حیدرآباد ( بیورو رپورٹ، جنگ نیوز) جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ 26 مارچ کو قافلے ملک سے پنڈی اور اسلام آباد روانہ ہونگے جس میں ٹھاٹھیں مارتا ہوا عوام کا سمندر حکومت کو بہا لے جائے گا، حیدرآباد میں پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ماضی کی غلطیاں مانے،ہمیں الف ب نہ پڑھائیں، کچی گولیاں نہیں کھیلے، سیاست سیکھنی ہے تو ہماری شاگردی میں آئیں، بحرانوں سے لڑنا جانتے ہیں، ملک و قوم کی بقا‘ ووٹ اور آئین کی جنگ لڑ رہے ہیں،پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ سینیٹ الیکشن کیلئے حکومت دھاندلی کا منصوبہ بنارہی ہے ، مارچ میں مارچ ہوگا، نا اہلوں کو بھگائیں گے ، سلیکٹڈ کو سندھ نہیں اس کے جزیرے اور پیسہ چاہئے، نالائق‘ کٹھ پتلی اور نااہل سلیکٹڈ‘ وزیراعظم بھی عوام سے ڈرتا ہے،پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں صدارتی نظام لانے کی کوشش کی جارہی ہے ، الیکشن چوری ہوا اور غیر نمائندہ حکومت مسلط کی گئی، ہائبرڈ حکومت بھی ناکام ہوگئی‘ پارلیمنٹ کو مفلوج کیا گیا، جمہوریت کو مفلوج کردیا گیاہے‘ہمارا ایک نکاتی ایجنڈا ہے ملک کو آئین کو مطابق چلانا ہے‘ جہاں پر عوامی مسائل کی بات نہیں ہورہی ہے‘ پی ڈی ایم نظام کی تبدیلی چاہتی ہے، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے رہنماء سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پی ڈی ایم کی قیادت بلوچستان کے عوام کی دادرسی اور ان کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لئے پوری توجہ دیں گے، شاہ لطیف کی دھرتی پر آج یہاں لاکھوں عوام جمع ہیں لیکن حکومتی بھونپو اب بھی ٹیلی وژن پر یہی کہتے نظر آئیں گے کہ چند ہزار لوگ ہیں، بلوچستان پاکستان کا 44 فیصد ہونے کے باوجود اس کے عوام حقوق سے محروم اور خستہ حال ہیں،عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما شاہی سیدنے کہاکہ سیاستدانوں کو غدار ٹھہرانے کا رویہ ختم کرنا ہوگا،موجودہ نا اہل حکمرانوں کو سیاستدانوں کو رسوا کرنے کیلئے میدان میں لایا گیا ہے، سربراہ نیشنل پارٹی عبدالمالک بلو چ نے کہا کہ مجمع کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ پاکستان میں پارلیمنٹ اور آئین کے ساتھ جو رہا ہے اس کا خاتمہ ہونا چاہیے، سندھ اور بلوچستان کے جزائر کو کس آئین کے تحت لیا جا رہا ہے یہ سندھ اور بلوچستان کی ملکیت ہے پی ڈیم ایم مزاحمت کریگی، پختون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ گرینڈ ڈائیلاگ تب ہوگا جب عمران اسمبلی چھوڑے گا، جلسہ سے جے یو پی کے رہنما شاہ اویس نورانی ، پی پی سندھ کے نثار کھوڑو ‘قائم علی شاہ‘وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ‘ناصر شاہ ‘ عاجز دھامراہ‘جام خان شورو ‘شہلا رضا‘فرحین بھٹو ‘شرجیل انعام میمن‘ شاہ محمدشاہ ودیگر نے بھی خطاب کیا ۔تفصیلات کے مطابق حیدرآباد میں پی ڈی ایم کے جلسے سے جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دھاندلی سے نہیں عوام کی طاقت سے بنتی ہے‘ یہ تحریک اپنے مقصد کوپہنچے گی‘اقتدار سے ان نااہلوں کو نکال باہر نہیں کرتے ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے، دل کو بہت بھلا لگتا ہے جب ملک کی اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے کہ ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ،ہم بھی چاہتے ہیں کہ آپ غیر جانبدار رہیں، ماضی میں ایسی غلطیاں ہوئیں ہیں اس لئے آپ کوقوم سے معافی مانگنی پڑے گی‘ کیا آپ نے انتخابات کے نتائج تبدیل نہیں کئے‘ عام انتخابات کے دوران کیوں کہا تھا کہ آپ نے دشمن کو شکست دی ہے اور کیوں فتح کا اعلان کیا تھا‘ آپ کیوں کہ رہے ہیں کہ آپ کا نیازی سے کوئی تعلق نہیں ہے ،آپ انڈیا کو شکست دیں اور کشمیر آزاد کروائیں تو ہم آپ کو پلکوں پر بٹھائینگے، ہم نے ایسے بزدلی کی سیاست نہیں دیکھی‘ ہم جمہوریت کی راہ میں رکاوٹوں کو سمجھتے ہیں ، آج آپ کے پاس سرکاری ملازمین کو تنخواہ دینے کے بھی پیسے نہیں ہیں‘ بیوقوف کہتے ہیں کہ ایک کروڑ نوکریاں دیں گے‘ منصوبہ بندی سے ایسے لوگوں سے پارلیمنٹ کو بھر دیا گیا ہے اگر یہ پارلیمنٹ میں ہیں تو اس سے زیادہ بے توقیری پارلیمنٹ کی کیا ہوگی‘ آئین اور قانون میں ترمیم کا سوچا جا رہا ہے، سینٹ آرڈنینس کو عدالت میں لے جا کر عدالت کو امتحان میں ڈالا گیا ہے ہم ججز و عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور ججز سے استدعا کرتے ہیں اس معاملے میں فریق نہ بنیں، عمران خان پاکستان کی بقاکے خاتمے کی علامت بن چکا ہے اس لئے ہم پاکستان کی بقا کی جنگ لڑتے رہیں گے عوام کو کووڈ 19 نہیں بلکہ کووڈ 18ہے جس سے عوام کی جان چھڑانے آئے ہیں‘‘ سندھ میں ملٹی نیشنل کمپنیوں میں مقامی لوگ نظرانداز کرکے باہر سے لوگ منگوائے جا رہے ہیں ‘فارن فنڈنگ کیس ہم نے نہیں بلکہ پی ٹی آئی کے بانی رکن نے دائر کیا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے تجویز دی کہ 26 مارچ کی آگاہی کیلئے تمام ضلعی ہیڈکوارز میں چھوٹے پیمانے پر مارچ کئے جائیں تاکہ عوام میں بیداری پیدا ہو ۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد کی عوام ہمیشہ جمہوری جدوجہد میں اور آمریت کے مقابلے میں صف اول میں کھڑی ہوئی‘ جنرل مشرف‘ یحییٰ‘ ضیاءحیدرآباد کے عوام سے ڈرتے تھے‘ جنرل ضیاءالحق تو حیدرآباد کے طلبہ سے بھی ڈرتا تھا اور آج ہی کے دن ضیاءالحق نے طلبہ یونین پر پابندی لگائی تھی کیونکہ طلبہ آمریت سے نہیں ڈرتے تھے بلکہ جمہوریت کی بحالی کیلئے کردار ادا کرتے تھے‘ ناجائز نالائق‘ کٹھ پتلی اور نااہل سلیکٹڈ‘ وزیراعظم بھی آپ سے ڈرتا ہے‘ وزیراعظم کہتا ہے کہ سندھ ہمارا صوبہ نہیں اگر سندھ وزیراعظم کا صوبہ نہیں تو کس کا ہے‘ آپ تو کٹھ پتلی‘ سلیکٹڈ اور دھاندلی سے بنے وزیراعظم ہو۔سندھ‘ بلوچستان‘ پنجاب‘ کے پی کے‘ کشمیر‘ گلگت بھی آپ کا نہیں ہے۔سندھ ہمارا صوبہ ہے‘ اسے نہ سندھ چاہیے نہ سندھ کے عوام لیکن اسے سندھ کے جزائر‘ گیس‘ کوئلہ‘ٹیکس ریونیو اس کو ضرور چاہیے‘ لیکن وہ نہ خرچ کرسکتا ہے ‘ ہم کب سے کہ رہے ہیں کہ یہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام 18 ویں ترمیم آئین اور دستور پر حملہ کرنا ہے‘ پچھلے سال این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا گیا‘ 116 ارب کم دیئے گئے ۔اس سال 200 ارب کم دیا گیا اگر وہ دیتے تو حیدرآباد میں ہم لوگوںکو روزگار‘تعلیمی ادارے اور صحت کے ادارے بنا سکتے تھے۔ یہ پیسہ سندھ کا ہے‘ یہ ناجائز نااہل حکومت اپنے ساتھ مہنگائی کا سونامی لیکر آئی‘عوام‘ آٹا‘ چینی ‘گھی‘ تیل ‘ چاول مہنگا ہونے کے باعث خریدنہیں سکتے تو پکائے گا کہاں سے ‘ عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ نیا پاکستان لایا جائیگا‘ ہم پرناجائز حکمران مسلط کئے گئے ہیں۔ کسانوں اور مزدوروں‘ تاجروں کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے‘حیدرآباد کی عوام سے پوچھتا ہوں ایک کروڑ نوکریوں میں سے آپ کو ایک بھی نوکری دی گئی‘ پوچھتا ہوں کہ عمران کی حکومت انکروچمنٹ کے نام پر حیدرآباد‘ سکھر‘ لاڑکانہ میں غریبوں سے چھت چھین رہی ہے، پاکستان جیسا ملک افغانستان اور بنگلادیش کا مقابلہ نہیں کر سکتا‘ افغانستان حالت جنگ میں ہے‘ ہم ان سے کسے چیز میں آگے ہیں اور مہنگائی میں ہیں‘ بی آر ٹی‘ بلین ٹریز‘ مالم جبا‘ فارن فنڈنگ کیس اور علیمہ باجی کی مشین میں بھی کرپشن ہے ۔