• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں جنوبی ایشیائی کمیونٹی کی اکثریت کورونا ویکسین نہیں لگوارہی

لندن (وجاہت علی خان) ’’نیشنل ہیلتھ سروسز‘‘ کی ڈس انفارمیشن مہم کی رہنمائی کرنے والے ڈاکٹر ہرپریت سود نے کہا ہے کہ جعلی خبروں کی وجہ سے برطانیہ کے جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے بے شمار افراد کوویڈ19کی ویکسین کو مسترد کررہے ہیں جس پر ہمیں انتہائی تشویش ہے اور ہم ویکسین سے متعلق بے سروپا اور جعلی خبروں کے تدارک کی کوششیں کررہے ہیں، انہوں نے کہا غلط معلومات میں زبان اور ثقافتی رکاوٹوں کا اہم کردار ہے، ویسٹ مڈ لینڈز کے ایک جی پی نے بھی بتایا ہے کہ جنوبی ایشیا کے ممالک سے تعلق رکھنے والے ان کے بہت سے مریضوں نے کورونا ویکسین کا انجکشن لگوانے سے انکار کردیا ہے۔ ڈاکٹر ہرپریت سود کے مطابق ہم جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے افراد کی کمیونٹی کے سرکردہ لوگوں کے ساتھ مل کر اس تاثر کو ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ وہ اپنے لوگوں کو ویکسین سے متعلق پھیلائی گئی غلط افواہوں کی نشاندہی کریں، انہوں نے کہا ہمیں لوگوں کو یہ احساس دلانے کی ضرورت ہے کہ ویکسین میں کوئی گوشت یا خنزیر کا گوشت نہیں ہے، اس کو تمام مذہبی رہنمائوں، کونسلز اور کمیونٹی رہنمائوں نے قبول کیا ہے، بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر مذکورہ ویکسین سے متعلق غلط معلومات پھیلائی جارہی ہیں کہ اس ویکسین میں جانوروں کا فضلہ، شراب، گائے یا خنزیر کاگوشت شامل ہے اور یہ اشیا مسلمانوں اور ہندوئوں کیلئے مذہبی لحاظ سے غلط اور ان کے عقائد کے منافی ہیں، سوشل میڈیا پر یہ بھی پھیلایا جارہا ہے کہ یہ ویکسین انسان کے ’’ڈی این اے‘‘ میں تبدیلی لائے گی، چنانچہ عام آدمی ان غیردرست معلومات میں بری طرح الجھا ہوا ہے، حکومتی کوششوں کے بعد100سے زائد مساجد نے جمعہ کے خطبوں اور دیگر ذرائع سے اپنے لوگوں کو ویکسین لینے پر راضی کرنے کے لیے مہم چلائی ہے۔

تازہ ترین