• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کے ٹو پر نئی تاریخ رقم موسم سرما میں پہلی بار سر کرلیا گیا


اسکردو( نثار عباس نامہ نگار، جنگ نیوز) موسم سرما میں کے ٹوکو سر کرنے کی مہم بالاخرکامیاب ہوگئی ، دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کو پہلی بار موسم سرمامیں سرکرکے تاریخ رقم کردی گئی ۔10 نیپالی کوہ پیماؤں کی ٹیم مقامی وقت کے مطابق شام 5بجے چوٹی کی انتہائی بلندپر پہنچی ۔کے ٹو کی تاریخی سرمائی مہم جوئی میں کامیابی نے کوہ پیماوں کے قدم چوم لئے۔

10نیپالی کوہ پیماؤں نے ناممکن کو ممکن بنادیا ۔نیپالی ٹیم کے ممبران نے10 میٹرز کافاصلہ ایک ساتھ طے کیا اورملکر چوٹی پرقدم رکھ کرکامیابی حاصل کی ۔ٹیم کی قیادت نیرمل پورجا اور مینگماجی نے کی۔

ایکسپڈیشن انچارج کی جانب سے کامیابی کا اعلان کیا۔کوہ پیما 10منٹ تک چوٹی پرٹھہرے اورپھر واپسی کا سفرشروع کیا۔کوہ پیما گزشتہ رات کیمپ تھری پر گزاری۔

دوسری جانب کے ٹو کیمپ ون پر اسپینش کوہ پیما حادثے کا شکارہواجوشدیدزخمی ہونے کے بعد جانبر نہ ہوسکا۔ا سپین کے صدر پیڈرو سانچز نے سیرگیمینگوڑی کی ہلاکت پر ان کے خاندان والوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ 

48کوہ پیماوں پرمشتمل ٹیم 29دسمبرکوبیس کیمپ پہنچی تھی جس میں 5خواتین بھی شامل تھی ان میں پاکستانی کوہ پیماعلی سدپارہ اورساجد سدپارہ بھی تھے تاہم صرف 10نیپالی کوہ پیماخطرناک چوٹی کوسرکرنے میں کامیاب ہوئے ۔

کےٹو سر کرنے پر وزیر اعلی گلگت بلتستان نے نیپالی کوہ پیماوں کو مبارکباددی ان کاکہناتھا کہ مہم جوئی میں کامیابی سے سیاحت کو فروغ ملے گا۔کے ٹو سر کرنے کی اس مہم میں شامل کوہ پیماؤں میں نیمرال پورجا،منگما ڈیوڈ شرپا،منگما تینزی شرپا،گیلجن شرپا،پیم چیری شرپا،داوا ٹیمبا شرپا،منگما جی(سربراہ)،داوا ٹینجین شرپا،کیلو پیمبا شرپااور سونا شرپاشامل ہیں۔ 

گللگت بلتستان ٹورازم پولیس کے اہلکار محمد اقبال شگری جو اس ٹیم کی سکیورٹی ٹیم کا حصہ تھے نے انڈپینڈنٹ اردو کوبتایا کہ ان دس کوہ پیماؤں میں سے تین کوہ پیما ʼلیلا پیک ٹریک اینڈ ٹورز جب کہ سات ʼبلیو سکائی ٹریک اینڈ ٹورز کے ٹور آپریٹر تھے۔

بلیو سکائی ٹریک اند ٹورز کے سربراہ غلام محمد نے غیر ملکی میڈیا کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ تقریبا 46 کوہ پیماؤں کی ٹیم تھی جو سردی میں کے ٹو کو سر کرنے کے لیے دنیا کے مختلف ممالک سے آئے ہوئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ان میں سے دس کوہ پیما کے ٹو سر کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جن میں سے سات کوہ پیما ان کی کمپنی کے لیے پاکستان میں ٹور اپریٹر کی خدمات سرانجام دے رہے تھے۔سطح سمندر سے 8611 میٹر(28251فٹ) کی بلندی پر واقع یہ چوٹی سردی کے موسم میں سر کرنا ایک نہایت مشکل کام کے ہے۔ 

پہاڑوں کے درجہ حرارت کی ویب سائٹ ماؤنٹین فورکاسٹ کے مطابق جس وقت یہ کوہ پیما کے ٹو کو سر کر رہے تھے اس وقت وہاں پر درجہ حرارت منفی 42 ڈگری سنٹی گریڈ تھا۔

نیپالی کوہ پیماؤں کی اس ٹیم کی سربراہی نیپال سے تعلق رکھنے والے منگم گیابو شرپا کر رہے ہیں۔ شرپا ساؤتھ ایشیا کے پہلے کوہ پیما ہیں جو آٹھ ہزار فٹ سے بلند دنیا کی 14 چوٹیاں سر کر چکے ہیں۔ 

دریں اثناء تمام کوہ پیما 7250 میٹر کی بلندی پر واقع کیمپ تھری پہنچ گئے ہیں جہاں آٹھ کوہ پیما رات گزاریں گے جبکہ 2کوہ پیما بیس کیمپ تک اپنا سفر جاری رکھیں گے۔ 

نیپالی کوہ پیماؤں کو کے ٹو کی انتہائی بلندی سے کیمپ تھری تک پہنچنے میں 7 گھنٹے لگے جبکہ گزشتہ رات ایکبجے سے جاری اس سفر میں نیپالی کوہ پیماوں نے 35کلو وزن اٹھا کر مسلسل 22گھنٹے خطرناک ترین پہاڑی حصے میں کوہ پیمائی کی ہے۔

تازہ ترین