بیجنگ (آئی این پی) پاکستان کی جدید ترین اور توسیع شدہ گوادر بندر گاہ رواں سال کے آخر تک مکمل طورپر کام شروع کر دے گی ، چین کے تعاون سے بندر گاہ کی تعمیر پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا حصہ ہے نئی تعمیر شدہ بندر گاہ میں کام تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔یہ بات چائنا اوورسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنی کے چیئرمین ژانگ بائو ژوانگ نے بیجنگ میں گوادر بندر گاہ کے بارے میں اعلیٰ چینی رہنمائوں کو بتائی ۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ بندرگاہ کی تکمیل کا کام آخری مراحل میں ہے اور اس سال کے آخر تک پاکستان کی یہ جدید ترین اور عظیم گوادر پورٹ کام شروع کردے گی۔چائنا ڈیلی میں شائع ہونیوالی ایک رپورٹ کے مطابق چینی سرمایہ کاروں کی نظریں گوادر میںچین پاکستان فری ٹریڈ زون میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے لگی ہوئی ہیں ، وہ اس فر ی زون کی 2017ء میں تکمیل کا انتظار کررہے ہیں ، چینی سرمایہ کار پورٹ سٹی گوادر میں سرمایہ کاری کے منافع بخش مواقعے حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔یہ بات ہی شن شینگ نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کہی ہے جو جو چینی اخبار میں شائع ہوئی ہے ۔ انہوں نے پاکستان میں کاروباری صورتحال کا تجزیہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستانی سیاست ایک کمزور حکومت،متعدد طبقوںاور طاقتور قبائلی خصوصیات سے عبارت ہے جس کا اثر گوادر پر ہے۔ گوادر چار حکومتوں کے تحت ہے۔ انہوں نے مزید لکھا ہے کہآئندہ دو سے تین برسوں میں گوادر صنعتی طورپر اتنی ترقی کر جائے گا کہ اس میں پیٹروکیمیکل ، لوہے ، سٹیل ، سیمنٹ ، عمارتی سامان تیار کرنے کےکارخانےلگ جائینگے۔ گاڑیاں اسمبل کرنے کے کار خانے لگ جائینگے، ایک نیا ایئر پورٹ بن جائیگا۔کوئلے سے بجلی پیدا کرنیوالا پلانٹ کام کرنا شروع کر دے گا۔ گوادر دبئی سے صرف40منٹ کی پرواز پر واقع ہے ، یہ نہ صرف اکیسویں صدی کی شاہراہ ریشم پر واقع ہے بلکہ میری ٹائم سلک روڈ کا ایک لافانی حصہ ہے ، یہاں ہر روز 18ملین ٹن تیل جہازوں سے اتارا جاتا ہے۔