• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکہ کے نئے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ افغان امن عمل کو برقرار رکھا جائے جس پر امریکا اور طالبان نے گزشتہ برس دوحہ میں دستخط کیے۔ الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جو بائیڈن کو ادراک ہونا چاہیےکہ افغانستان میں یہ ایک موقع ہے، وہ اس عمل کو آگے بڑھائیں کیونکہ طویل عرصے بعد ہم درست سمت کی طرف گامزن ہیں۔ ہمیں تشویش ہے کہ کشیدگی سے ماحول خراب ہو سکتا ہے ، افغانستان کے اندر امن عمل کو خراب کرنے والے لوگ موجود ہیں جنہیں جنگی حالات سے مالی فائدہ پہنچا ہے اور وہ لوگ نہیں چاہتے کہ امن عمل کامیاب ہو۔ یہ افغانستان کی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ امن عمل کی کامیابی کو یقینی بنائے، یہ ان کا ملک ہے اور ان کا مستقبل ہے۔ عرب لیگ کے سربراہ نے بھی اُمید ظاہر کی ہے کہ جو بائیڈن، ٹرمپ کی مشرق وسطیٰ کی پالیسیاں تبدیل کریں گے۔ یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں کہ جب تک افغانستان میں حالات مکمل طور پر پر امن اور مستحکم نہیں ہو جاتے پاکستان ہی کیا، جنوبی ایشیا ہی کیا بلکہ دنیا بھر کے امن کی کوئی بھی ضمانت نہیں دے سکتا۔ افغانستان میں بد امنی کے جو بالواسطہ یا بلا واسطہ اثرات پاکستان پر مرتب ہوئے وہ کسی بھیانک خواب سے کم نہیں، چنانچہ پاکستان ڈونلڈٹرمپ کی بھبکیوں کے باوجود اس قومی بیانیے پر قائم رہا کہ افغانستان کا واحد حل سیاسی مذاکرات ہیں جنگ و جدل ہرگز نہیں، یہی وجہ ہے کہ امریکہ اور طالبان کے مابین گزشتہ برس فروری میں دوحہ امن معاہدے پر دستخط کے لیے پاکستان نے بنیادی کردار ادا کیا تھا۔ امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن ، ٹرمپ کے بر عکس نہ صر ف حلیم الطبع ہیں بلکہ سفارتی معاملات کی بھی خوب آگاہی رکھتے ہیں، ان سے یہ توقع رکھنا بے جا نہ ہو گا کہ وہ افغان امن عمل کی حساسیت،نزاکت اور اس کے حل کے اہم موقع کو ضائع نہیں ہونے دیں گے۔

تازہ ترین