• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کورونا چیلنجز کے ساتھ ہم نے بہتر کرکٹ سیزن آرگنائز کیا

سابق ٹیسٹ اسپنر ندیم خان اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ میں اہم ترین عہدے پر ڈائر یکٹر ہائی پرفارمنس سینٹر ہیں۔ماضی کے ایک بڑے اسپنر ثقلین مشتاق،سابق کپتان محمد یوسف ، نیوزی لینڈ کے گرانٹ بریڈ برن اور دیگر کوچز کے ساتھ وہ پاکستان کے ہائی پرفارمنس سینٹرکو مثالی بنانا چاہتے ہیں۔ندیم خان اور ان کی ٹیم کورونا کے باوجود ڈومیسٹک سیزن مکمل کرانے کے قریب ہیں۔

ایسے موقع پر جب بھارت جیسے ملک کو سیزن کورونا کی نذر ہوچکا ہے ندیم خان کی سربراہی میں پاکستان میں فرسٹ کلاس ،ٹی ٹوئنٹی،ون ڈے اور انڈر19کرکٹ ٹورنامنٹ بایو سیکیور ماحول میں مکمل ہوئے اب صرف انڈر16ٹورنامنٹ ہونا باقی ہے۔ندیم خان کو اب بھی بہت سارا کام کرکے پاکستان کرکٹ کو اوپر لانے میں کردار ادا کرنا ہے۔

ایک نشست میں ہم نے ندیم خان سے پاکستان کرکٹ کے بہت سارے معاملات پر بات کی اور کئی معاملات پر ان سے وضاحت مانگی۔ندیم خان کہتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو چھ ایسوسی ایشن کی ٹیموں کے لئے تین تین سال کے لئے ٹائیٹل اسپانسر شپ مل گئی ہے جس کے بعد اگلے سال کھلاڑیوں کے معاوضوں میں مزید اضافہ کیا جائے گا کئی غیر ملکی کھلاڑی پاکستان آکر ان ٹیموں سے کھیلیں گے جن سے پاکستانی کرکٹرز کو فائدہ ہوگا۔غیر ملکی کرکٹرز کو معاوضے کی ادائیگی اسپانسر شپ کے ذریعے کی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سال ایک آسٹریلوی کھلاڑی پاکستان کپ کھیلنے آیا تھا جو اوسط درجے کا تھا۔

پی سی بی کے قانون کے تحت ہر ٹیم سیزن میں ایک غیر ملکی کھلاڑی کو اپنی ٹیم میں شامل کرسکتی ہے ، چند اور غیر ملکی کھلاڑیوں نے رابطہ کیا ہے ، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ایسے غیر ملکی کھلاڑیوں کو لائیں گے جس سے ہماری کرکٹ اور ہمارے کھلاڑیوں کو فائدہ ہو۔انہوں نے کہا کہ اگلے سال ڈومیسٹک میں پچوں کی کوالٹی کو مزید بہتر کیا جائے گا۔چوںکہ پوری کرکٹ کراچی میں ہوئی تھی اس لئے پچوں کی کوالٹی خاص طور پر سیکنڈ ڈویژن ٹورنامنٹ کی پچیں معیاری نہیں تھیں۔

پچوں پر گیند بہت زیادہ ٹرن ہورہی تھی۔گریڈ ون میں کوکوبرا گیند استعمال کی جارہی ہے۔سیکنڈ ڈویژن میں پاکستانی گیندیں اس لئے استعمال کررہے ہیں تاکہ ہماری کھیلوں کی انڈسٹری کو بھی سپورٹ ملے۔

ندیم خان نے کہا کہ اسپانسر شپ اور نشریاتی حقوق فروخت ہونے کے بعد اگلے سال کھلاڑیوں کے معاوضے بڑھیں گے لیکن اس کا فیصلہ یہ دیکھ کر کریں گے کہ اسپانسر شپ سے ہمیں کیا مالی فائدہ ہوتا ہے۔

پاکستانی ٹیم انتظامیہ نے پہلی بار تینوں فارمیٹس کے لئے کھلاڑیوں کا الگ الگ پول بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔جنوبی افریقا کی سیریز کے بعد 30سے 35کھلاڑیوں کا انتخاب ان کی کارکردگی پر کیا جائے گا جو کھلاڑی پاکستان ٹیم کے ساتھ نہیں ہوں گے انہیں قومی ہائی پرفارمنس سینٹر میں ٹریننگ دی جائے گی۔

ندیم خان نے کہا کہ جنوبی افریقا کی سیریز سے قبل ہم نے پی سی بی کو اپنے پاکستان وژن پر پرزنٹیشن دی ہے اس بارے میں باضابطہ اعلان جنوبی افریقا کی سیریز کے بعد کرکے میڈیا کو بریف کیا جائے گا۔ہم کوشش کررہے ہیں کہ اس وژن کے تحت پاکستان ٹیم کو دنیا کی صف اول کی ٹیم بنائیں اور پاکستانی کھلاڑی دنیا کے بڑے میچ ونرز میں شمار ہوں۔

ندیم خان نے کہا کہ حال ہی میں ہم نے کامیاب کرکٹ سیزن کرایا ہے۔ایسے وقت میں جبکہ دنیا کوویڈ کی وجہ سے اپنی کرکٹ کرانے میں ناکام ہے پاکستان نے زمبابوے اور جنوبی افریقا کی میزبانی کی ۔پی ایس ایل کے بقیہ میچ کرائے اور پی ایس ایل سکس کرانے کے قریب ہیں۔

پی ایس ایل اور رمضان کے بعد مئی میں چھ ایسوسی ایشن کی فرسٹ ،سیکنڈ الیون اور انڈر 19کے کوچز کا اعلان کرکے تینوں فارمیٹ کے کیمپ لگارہے ہیں۔اس کے بعد سٹی کرکٹ ٹورنامنٹ کرانے کاپلان ہے۔اسی دوران انڈر 19ورلڈ کپ کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈومیسٹک کے اس سیزن میں ہم نے میچوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے۔ٹی ٹوئینٹی اور انڈر19کے ٹورنامنٹ دبل لیگ کے تحت ہوئے۔

ٹی وی پر میچ آنے کی وجہ سے کئی کھلاڑی سامنے آئے جنہیں ہم نے پاکستان ٹیم میں بھی موقع دیا ہے۔سب سے بڑھ کر یہ کہ ہائی پرفارمنس سینٹر کے کوچز نے ایسوسی ایشن کے کوچز سے ملاقات کی اور انہیں مثبت کرکٹ کے بارے میں بریفنگ دی۔ٹیموں نے بہتر ڈیکلریشن کئے۔پچوں کی کوالٹی بہتر ہوئی ہے ۔ 

کورونا کی وجہ سے ایک شہر میں ساری کرکٹ ہوئی اس لئے کچھ شکایات تھیں جن کا اگلے سیزن میں ازالہ کریں گے۔ ندیم خان نے کہا کہ ابھی تک ہم اپنی ڈومیسٹک کرکٹ کو مثالی نہیں کہہ سکتے لیکن چیلنجز کے ساتھ ہم نے بہتر سیزن آرگنائز کیا ہے اور اگلے سال اس میں مزید بہتری آئے گی۔

تازہ ترین
تازہ ترین