آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں 14 دسمبر کو ہونے والے حملے کا مرکزی ملزم ساجد اکرم 6 مرتبہ بھارت کا سفر کر چکا ہے، اس کے اپنے خاندان سے جائیداد کے معاملے پر تنازعات چل رہے تھے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق تلنگانہ پولیس کا کہنا ہے کہ ساجد اکرم گزشتہ تقریباً 3 دہائیوں میں 6 بار بھارت آیا، جن میں زیادہ تر دورے حیدرآباد میں خاندانی جائیداد کے معاملات کے حل کے لیے تھے۔
پولیس کے مطابق 50 سالہ ساجد اکرم جو بھارتی پاسپورٹ کا حامل تھا، اتوار کو اپنے بیٹے کے ہمراہ بونڈی بیچ پر فائرنگ کے دوران پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہوا، اس حملے میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوئے، ساجد اکرم کا بیٹا نوید شدید زخمی ہو کر کومے میں چلا گیا تھا، تاہم 2 روز بعد اسے ہوش آ گیا ہے۔
تلنگانہ کے ڈائریکٹر جنرل پولیس بی شِوادھر نے بتایا کہ ساجد اکرم کی پیدائش حیدرآباد میں ہوئی، تاہم وہ 1998ء میں اعلیٰ تعلیم کے لیے آسٹریلیا منتقل ہو گیا تھا اور تب سے وہیں مقیم تھا۔
پولیس کے مطابق اکرم نے 2000ء، 2004ء، 2009ء، 2012ء، 2016ء اور 2022ء میں حیدرآباد کا دورہ کیا، جبکہ ایک دورہ 2006ء میں والد کی وفات کے ایک ماہ بعد کیا تھا۔
پولیس نے واضح کیا کہ آسٹریلوی حکام یا کسی اور غیر ملکی ایجنسی نے اس معاملے پر تلنگانہ پولیس سے براہِ راست رابطہ نہیں کیا، جبکہ مقامی تحقیقات مرکزی بھارتی ایجنسیوں سے موصول معلومات کی بنیاد پر کی گئیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ساجد اکرم کے خاندانی تعلقات برسوں پہلے جائیداد کے تنازعات کے باعث خراب ہو چکے تھے اور اہلِ خانہ نے اس سے کافی پہلے قطع تعلق کر لیا تھا۔
اگرچہ وہ تقریباً 3 دہائیوں سے آسٹریلیا میں رہ رہا تھا، تاہم اس نے اپنا بھارتی پاسپورٹ برقرار رکھا تھا۔
اس کے برعکس، آسٹریلیا میں پیدا ہونے والے اس کے بچوں کو وہاں مستقل رہائش ملی تھی۔
رپورٹس کے مطابق ساجد اکرم نے 27 بار آسٹریلیا میں مستقل رہائش حاصل کرنے کی کوشش کی، مگر کامیاب نہ ہو سکا، البتہ اسے ریزیڈنٹ ریٹرن ویزا دیا گیا تھا۔