• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی یومِ جمہوریہ پر وہاں کے عوام نے اپنا فیصلہ سنادیا۔ مودی سرکار کی طرف سے منایا جانیوالا یوم جمہوریہ عوام نے یوم سیاہ کے طور پر منایا ۔ دارالحکومت دہلی اور مضافاتی علاقوں میں وزیر اعظم نریندرمودی اور ان کے جابرانہ قوانین کے خلاف لاکھوں افراد نے مظاہرہ کیا۔ جن پر بھارتی پولیس نے حسبِ روایت بدترین تشدد کیا لیکن مظاہرین پیچھے ہٹنے کے بجائے لال قلعہ تک پہنچے اور وہاں سے بھارتی ترنگا اتار کر سکھ مذہب کا پرچم ’’ نشان صاحب‘‘ لہرا دیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو صورتحال کی نزاکت کا علم ہوا تو وہ اس موقع پر ہونیوالی پریڈ چھوڑ کر واپس اپنی رہائش گاہ پہنچ گئے۔ یوم جمہوریہ پر اس احتجاج میں سکھ کسانوں کے علاوہ عوام بھی شامل تھے۔ آزاد ذرائع کے مطابق مظاہرین کی تعداد لاکھوں میں تھی ۔ ممبئی اور بنگلور میں بھی مظاہرے کئے گئے ۔

یہ ہے نریندر مودی کی حکومت اور جمہوری بھارت کا اصل چہرہ کہ یومِ جمہوریہ کو بھارتی عوام نے یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہوئے دارالحکومت دہلی کو ہی بند کئے رکھا۔ بھارتی کسانوں اور عوام کے اس بھرپور اور تاریخی احتجاج نے دنیا کے سامنے مودی سرکار کے چہرے سے نقاب اتار دیا ۔ اس دن کسانوں کے احتجاج کا 62واں روز تھا ۔ جو مودی حکومت کے جابرانہ اور ظالمانہ زرعی قوانین کے خلاف جاری ہے۔ ثابت ہوگیا کہ نریندر مودی آر ایس ایس کی اقلیت کش پالیسی اور ہندوتوا کے بڑھاوےکوہی مقصد اولین سمجھتے ہیں۔موجودہ بھارتی حکومت میں مسلمان ، سکھ، عیسائی اور دلت سمیت کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ بھارت میں یومِ جمہوریہ کے موقع پر جمہور کا فیصلہ اور ردعمل مودی حکومت کے لئے باعث شرم اور دنیا بھر میں بھارت کے لئےبے توقیری کے مترادف ہے۔ صرف دہلی میں ہی نہیں بلکہ مقبوضہ کشمیر میں بھی اس دن ظالمانہ کارروائیاں جاری رہیں جس سے بھارت کا مکار چہرہ دنیا کے سامنے مزید عیاں ہوگیا ہے۔

میں پہلے بھی کئی بار تحریر کرچکا ہوں کہ بھارت نریندر مودی سرکار کی متعصبانہ ، بے رحمانہ پالیسیوں اور اقدامات کی وجہ سے تباہی اور ٹکڑے ہونے کی طرف گامزن ہے۔ سرکاری یوم جمہوریہ اور عوامی یوم سیاہ کےموقع پرلال قلعہ سے بھارتی پرچم اتار کر ’’ نشان صاحب ‘‘ لہرانا اس کا واضح ثبوت ہے۔ کشمیریوں کی طرح خالصتان تحریک بھی کامیابی کے قریب ہے۔ دہلی میں جو کچھ نام نہاد یوم جمہوریہ پر کسانوں اور بھارتی عوام کے ساتھ کیا گیا، اس سے بدترین سلوک مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ کئی دہائیوں سے ہورہا ہے۔ لیکن نریندر مودی کی حکومت نے ہٹلر کی یاد تازہ کردی ہے۔ اور ساتھ ہی کشمیریوںکی سرزمین پر ہندوئوں کو مسلط کرکے کشمیری مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوششوں میں مزید اضافہ کیا ہے۔ لیکن تمام ترمذموم اور سفاکانہ کوششوں کے باوجود وہ کشمیریوں کے حوصلے پست کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔ پاکستان نہتے اور مظلوم کشمیریوں کی اخلاقی ،سیاسی اور سفارتی حمایت کئی دہائیوں سے کررہا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت اس سلسلے میں پوری کوشش کررہی ہے کہ کشمیریوں کی آواز پوری دنیا تک پہنچائی جاسکے اور بھارت کی طرف سے کشمیریوں پر مظالم سے دنیا کو آگاہ کیا جاسکے۔ آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت بھی حقیقی معنوں میں مقبوضہ کشمیر کے مسلمان بھائیوں کے حق میں آواز بلند کرتی رہی ہے ۔ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر اور وزرا مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر بھارتی مظالم دنیا کے سامنے اجاگر کرنے کی کوششیں کرتے ہیںجس سے دنیا کے سامنے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ آزاد اور مقبوضہ کشمیر میں کتنا فرق ہے کہ ایک طرف بھارت نے غاصبانہ قبضہ کرکے مقبوضہ کشمیر کے رہنے والوں کی زندگی اجیرن بنادی ہے اور دوسری طرف آزاد کشمیر کے عوام آزادی کے ساتھ زندگی گزاررہے ہیں،جن کی اپنی اسمبلی اور حکومت ہے۔

بھارت کو سفارتی سطح پرپاکستان مخالف ہرکوشش میں ناکامی کاسامنا رہا ہے۔ حال ہی میں بھارت کو ایک اور دھچکا لگا۔ یورپی پارلیمنٹ نے بھارت سے متعلق ڈس انفولیب کے انکشافات کا نوٹس لیا ہے۔ بھارت پاکستان کے خلاف گزشتہ پندرہ سال سے جو جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈہ کررہا تھا، وہ پوری دنیا کے سامنے آشکار ہوگیا ہے اور وہی پروپیگنڈہ اب بھارت کے گلے پڑگیا ہے۔ گزشتہ سال ماہ دسمبر میں بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈہ کے ذریعے دنیا کو گمراہ کرنے کا انکشاف ہوا تھا ۔ یہ پاکستان کے خلاف ایک منظم سازش تھی۔ ڈس انفولیب کی تحقیق سے یہ بھارتی سازش بے نقاب ہوئی۔ ’’ ای یوکرانیکل ویب سائٹ‘‘ پر یورپی صحافیوں اور قانون سازوں کے نام سے کالم شائع کئے جاتے تھے، ان میں ایک ایسے شخص کے نام سے بھی تازہ کالم شائع کیاگیا تھا جو کئی سال پہلے دنیا سے جاچکے تھے۔ یورپی پارلیمنٹ کی پارلیمانی کمیٹی نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈس انفولیب کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کو بریفنگ کے لئے طلب کیا جنہوں نے ’’ ای یوکرانیکل‘‘ نامی ویب سائٹ پربھارت کی طرف سے جعلی اور جھوٹے کالموں کے ذریعے پاکستان مخالف پروپیگنڈہ کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی اور یورپی پارلیمنٹ سمیت پوری دنیا کے سامنے بھارتی مکروہ چہرے کوبے نقاب کردیا۔ پاکستان کی کوششوں سے اب دنیا کے سامنے بھارت کا پول کھل چکا ہے۔ کشمیریوں پربھارتی مظالم اور بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم سے دنیا کو آگاہ کرنے کی پاکستان کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ امریکی کانگریس ، یورپی یونین، برطانوی پارلیمنٹ، او آئی سی اور شنگھائی تعاون تنظیم سمیت بین الاقوامی اداروں کی طرف سے بھارت کے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو غصب کرنے کے خلاف آوازیں اٹھنی شروع ہوگئی ہیں، بھارت پر زوردیا جانے لگا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو یواین کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیاجائے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نریندر مودی نے بھارت کے ٹکڑے کرنے اور اسےدنیا کے سامنے مزید بدنام کرنے کا تہیہ کیا ہوا ہے۔

تازہ ترین