چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللّٰہ نے وائس چئیرمین پاکستان بار کونسل کوخط لکھ دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نےاسلام آباد بارکونسل کو بھی خط ارسال کیا۔
اپنے خط میں انہوں نے کہا کہ چند وکلاء کے مس کنڈکٹ پر بار کونسل کو بطور چیف جسٹس غیر معمولی خط لکھ رہا ہوں، یقین دلاتا ہوں ذلت آمیز واقعے کو منتقی انجام تک پہنچایا جائیگا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ آئندہ ایسا واقعہ روکنے کے لیے ذمہ داروں سے سختی سےنمٹنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہاسلام آباد ہائی کورٹ پر حملہ 1997 میں سپریم کورٹ پر ہوئے حملے سے زیادہ سنگین تھا، سپریم کورٹ پر حملے کےنتیجے میں کئی منتخب ارکان پارلیمنٹ کو سزا ہوئی۔
خط کے متن میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ پر حملے کےنتیجے میں کئی ارکان پارلیمنٹ کو نااہلی کی سزا ہوئی۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے خط کے ساتھ وکلا کے دھاوے میں ہونے والے نقصانات کی تصاویر بھی لگائیں۔
اطہر من اللّٰہ نے اپنے خط میں کہا کہ وقت کا تقاضا ہے بار کونسلز بھی خاموشی توڑ کر نئی روایت قائم کریں، پوری قوم بار کونسلز کی طرف دیکھ رہی ہے کہ ایکشن ہو اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے۔
خط کے متن میں کہا گیا کہ پر امید ہوں بار کونسلز اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملے کرنے والوں کا احتساب کریں گی۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ 12بج کر 45 منٹ پر سیکیورٹی اسٹاف نے چیمبر اور چیف جسٹس بلاک کو خالی کروایا۔
انہوں نے کہا کہ مجھ سمیت کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں، وکلاء ہی قانون کے محافظ ہیں، ہر وکیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاشرے کے لیے مثالی کردار بنے۔
چیف جسٹس اطہرمن اللّٰہ نے کہا کہ چند شر پسند وکلا نے پوری بار کا سر شرم سے جھکا دیا، امید کرتا ہوں کہ ایسے وکلاء کے خلاف پاکستان اور اسلام آباد بار کونسلز کارروائی کریں گی۔