• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بات چیت : عالیہ کاشف عظیمی

سن2003ءمیں ایک خوش گلو، خوش گفتار نوجوان نےموسیقی کی دُنیا میں قدم رکھا اور اپنا پہلا ہی گانا گا کرخُوب داد وصول کی۔اس کے بعد2010ء میں ایک ڈرامے’’کبھی نہ کبھی‘‘ میں کام کیا،تو2012ء میں امریکن گلوکارہ جینیفر جینڈرس کے ساتھ انگریزی گانا گاکر بین الاقوامی شہرت حاصل کی۔ ان دِنوں وہ ڈراما’’محبتیں چاہتیں‘‘ میں جلوہ گر ہیں۔

جی ہاں، یہ ذکر ہے، جنید خان کا، جنہوں نے اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر گلوکاری اور اداکاری کے میدان میں بیک وقت کام یابیاں حاصل کیں۔ان کے مشہور گانوں میں’’پکار‘‘،’’سب بھلا کے‘‘،’’بچھڑ کے بھی‘‘،’’ہم سے ہے زمانہ‘‘،’’ہوجانے دو‘‘، ’’سو کلوز، سو ڈسٹینٹ‘‘، جب کہ ڈراموں میں ’’دِل کی لگی‘‘، ’’مجھے روٹھنے نہ دینا‘‘، ’’یہ میرا دیوانہ پن ہے‘‘، ’’عشق تماشا‘‘، ’’خسارا‘‘، ’’ہانیہ‘‘، ’’یاریاں‘‘ اور ’’کشف‘‘وغیرہ شامل ہیں۔اپنی عمدہ کارکردگی کی بنیاد پر کئی ایوارڈز بھی حاصل کرچُکے ہیں۔

گزشتہ دِنوں جنید خان لاہور سے کراچی آئے، تو ہم نے موقع غنیمت جانتے ہوئے ’’جنگ، سنڈے میگزین‘‘ کے معروف سلسلے ’’کہی اَن کہی‘‘ کے لیے اُن سے خصوصی بات چیت کی، جس کی تفصیل نذرِ قارئین ہے۔

س:خاندان، جائے پیدایش، ابتدائی تعلیم و تربیت کے متعلق کچھ بتائیں؟

ج:میرا تعلق نیازی خاندان سے ہے۔ والد ساجد خان نیازی نے متعدّد معروف کمپینز میں مارکیٹنگ کے شعبے میں ملازمت کی، اب ریٹائر ہوچُکے ہیں۔ والدہ مشتری ساجد نے فائن آرٹس میں گریجویشن کیا،حالاں کہ گولڈ میڈلسٹ ہیں، لیکن بچّوں کی تعلیم و تربیت کی خاطر ملازمت نہیں کی۔ میری جائے پیدایش ملتان ہے۔جب مَیں تین سال کا ہوا تو ہم لاہور منتقل ہوگئے۔

پھر تعلیمی مدارج لاہور ہی سےطےکیے۔انٹرکے بعد یو ای ٹی(یونی ورسٹی آف انجنئیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی،لاہور) کے شعبۂ مائننگ( Mining)میں داخلہ ہوگیا۔انجنئیرنگ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ایم بی اے کیا۔ رہی بات تربیت کی، تو امّی نے ہمیشہ پیار ومحبّت کی نگاہ رکھی، جب کہ ابّو اصول پسند ہیں، تو انہوں نے اسی نہج پر تربیت کی۔ یوں کہہ لیں کہ ہم بہن بھائیوں کی تربیت ایک متوازن ماحول میں ہوئی ہے۔

س:کتنے بہن بھائی ہیں، آپ کا نمبر کون سا ہے، آپس میں کیسی دوستی ہے؟

ج:ہم چار بہن بھائی ہیں۔ سب سے بڑی بہن نے ایم بی اےکیا ہے اور شادی کے بعد پیا دیس سدھار چُکی ہیں۔ دوسرے نمبر پر بھائی ہیں ،جو اپنی فیملی کے ساتھ بیرونِ مُلک مقیم ہیں۔ تیسرا نمبر میرا ہے اور میرے بعد چھوٹی بہن ہے۔ ہم سب کی آپس میں خاصی دوستی ہے اور ہم ہر اعتبار سے ایک دوسرے کا بہت خیال رکھتے ہیں۔

س: بچپن میں شرارتی تھے، پڑھاکو یا مزاج میں سنجیدگی کا عُنصر غالب تھا؟

ج:مَیں بہت زیادہ پڑھاکو نہیں تھا، لیکن امتحان میں ہمیشہ نمایاں نمبرز ہی حاصل کیے۔ جب کہ بچپن ہی سے جلدی گُھلنے مِلنے والا مزاج نہیں ہے۔

س: اہلِ خانہ پیار سے کس نام سے پکارتے ہیں؟

ج:گھر والے ’’جُنی‘‘ اور دوست یار کبھی ’’جونی‘‘ تو کبھی ’’جے کے‘‘ کہتے ہیں۔

س:کیرئیر کا آغاز 2003ء میں بطور گلوکار کیا ، اداکاری کی جانب کیسے رجحان ہوا؟

ج: ویسے مَیں نے اپنے کیرئیر کے آغاز میں کئی معروف نجی کمپینز میں ملازمت بھی کی، لیکن میرا رجحان گلوکاری کی جانب زیادہ تھا، اس لیےیہ سلسلہ زیادہ عرصہ برقرار نہ رہ سکا۔بہرحال، 2003ء میں، مَیں نے اپنے بینڈ’’کال‘‘کی بنیاد رکھی،جس کے پلیٹ فارم سے اپنا لکھا گانا، ’’سب بُھلا کے‘‘ریلیزکیا اور خُوب داد وصول کی۔ 

اِسی سال ایک البم’’جِلاوطن‘‘ بھی منظرِعام پر آئی۔ فنِ موسیقی میں ایک نہیں، کئی ایوارڈز حاصل کرچُکاہوں، جیسے میرے گانے’’پکار‘‘ کو ’’بیسٹ راک سونگ‘‘،البم’’دھوم‘‘ کو ’’بیسٹ البم آف دی ائیر‘‘ اور کال بینڈ کو ’’بیسٹ بینڈ‘‘کا ایوارڈ مل چُکا ہے۔گلوکاری کے دوران ہی مجھے کئی پروڈکشن ہاؤسز سےڈراموں کی آفرز ہورہی تھیں، تو سوچا قسمت آزمانے میں حرج نہیں، لہٰذا2010ء کے آخر میں ڈراما ’’کبھی نہ کبھی‘‘ میں کام کیا، جس کے بعد سے باقاعدہ طور پر اداکاری کا آغاز کردیا۔

س:اگر اداکاری اور گلوکاری میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑےتو…؟

ج:مجھے لائیو پرفارم کرنا اچھا لگتا ہے، تو میرا پہلا انتخاب گلوکاری ہی ہوگا۔

س:پہلی بار کیمرے کا سامنا کیا، تو دِل کی کیا حالت تھی؟

ج:ویسے تو پہلی بارکیمرے کا سامنا اپنی پہلی میوزک ویڈیو میں کیا، تب بالکل گھبراہٹ محسوس نہ ہوئی۔ البتہ ٹی وی اسکرین کے لیے جب سامنا کیا، تو کچھ دقّت پیش آئی،مگر اب تو کیمرا اپنا دوست ہے۔

س:فیلڈ میں آنے کے بعد کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ذاتی زندگی تومتاثر ہوئی ہوگی؟

ج:چوں کہ شوبز کی دُنیا سے وابستگی کا مقصد پیسا کمانا یا شہرت حاصل کرنا نہیں، بلکہ اپنی صلاحیتیں آزمانا ہے، تو کبھی مشکلات کا احساس نہیں ہوا۔میری ذاتی زندگی اس لیے متاثر نہیں ہوئی کہ مَیں نے گھر اور پیشے میں ہمیشہ ایک توازن رکھا ہے۔ جس دِن مجھے لگا کہ یہ توازن بگڑ رہا ہے، تو اپنی پیشہ ورانہ مصروفیات کم کرلوں گا۔

س: ڈراموں میں اکثر رومانی اور سنجیدہ نوعیت کے کردار کرتے ہی نظر آتے ہیں، حقیقی زندگی میں مزاج کیسا ہے؟

ج: اگر کسی ایسی جگہ ہوں، جہاں تقریباً سارے ہی اَن جان لوگ ہوں،تو خاموش رہتا ہوں۔البتہ اہلِ خانہ اور قریبی دوستوں کے ساتھ ہنسی مذاق رہتا ہے۔

س: 2010ء سے تاحال مختلف نوعیت کے کردار ادا کیے،تو کون سا کردار، رُوپ زیادہ اچھا لگا؟

ج:مَیں نے ایک ڈرامے’’یہ میرا دیوانہ پن ہے‘‘میں جہانگیر کا کردار ادا کیا تھا،وہ اب تک کا سب سے پسندیدہ کردار ہے۔

س:آپ کی پہلی فلم '’’کہے دِل جدھر‘‘کورونا وائرس کے باعث ریلیز نہ ہوسکی، کیا تاثرات ہیں؟

ج: چوں کہ یہ میری پہلی فلم ہے، تو اس کی ریلیز کا بہت شدّت سے انتظار ہے۔ ویسے یہ فلم ایک مکمل پیکیج ہے، جس میں مجھے اپنی ساری صلاحیتیں استعمال کرنے کا بَھرپور موقع ملا۔

س:سُنا ہے کہ آپ کوبھارتی فلم ’’عاشقی ٹو‘‘ میں کام کی آفر ہوئی ،مگر ٹھکرا دی، تو وجہ کیا تھی؟

ج: مَیں نے وہ آفر قطعاً نہیں ٹھکرائی تھی۔دراصل، مہیش بھٹ جس پروڈکشن کمپنی کے ساتھ مل کر اس فلم پر کام کرنا چاہ رہے تھے، انہوں نے ہیرو کے انتخاب کے لیے ایک مقابلے کا اہتمام کیا تھا، جس میں جیتنے والے کو ہیرو کاسٹ کرنا تھا۔ اس کمپنی نے ہیرو پاکستان سے منتخب کرنا تھا اور جن دو تین اداکاروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا،اُن میں مَیں بھی شامل تھا۔ لیکن پھر کمپنی تبدیل ہو گئی، تو ہیرو بھارت سے منتخب کرلیا گیا۔ 

اگر مجھے کبھی بھارتی فلموں میں کام کی آفر ہوئی تو قبول کرلوں گا، کیوں کہ میری نظر میں ایک فن کار اپنے مُلک کا سفیر ہوتا ہے۔2012ء میں مَیں نے امریکن گلوکارہ کے ساتھ ایک گانا"So Close,So Distant" گایا،جب جینیفر نے یہ گانا اپنی کمیونٹی میں شئیر کیا، تو سب کو حیرت ہوئی کہ پاکستان میں بھی ایسے گلوکار موجود ہیں، جو انگریزی میں اتنا اچھا گالیتے ہیں۔ کہنے کا مقصد یہ کہ ایک فن کار اپنے فن کے ذریعے اپنے مُلک ہی کا نام روشن کرتا ہے۔ لیکن مجھے یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہے کہ جب کبھی پاک، بھارت تعلقات میں کشیدگی آتی ہے، تو متاثر صرف فن کار ہی ہوتے ہیں۔

س:زندگی سے کیا سیکھا، جو چاہا، پالیا یا کوئی خواہش آج بھی تشنہ ہے؟

ج: اب تک کا تو یہی حاصل ہے کہ خود بھی خوش رہیں اور دوسروں کو بھی رہنے دیں۔ رہی بات خواہشات کی تو مَیں نے یہ پلڑا کبھی بھاری نہیں ہونے دیا ، جن نعمتوں سے اللہ نے نوازا ہےاور جو خواہشات پوری ہورہی ہیں ، اُن پر مالک کا بے حد شُکر گزار ہوں۔

س:زندگی کا کوئی یادگار ترین لمحہ؟

ج: ایک نہیں، کئی یادگار لمحات ہیں۔ جیسے میٹرک میں اے پلس گریڈ لینا، پہلا کنسرٹ، خود کو پہلی بار اسکرین پر دیکھنا اور حال ہی میں معروف گلوکار، برائن ایڈمز سے بات چیت کرنا۔

س: اپنی شادی سے متعلق کچھ بتائیں؟ پسند سے کی یا والدین کی مرضی سے؟

ج:شادی گھر والوں کی مرضی سے ہوئی۔ میرا رشتہ خالہ کے توسّط سے آمنہ اسلم سے طے ہوا اور 2010ء میں ہم رشتۂ ازدواج میں منسلک ہوگئے۔ آمنہ ڈینٹیسٹ ہیںاور پبلک ہیلتھ میں ماسٹرز بھی کیا ہوا ہے۔

س: اہلیہ سے ذہنی ہم آہنگی کس قدر ہے؟

ج: ہم دونوں ایک دوسرے کے بہترین مزاج آشنا ہیں۔ وہ میری دوست بھی ہے اور شریکِ سفر بھی۔

س: رومانی کردار ادا کرنے پر اہلیہ کا ردِعمل کیا ہوتا ہے، خاص طور پر جب خواتین فینز کی کالز آتی ہیں؟

ج:آمنہ اس حوالے سے ہنسی مذاق کرلیتی ہے، لیکن بُرا نہیں مانتی کہ وہ میرے پیشے کی نوعیت جانتی اور سمجھتی ہے۔

س: بچّوں سے متعلق بھی کچھ شئیر کریں؟

ج:میرے دو بیٹے ہیں۔ بڑا بیٹا چھے سال کا ہے، جس کا نام نائل خان ہے، جب کہ اس سے چھوٹا آہل خان ایک سال کا ہے۔ دونوں میرے لختِ جگر، آنکھ کا تارا ہیں۔

س:اس قدرمصروف زندگی سے گھر ، اہلیہ اور بچّوں کے لیے وقت نکال پاتے ہیں؟

ج: جی بالکل گھر، اہلیہ اور بچّوں کو بھرپور وقت دیتا ہوں کہ کل اللہ کو بھی جواب دینا ہے۔

س:دِل کی تیز دھڑکن آخری بار کب سُنی؟

ج:جب اپنے پسندیدہ گلوکار برائن ایڈمز سے بات کی۔

س:بیگم کے ساتھ باورچی خانے میں ان کی مدد کرواتے ہیں؟

ج: مَیں قطعی روایتی شوہر نہیں، اس لیے اکثر مدد کرواتا رہتا ہوں۔

س:موسم اور رنگ کون سا بھاتا ہے؟

ج: معتدل موسم اور رنگ تو سارے ہی پسند ہیں، لیکن ملبوسات زیادہ تر سفید استعمال کرتا ہوں۔

س: کتب/ شاعری سے شغف ہے؟

ج: کتب سے تو بہت ہی کم شغف ہے۔ البتہ شاعری پڑھنا اور کرنا اچھا لگتا ہے۔

س:گھر کا کوئی ایک حصّہ، جہاں بیٹھ کر سُکون ملتا ہو؟

ج: ٹی وی لاؤنج بہت پسند ہے کہ اس ایک کمرے میں ہماری پوری دُنیا سموئی ہوئی ہے۔

س: کس بات پر غصّہ آتا ہے؟ اور ردِعمل کیا ہوتا ہے؟

ج: غصّہ تو بہت کم آتا ہے اور اگر آ بھی جائے تو الحمدللہ کنٹرول کرلیتا ہوں۔

س: اپنا گایا ہوا پسندیدہ گانا کون سا ہے؟

ج:مجھے اپنا لکھا اور گایا ہوا گانا’’سب بُھلا کے‘‘ بہت پسند ہے۔

س:زیادہ تر دِل کی سُنتے ہیں یا پھر دماغ کی؟

ج: دماغ ہی کی سُنتا ہوں۔

س:شہرت نے مغرور کردیا یا منکسر و عاجز؟

ج: پہلے بھی جنید تھا اور مشہور ہوکر بھی جنید ہی ہوں کہ مَیں بڑا منکسر و عاجز سا بندہ ہوں۔

س:تنقید کے کس حد تک قائل ہیں

ج: تنقید ضرور ہونی چاہیے کہ اس سےصلاحیتوں میں نکھار پیدا ہوتا ہے۔

س: آپ کو اپنے گروپ کے کس اداکار سے خطرہ محسوس ہوتا ہے؟

ج:دیکھیں، خطرہ تو تب محسوس ہوگا ناں، جب خُوب شہرت حاصل کرنی ہو۔چوں کہ میری ایسی کوئی خواہش ہی نہیں ہے، اس لیے کبھی کسی سے خطرہ بھی محسوس نہیں ہوا۔

س: خُوب صُورت شخصیت کے مالک ہیں، کبھی کسی اسکینڈل کی زد میں آئے؟

ج:اللہ کا شُکر ہے کہ اب تک محفوظ ہوں۔

س:ستارہ کون سا ہے، سال گِرہ مناتے ہیں؟

ج:مَیں 2نومبر 1981ء کو پیدا ہوا تو اس اعتبار سے میرا ستارہ عقرب ہے۔سال گِرہ اہلِ خانہ اور دوست مناتے ہیں۔

س:کس اداکار یا اداکارہ کے ساتھ پرفارم کر کے بہت مزہ آیا؟

ج: وسیم عباس، فردوس جمال، حرا مانی، صبا قمر ،ماہرہ خان، مومل شیخ، منشا پاشا وغیرہ۔

س: موبائل فون کو زندگی سے نکال دیا جائے؟

ج:مجھے لگتا ہے کہ مَیں ابھی عُمر کے اس حصّے تک نہیں پہنچا، جہاں موبائل فون ایک طرف کردیں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ مجھے باخبر رہنا اور دُنیا کے ساتھ چلنا اچھا لگتا ہے۔

س:گھر سے نکلتے ہوئے کون سی تین چیزیں آپ کے ساتھ لازماً ہوتی ہیں؟

ج:والٹ، موبائل فون اور اگر کوئی گھر پر نہ ہو تو گھر کی چابیاں۔

س: اگر آپ کے والٹ کی تلاشی لی جائے تو…؟

ج: کچھ نقدی اور کارڈز ہی برآمد ہوں گے۔

س: اسپورٹس سے دِل چسپی ہے؟ کون سے کھلاڑی پسند ہیں؟

ج:بہت۔مَیں اسکول میں ٹیبل ٹینس اور باسکٹ بال کا چمپئین تھا۔ شاید ہی کوئی کھیل ایسا ہو، جو مَیں نے نہیں کھیلا۔ویسےآج کل کرکٹ پر زیادہ توجّہ دے رہا ہوں۔ لاہور اور کراچی کی شوبز کرکٹ ٹیم میں شامل ہوں۔

س:آپ کا ایک یوٹیوب چینل’’کال جنید خان‘‘بھی ہے، اس حوالے سے بھی بتائیں، اس کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

ج:اصل میں یہ چینل بہت پُرانا ہے، مگر اَپ لوڈ کم ہی کرتا ہوں۔ اس چینل پر اپنے گانے ریلیز کرتا ہوں اور جو باتیں بوجہِ مجبوری کہہ نہیں پاتا، اُن کا اظہار یو ٹیوب ، فیس بُک یا پھر کسی اور سائٹ پر کردیتا ہوں۔

س: اپنی کس عادت سے خود نالاں ہیں اور کس سے گھر والے؟

ج: الحمدللہ، میری ایسی کوئی عادت نہیں، جو میرے لیے کسی پریشانی کا باعث بنے۔ رہی بات گھر والوں کی، تو انہیں میرا ہر معاملے میں بہت زیادہ ریلیکس رہنا پسند نہیں۔

س: شاپنگ کرنا پسند ہے؟ خریداری کرتے ہوئے اگر بیگم بھائو تائو کریں تو…؟

ج: مجھے شاپنگ کرنا بہت پسند ہے، مگر آج کل کورونا وائرس کی وجہ سے کم ہی کر رہا ہوں۔رہی بات بھاؤ تاؤ کی تو بڑی خریداری کی حد تک ٹھیک ہے،مگر چھوٹی چیزوں کے لیے پسند نہیں۔

س:اگر کسی کو تحفہ دینا ہو، تو کیا خریدنا پسند کریں گے؟

ج: تحفہ دینے کی بجائے دعوت پر لے جاتا ہوں۔

س:اگر کسی شو کی میزبانی آفر ہوئی تو…؟

ج: تو یہ موقع ہاتھ سے جانے نہیں دوں گا۔

س: فارغ اوقات کے کیا مشاغل ہیں؟

ج:ٹی وی دیکھنا، جِم جانا اور ایکسرسائز کرنا۔

س: آپ کی کوئی انفرادیت، اپنی شخصیت کو ایک جملے میں بیان کریں؟

ج:لوگوں کو انڈر اسٹینڈ کرنا۔

س: کوئی پیغام؟

ج: اپنے پرستاروں کو یہی پیغام دینا چاہوں گا کہ اپنا خیال رکھیں، آسانیاں اور خوشیاں بانٹیں۔

تازہ ترین