• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کی وبا، انگلینڈ کے سکولوں میں پہلے لاک ڈاؤن سے پانچ گنا زیادہ حاضری ریکارڈ کی گئی

لندن ( پی اے ) انگلینڈ کے اسکولوں میں حاضری پہلے لاک ڈاؤن سے پانچ گنا زیادہ ریکارڈ کی گئی۔محکمہ تعلیم کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتہ پانچ میں سے ایک (21 فیصد ) پرائمری سکول کے طلباء اور 20 میں سے ایک (5 فیصد) سیکنڈری اسکول کے طلباء اسکول گئے۔ پچھلے سال لاک ڈائون بندش کے دوران سرکاری پرائمری سکول کے 4 فیصد اور سرکاری سیکنڈری سکولوں کے صرف ایک فیصد طلبہ سکول گئےتھے۔یہ اضافہ جزوی طور پر لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹ کے بغیر بچوں کے بڑی تعداد میں سکول جانے کا محرک ہے۔محکمہ تعلیم کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گذشتہ ہفتے تقریبا 980000 طلباء اسکول گئے تھے ، جن میں سے تقریبا تین چوتھائی کلیدی کارکنوں کے بچے تھے۔انگلینڈ میں اسکولوں اور کالجوں کے کلیدی کارکنوں کے بچوں اور کمزور طلبا سےکہا گیا تھاکہ کوویڈ۔ 19 کی سخت پابندیوں کی وجہ سے کم سے کم فروری کے وسط تک گھروں میں رہتے ہوئے آن لائن تعلیم حاصل کریں۔ تاہم سکولوں کی بڑی تعداد سائٹ پر کلیدی کارکنوں اور کمزور بچوں کو پہلے لاک ڈائون کے مقابلے میں زیادہ تعلیم دے رہی ہے۔13 جنوری کو حکومت کے مالی تعاون سے چلنے والے 99 فیصد اسکول طلبہ کی ذاتی طور پر کلاسیں لے رہے تھے جبکہ اس کے مقابلے میں مئی 2020 میں یہ شرح 80 فیصد تھی۔کمزور بچوں کی تشریح میں ان طلباء کو بھی شامل کیا گیا ہے جن کے پاس لیپ ٹاپ نہیں ہیں ، تاکہ انہیں اسکول میں آمنے سامنے بیٹھ کر تعلیم تک رسائی حاصل ہوسکے۔ ایسوسی ایشن آف سکولز اینڈ کالجز کے جنرل سکریٹری ، جیف بارٹن نے کہا کہ طلبہ کےسکولوں اور آن لائن تعلیم حاصل کرنے کے باعث اسکولوں پر ’’زبردست دباؤ‘‘ پڑا تھا۔انہوں نے کہا کہ ان اعدادوشمار سے یہ تشویش بھی پیدا ہوئی ہے کہ ایک ایسے وقت سکولوں میں کتنے بچوں کو تعلیم دینا محفوظ ہوگا جب وزیر اعظم نے لوگوں کو گھر پر رہنے اور زندگی محفوظ بنانے کا مشورہ دیا ہے۔ حکومت نے اسکولوں اور کونسلوں کو 400 ملین پونڈزکی لاگت سے 1.3 ملین ڈیوائسز بشمول لیپ ٹاپس اور ٹیبلٹس فراہم کرنے کا وعدہ کیاتھا لیکن 17 جنوری تک صرف 801324 آلات فراہم کئے گئے تھے۔محکمہ تعلیم کے مطابق ، نئے سال کے آغاز سے اب تک قریب 240000ڈیوائسز فراہم کی جاچکی ہیں اور روزانہ 20000 اضافی بھیجی جا رہی ہیں۔ سیکریٹری تعلیم گیون ولیمسن نے کہا کہ اسکولوں اور کونسلز کو بھیجی گئی سیکڑوں ہزاروں ڈیوائسز دیکھ کر مجھے فخر محسوس ہو رہا ہے۔مسٹر ولیمسن نے کہا ، مجھے معلوم ہے کہ اس ٹرم کے آغاز سے ہی اساتذہ ، اسکول کے عملے اور والدین نے باہمی تعاون اور بے حد محنت سے کام جاری رکھا تاکہ بچوں کو گھر میں سیکھنے میں مدد ملے۔انگلینڈ کے لئے چلڈرن کمشنر این لانگ فیلڈ نے لیپ ٹاپ کی تقسیم میں پیشرفت کا خیرمقدم کیا لیکن انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے بچے ایسے ہیں جو اب بھی گھر سے صحیح طور پر سیکھنے کے قابل نہیں ہیں ۔تاہم سکولوں کے لئے وزیر ویس اسٹریٹنگ نے وزیرتعلیم سے استعفی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر بچے کیلئے آن لائن تعلیم قومی ترجیح ہونی چاہئے تھی ، لیکن اس کے بجائے گیون ولیمسن نے اس کے لئے بہت زیادہ وقت ضائع کیا۔واضح رہے کہ تین سال سے 11 سالہ پسماندہ بچوں کو لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹس فراہم کی جارہی ہیں۔انسپائر پارٹنرشپ اکیڈمی ٹرسٹ کے چیف ایگزیکٹو روب کارپینٹر ، جو جنوب مشرقی لندن اور کینٹ میں 4200 سے زیادہ طلباء کے لئے 9 پرائمری اسکول چلاتے ہیں ، انہوں نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ "اس ٹرسٹ میں اب بھی کم سے کم 500 بچے موجود ہیں جنھیں ڈیوائسز کی ضرورت ہے ۔ مسٹر کارپینٹر نے کہا ، "حکومت نے 535 ٹیبلٹس اور کمپیوٹرز فراہم کئے لیکن ہمیں مزید کی ضرورت ہے۔ قومی شماریاتی دفتر کے مطابق 6000 سے 10000 پونڈزکمانے والے صرف 51 فیصد گھروں میں انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے ، جبکہ 40000 پونڈز آمدنی والے 99 فیصد گھروں میں یہ سہولت دستیاب ہے۔

تازہ ترین