد مٹانے،ڈکیتی واقعہ بنانیکی کوشش کی ،جوڈیشل انکوائری رپورٹ

پولیس نے اُسامہ کو پلاننگ کر کے قتل کیا، شواہد مٹانے،ڈکیتی واقعہ بنانیکی کوشش کی ، رپورٹ 


اسلام آباد( نمائندہ جنگ ) اسامہ ستی قتل کیس کی جو ڈیشل انکوائری میں ایک اے ایس آئی سمیت 5 اہلکاروں کو قتل کا براہ راست ذمہ دار قرار دیتے ہو ئے کہا گیا ہےکہ مقتول کو لگنے والی گولیوں سے اس تاثر کو تقویت ملتی ہےکہ پولیس اہلکاروں نے فائرنگ مقتول کی جان لینے کی نیت سے کی اور واقعہ کے شواہد مٹانے کی کوشش کرتے ہو ئے ڈکیتی کا واقعہ بنا نے کی کوشش کی ،ادھر وزیراعظم نے جوڈیشل انکوائری کی سفارش پر ایس پی اینٹی ٹیررازم اسکواڈ (اے ٹی ایس)، نائٹ ڈیوٹی پر ایس پی انویسٹی گیشن ، ڈی ایس پی نائٹ ڈیوٹی ہٹانے کا حکم دیدیا ہے ، ہٹائے جانے والے تمام افسران اور اہلکاروں کیخلاف محکمانہ کارروائی کی ہدایت بھی کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق اُسامہ ستی قتل کیس کی جو ڈیشل انکوائری رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ایس پی اے ٹی ایس ،ایس پی انویسٹی گیشن ،ایس پی انڈسٹریل ایریا ،ڈی ایس پی رمنا ،ایس ایچ او رمنا ،ایس ایچ او کراچی کمپنی ،ڈیو ٹی آفیسر تھا نہ رمنا کو فوری طور پر تبدیل کرکے انکے خلاف غیر جانبدارانہ انکوائری کی جا ئےاور ذمہ داروں کے خلاف ایکشن لیا جا ئے ،رپورٹ کے مطابق اسامہ ستی کا کسی ڈکیتی یا جرم سے کوئی واسطہ ثابت نہیں تھا ، گولیا ں ایک اہلکار نے نہیں 4سے زائد اطراف سے ماری گئیں،موقع پر پہنچنے والے پولیس افسران نے ثبوت مٹانے کی کوشش کی ، پولیس نے واقعے کوڈکیتی کا رنگ دینے کی کوشش کی، سینئر افسران کو اندھیرے میں رکھا گیا، مقتول کو ریسکیو کرنے والی گاڑی کو غلط لوکیشن بتائی جاتی رہی، گولیوں کے 18 خولوں کو 72 گھنٹے بعد فرانزک کیلئے بھیجا گیا۔

تازہ ترین