• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا کے نو منتخب صدر جو بائیڈن کے پاکستان کے ساتھ تعلقات کیسے ہوں گے ، اس بارے میں مختلف تجزیےسامنے آرہے ہیں ، لیکن ماضی میں بطور امریکی سینیٹر اور نائب صدر جو بائیڈن پاکستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے کافی متحرک رہ چکے ہیں۔

نئےامریکی صدر جو زف بائیڈن جونیئر کے بطور سینیٹر 36 سالہ کردار کو دیکھا جائے تو جو بائیڈن پاکستان میں جمہوریت ، تعلیم اور معاشی بحالی کے لیے سینیٹ کے پلیٹ فارم پر 7 اہم تجاویز اور قراردادوں کا حصہ نظر آئے۔

بائیڈن نے2001ء میں پاکستان پر سے معاشی پابندیاں اٹھانے کی تجویز دی

نائین الیون کے بعد 02 اکتوبر 2001 کو جو بائیڈن اس بل کی حمایت میں کھڑے ہوئے جس میں پاکستان پر سے معاشی پابندیاں اٹھانے کی تجویز دی گئی۔

2004 ء میں جو بائیڈن نے پاکستان کے تعلیمی نظام میں اصلاح اور امریکی حکومت کی جانب سے اس مد میں مختص رقم سے ہونے والی پیش رفت جانچنے کے لیے امریکی سینیٹ میں بل پیش کیا۔

جولائی 2007 ء میں جو بائیڈن نے سینیٹر جان کیری کے ساتھ مل کر قرارداد پیش کی جس میں پاکستان کی فوجی امداد کو القاعدہ اور دیگر دہشت گردوں کو پاکستان میں سرگرم عمل ہونے سے روکنے، طالبان کو پاکستانی کی سرزمین افغانستان کیخلاف استعمال نہ کرنے دینے اور ملک میں جمہوری اصلاحات نافذ کرنے سے جوڑنے کا مطالبہ کیا گیا۔

پرویز مشرف کی پاکستان میں ایمرجنسی کے نفاذ کے فیصلے کے خلاف 2007ء  میں مذمتی قرارداد پیش کی

نومبر 2007 ء میں جو بائیڈن نے باراک اوباما سمیت 6 سینیٹرز کے ساتھ مل کر پرویز مشرف کی جانب سے پاکستان میں ایمرجنسی کے نفاذ کے فیصلے کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی اور ملک میں صاف اور شفاف انتخابات کروانے کا مطالبہ کیا۔

بینظیر بھٹو کے قتل کی مذمتی قرارداد 2008ء میں پیش کی

7 فروری 2008 ء کو جو بائیڈن نے 9 امریکی سینٹرز کے ساتھ مل کر بینظیر بھٹو کے قتل کی مذمتی قرارداد پیش کی جس میں حکومت پاکستان سے واقعے کی تحقیقات کروانے ، قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے ، فروری میں الیکشن کروانے اور پاکستان میں سیاسی بحران کو جلد ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

13 مارچ 2008 ءمیں دہشت گردی سے نمٹنے کےلیے پاکستان اور افغانستان میں ری کنسٹرکشن زون قائم کرنے کے امریکی سینیٹ میں پیش کیئے گئے بل کی جو بائیڈن نے حمایت کی۔

پاکستان کے ساتھ اسٹریٹیجک تعلقات بہتر بنانے پر زور دیا

اس کے بعد 15 جولائی 2008 ء کو پاکستان کی نئی جمہوری حکومت کو مضبوط کرنے کے لیے جو بائیڈن نے جان کیری ، رچرڈ لوگر اور باراک اوباما سمیت دیگر 11 سینیٹرز کے ساتھ مل کر Enhanced Partnership with Pakistan Act 2008 پیش کیاجس میں 2009 ءسے 2013 ء تک پاکستان اور اس کی عوام کے ساتھ اسٹریٹیجک تعلقات بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

یہ بل اس وقت قانون نہ بن سکا لیکن جو بائیڈن کے نائب صدر بننے کے بعد یہ سینیٹ سے منظور ہوا اور کیری لوگر برمن ایکٹ کے نام سے مشہور ہوا جس میں پاکستان کو 2010 ء سے 2014 ء تک سالانہ 1.5 ارب ڈالر کی غیر فوجی امداد دینے کا کہا گیا۔

جوبائیڈن تین مرتبہ پاکستان آئے

جو بائیڈن تین مرتبہ پاکستان آچکے ہیں جس میں پہلی بار فروری 2008 ء کے الیکشن میں بطور سینیٹر اور سربراہ خارجہ امورکمیٹی انہوں نے پاکستانی انتخابات کا مشاہدہ کیا۔

اکتوبر 2008 ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے ریپبلکن سینیٹر رچرڈ لوگر اور جو بائیڈن کو پاکستان کے لیے ان کی خدمات پر ملک کے دوسرے بڑے سول ایوارڈ’ہلال پاکستان ‘ سے نواز نے کا فیصلہ کیا۔

بائیڈن کو’ہلال پاکستان‘ ایوارڈ سے نواز گیا

جو بائیڈن نے یہ ایوارڈ امریکا کے نائب صدر کا حلف اٹھانے سے چند دن قبل یعنی 09جنوری 2009 ء کو حاصل کیا۔

تیسری اور آخری بار جو بائیڈن بطور امریکی نائب صدر جنوری 2011 ء کو پاکستان میں آئے اور ملک کی عسکری اور سیاسی قیادت سے ملاقاتیں کیں۔

امکان ہے کہ براک اوباما کی طرح جو بائیڈن بھی پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ جاری رکھیں گے۔

تازہ ترین