• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بدنیتی کے ساتھ پاور کمپنیوں سے معاہدے کیے، عمر ایوب


وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بدنیتی کے ساتھ پاور کمپنیوں سے معاہدے کیے، پچھلی حکومت نے معاہدے کیے کہ بجلی استعمال کریں یا نہ کریں ادائیگی لازمی کریں، گردشی قرضہ پاکستان کی معیشت کے لیے بارودی سرنگ ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی تابش گوہر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ 

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت نے ایسے منصوبے بنائے کہ بجلی خرچ کریں نہ کریں ادائیگی کرنا پڑتی تھی، کابینہ میں بار بار بات کی گئی کہ سابقہ حکومتوں نے بارودی سرنگیں لگائی ہوئی تھیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے سوچا کہ بجلی کا بوجھ عوام پر نہیں ڈالا جا سکتا۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ 2 روپے 78 پیسے کی سبسڈی عوام کو بجلی میں دی گئی، مسلم لیگ ن نے غلط کارخانے لگائے جس میں امپورٹڈ فیول استعمال ہوتا ہے۔

عمر ایوب نے کہا کہ ہمیں کپیسیٹی پیمنٹس کا سامنا کرنا پڑا جو سابقہ حکومتوں کی بدنیتی کی وجہ سے ہوا۔

انھوں نے بتایا کہ پاور سیکٹر میں 473 ارب روپے کی سبسڈیز ہم نے اس مشکل دور میں ادا کی ہیں، جس پر میں وزیراعظم عمران خان کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔ 

ایک سال کے اعداد و شمار لیں تو 2 روپے 18 پیسے اضافہ ہونا چاہیے تھا جو ہم صرف 1 روپے 95 کا کر رہے ہیں۔ 

اس موقع پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ پچھلے چند ماہ سے تواتر سے کئی اچھی خبریں معیشت کے بارے میں آرہی ہیں، پاکستان کی معیشت کا پہیہ اب چلنا شروع ہوگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی برآمدات اب تیزی سسے بڑھنا شروع ہوگئی ہیں، دسمبر 2020 میں دسمبر 2019 کی نسبت برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، مجموعی طور پر بڑی صنعتیں ترقی کر رہی ہیں۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی تابش گوہر نے کہا کہ گردشی قرضے کے بوجھ میں کمی لانے کیلیے حکومت نے بہت سے اقدامات کیے، اگست میں 53 آئی پیز پیز کے ساتھ مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کیے تھے ۔

انھوں نے بتایا کہ اگلے 20 سالوں میں 836 ارب روپے بوجھ کم ہوگا، 450 ارب کے بقایاجات کی ادائیگی بھی رواں سال کردی جائے گی۔

تابش گوہر کا کہنا تھا کہ سود کا بوجھ بجلی کے نرخوں میں شامل ہوتا ہے وہ کم ہوجائے گا، اس دفعہ تمام قوائد وضوابط کے مطابق ادائیگی ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے اپنے پاور پلانٹس تقریباً 8 ہزار میگاواٹ کے ہیں، اس میں زیادہ کٹوتی کی ہے۔ بجلی کی طلب میں گزشتہ چند سالوں میں کمی آئی ہے، ہمارےانڈسٹریل صارفین نے اپنے بجلی کے کارخانے لگالیے، انہیں سستی گیس دی گئی۔

تازہ ترین