• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چند روز قبل ایک اخبار میں سَعُودی عرب نامی ملک کو ’’سعودیہ‘‘ لکھا ہوا دیکھا ۔بڑا تعجب ہوا کہ کہ کسی ملک کانام کوئی اپنی مرضی سے کیسے تبدیل کرسکتا ہے ؟کاش اس اخباری نامہ نگار کو کوئی بتائے کہ سعودیہ کسی ملک کا نام نہیں ہے بلکہ یہ سعودی عرب کی فضائی کمپنی کا نام تھا ۔یہ نام بھی اب تبدیل ہوگیا ہے اور اسے سعودی عربین ایرلائنز کردیا گیا ہے۔ سعودی عرب کو سعودیہ لکھنے کی کوئی تُک نہیں ہے۔عام لوگ عام بول چال میں سعودی عرب کو سعودیہ کہہ دیتے ہیں لیکن اسے سند نہیں مانا جاسکتا۔ کم از کم اخبارات کو اس عوامی استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے۔

سَعُودی عرب کے نام کے سلسلے میں دوسری بار حیرت اس وقت ہوئی جب ایک ٹی وی چینل پر ایک خاتون میزبان کو ’’سعودی‘‘ (س َ عُو دی) کا تلفظ ’’سَو دی ‘‘ کرتے سنا۔ پہلے تو سمجھ میں نہیں آیا کہ بظاہر پڑھی لکھی نظر آنے والی یہ خاتون ’’سَودی عرب‘‘ کس کو کہہ رہی ہے لیکن جب سمجھ میں آیا تو خیال آیا کہ اردو کے ٹی وی چینلوں پر ملازمت کے حصول کے لیے اردو جاننے کی شرط اب ختم کردی گئی ہے۔ افسوس!

تازہ ترین