• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:مرزا فیصل محمود۔لندن
پاکستان کی متنازع مردم شماری جسے وفاقی حکومت نے منظور کر لیا ہے ،کے خلاف پاک سرزمین پارٹی اور کراچی کے عوام سراپا احتجاج ہیں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ جن جماعتوں کو کراچی سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی سیٹیں دی گئی تھیں وہ خود اس عمل پر ایکشن لیتیں اور کراچی میں دوبارہ مردم شماری کرواتی مگر ایسا نہیں کیا گیا ۔ایم کیو ایم ماضی میں کہتی رہی کہ کراچی کے 70 لاکھ لوگوں کو کم گننا گیا ، سابق صدرآصف زرداری کہتے رہے کہ کراچی کی آبادی تین کروڑ سے کم نہیں ہے، سابق چیف جسٹس بھی اسی طرح کا اظہار کرتے رہےہیں ۔جب کے حکومتی اعداد و شمار بھی یہی کہتے ہیں کہ جیسے نادرا نے جو کارڈز جاری کیے ہیں وہ تقریباً ڈھائی کروڑ اور الیکشن کمیشن کی لسٹوں کے مطابق کچھ حلقوں میں ووٹرز زیادہ ہیں اور مردم شماری میں لوگ کم ہیں اور یہاں یہ بات ذہن میں رہے کہ نادرا کے شناختی کارڈ اور ووٹرز کا اندراج 18 سال کے بعد ہوتا ہے یعنی 18 سال سے کم عمر کے افراد ہی غائب کر دئیے گئے ہیں ۔یہ کیا مذاق ہے پاکستان سے،سندھ سے خصوصاً کراچی سے ،یہ بھونڈا مذاق بند ہونا چاہئے جو شہر پاکستان کو کما کر دیتا ہے اس کی تو اسپیشل سروس ہونی چاہئے تھی مگر اس شہر کو تیسرے درجے بلکہ نچلے درجے کا شہر بنا دیا گیا آخر کیوں یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے 18جنوری کو پاک سرزمین پارٹی نے متنازع مردم شماری کے خلاف شاہراہ فیصل سے کراچی پریس کلب تک پرامن ریلی نکالی۔ یہ ایک اچھی مثال ہے، کراچی کی عوام نے پرامن رہتے ہوئے اپنا احتجاج بلند کیا۔اس پرامن ریلی اور تحریک کے روح و رواں اسی شہر کراچی کے سابق میئر کراچی اور پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال تھے جنہوں نے ریلی کے اختتام پر کراچی پریس کلب کے سامنے خطاب میں وفاقی حکومت اور وزیراعظم پاکستان عمران خان سے ایک بار پھر کہا کہ متنازع مردم شماری کی منظوری کا فیصلہ واپس لو اور انہوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے بھی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ متنازع مردم شماری کے خلاف ازخود نوٹس لیں اور صحیح گنتی کو پورا کروائیں۔ 12 جنوری کو بھی پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے پریس کانفرنس کی تھی ان کی پریس کانفرنس 3 نکات پر محیط تھی پہلا نقطہ 2017 کو ہونے والی متنازعہ مردم شماری جسے وزیراعظم پاکستان اور ان کی کابینہ نے منظور کیا ہے اس پر انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت اس فیصلے کو واپس کرے ورنہ پاک سرزمین پارٹی اپنی احتجاجی تحریک کا آغاز 17 جنوری سے نرسری ( شاہراہ فیصل ) سے کراچی پریس کلب بروز اتوار کو ایک احتجاجی ریلی نکالی جائے گی جس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ موجودہ مردم شماری کو منظور کیا ہوا فیصلہ واپس لیں ۔پریس کانفرنس میں دوسری بات انہوں نے پانچوں صوبوں سندھ، پنجاب، بلوچستان،خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ کومخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ جمہوریت کی پہلی اور بنیادی نرسری بلدیاتی انتخابات کا اعلان کریں اور تیسری بات اٹھارہویں ترمیم کے مطابق جو اختیارات صوبوں کو ملے ہیں اور ان اختیارات کو صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے ضلع کی سطح پر منتقل نہیں کیا، انہیں این ایف سی ایوارڈ کے زریعے پی ایف سی ایوارڈ کااجرا کیا جائے جب تک یہ مرحلہ تکمیل تک نہیں پہنچتا تب تک عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ چوتھی بات انہوں نے کشمیر سے متعلق کی جس میں انہوں نے کراچی میں را کی سرگرمیوں اور مقبوضہ کشمیر کی جنگ اور کراچی میں کشمیر کی جنگ جیت اور آزادکشمیر میں پاک سرزمین پارٹی کو رجسٹرڈ کرنے کے حوالے سے بھی بات کی ۔ کراچی ریلی میں نظر بھی آیا ریلی میں پی ایس پی جھنڈوں کے علاوہ آزاد کشمیر کے بھی جھنڈے تھے جو یہ واضح پیغام ہے کہ اب پی ایس پی نہ صرف پاکستان بلکہ آزاد اور مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوں کی بھی آواز ہے ۔اب بال وزیراعظم پاکستان عمران خان اور پانچوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کی کورٹ میں ہے کہ وہ پاک سرزمین پارٹی کے تین مطالبہ جو کہ پاکستان کے عوام کے مطالبےہیں انہیں کب پورا کرتے ہیں۔ 
تازہ ترین