پروفیشنل ایونٹ کے دوران باکسر محمد اسلم کی ہلاکت کوپاکستانی باکسنگ کا سیاہ ترین موقع قرار دیا جارہا ہے حالانکہ دنیا بھر میں مختلف کھیلوں کے دوران کھلاڑی کی ہلاکت کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ یہ کوئی پہلا اور انہونا واقعہ نہیں ہے۔ کراچی میں ہونے والے ایونٹ اور اس کے انعقاد پر کئی سوالات اٹھائے جارہے ہیں جن میں ایونٹ کے دوران حفاظتی اقدامات، طبی عملے کی غیرموجودگی، مقابلہ کرانے والوں کی کھیل کے اصول و صوابط سے وابستگی اور دیگر عوامل پر مسلسل بحث جاری ہے۔
اس دوران پاکستان باکسنگ فیڈریشن کی ملک میں ہونے والے اس طرح کے ایونٹ اور پروفیشنل سرکٹ میں ہونے والے مقابلوں سے لاعلمی اور ان کو غیرقانونی قرار دینا، انہیں آئبا رولز کی خلاف ورزی، ایونٹ کے انعقاد کے حوالے سے دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی کے قیام اور تفصیلی رپورٹ کی طلبی۔
یہ وہ معاملات ہیں جو باکسر کی ہلاکت کے بعد فوری بعدسامنے آئے ، وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے کھیل بنگل خان مہر نے کراچی میں باکسر محمد اسلم کی ہلاکت پر محکمہ کھیل سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے فوری طور پر تمام غیر رجسٹرڈ کلب اور جمنازیم کو بند کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ انہوں نے محکمہ کھیل پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کھیلوں کے غیرقانونی مقابلوں کا انعقاد کروانے والوں کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیا ہے۔
گلشن اقبال میں راشد منہاس روڈ پر پویلین کلب میں پروفیشنل باکسنگ ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام مقابلوں کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف باکسرز حصہ لے رہے تھے۔ اسلم اور ولی کے درمیان بائوٹ جاری تھی کہ ولی کا ایک پنچ لگنے سے اسلم رنگ میں گر پڑا اور ریفری کی گنتی کے دوران بھی نہیں اٹھ سکا تو اسے فوری طور پر ٹریٹمنٹ کیلئے مقامی اسپتال لیجایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکا۔
اسلم کی میت بلوچستان میں آبائی شہر پشین روانہ کردی گئی جہاں ان کی تدفین پشین کے معصوم بابا قبرستان میں ہوئی۔ اسلم کی ہلاکت پر پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل ناصر تنگ نے کہا کہ اس ایونٹ سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے باکسر کی ہلاکت پروفیشنل باکسنگ ایسو سی ایشن کے زیراہتمام ہونے والے مقابلوں کے دوران ہوئی ہے۔ ہمارا تعلق پاکستان باکسنگ فیڈریشن سے ہے اور ہم ایمچرباکسنگ کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ پروفیشنل ایسو سی ایشن اپنے طور پر مقابلوں کا انعقاد کرتی ہے۔
ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس طرح کی تمام ایسو سی ایشنوں پر پابندی عائد کی جائے،ہم نےتحقیقات کے لئے دو رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو ایونٹ کے انعقاد اور باکسر کی ہلاکت کی وجوہات سے آگاہی حاصل کرے گی۔ محمد اسلم کے قریبی عزیز کا کہنا تھاکہ اسلم فائٹ کے دوران پنچ لگنے سے زخمی ہوئے تھے، اس لئے کوئی قانونی کارروائی نہیں کی گئی اور ان تدفین کردی گئی ہے۔ مرحوم نے بیوہ اور دو بیٹیوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔
پروفیشنل باکسنگ ایسو سی ایشن کے تحت پاکستان کے مختلف شہروں میں مقابلوں کا گزشتہ کئی سالوں سے انعقاد ہورہا ہے گزشتہ ماہ بھی کراچی اور لاہور میں پروفیشنل باکسنگ مقابلوں ہوئے جس میں کراچی میں ہونے والی چیمپئن شپ میں عثمان وزیر اور لاہور میں ہونے والے مقابلوںمیں محمد وسیم نے ٹائٹل حاصل کئے۔
محمد وسیم اور عثمان وزیر پروفیشنل باکسنگ کی دنیا میں مختلف ٹائٹل کے حامل کھلاڑی ہیں۔ کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے محمد وسیم نے 2010ء میں کراچی میں ہونے والی محترمہ بینظیر انٹرنیشنل باکسنگ چیمپئن شپ میں میڈل حاصل کرنے کے بعد پروفیشنل باکسنگ میں قدم رکھا وہ اس دوران پاکستان کا واحد باکسر رہا جس نے باکسنگ کی دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا۔
عالمی مقابلوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرکے ٹائٹل کا حصول ممکن بنانے کے باوجود حکومتی یا کھیلوں سے تعلق رکھنے والے کرتا دھرتائوں نے کبھی وسیم کی حوصلہ افزائی نہیں کی جس کی وجہ سے اس نے مالی مشکلات کے باعث پاکستانی شہریت چھوڑنے پر بھی غور شروع کردیا تھا۔ محمد وسیم، عثمان وزیر اور دیگر باکسرز نے پروفیشنل باکسنگ کے بینر تلے پے درپے کئی کامیابیاں حاصل کیں ،یہ پروفیشنل باکسنگ ایسو سی ایشن کا ہی پلیٹ فارم ہے جو دنیا میں اس وقت پاکستان کا نام زندہ رکھے ہوئے ہے اور دوسری جانب پاکستان باکسنگ فیڈریشن ہے جس کو تمام وسائل حاصل ہیں پاکستان اولمپک ایسو سی ایشن اور حکومتی سرپرستی بھی حاصل ہے لیکن اس کے باوجود گزشتہ کئی برسوں سے باکسنگ کی دنیا میں کوئی ایسا کھلاڑی سامنے نہیں لا سکی جو عالمی مقابلوں میں ایک میڈل بھی حاصل کرسکا ہو۔
پروفیشنل باکسنگ ایسو سی ایشن کے رشید بلوچ سے جب نمائندہ جنگ نے باکسر کی ہلاکت کے حوالے سے تفصیلات معلوم کیں تو ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ چھ سال سے پروفیشنل باکسنگ میں پاکستان نام روشن کررہے ہیں۔ اسلم ہمارا ایک ہونہار اور باصلاحیت باکسر تھا وہ محمد وسیم کے بعد پاکستان کا دوسرا کھلاڑی تھا جس نے پروفیشنل باکسنگ میں کئی میڈلز حاصل کئے، کھیلوں کے دوران پاکستان اور دنیا بھر میں کھلاڑیوں ہلاکت کے بے شمار واقعات ہوچکے ہیں۔ پروفیشنل باکسنگ کے مقابلوں سے پہلے تمام کھلاڑیوں کا پورا میڈیکل چیک اپ ہوتا ہے۔ پاکستان میں تواترکے ساتھ پروفیشنل باکسنگ مقابلوں کے دوران دنیا کے مختلف ممالک سے باکسرز نے حصہ لیتے رہے ہیں اور ہمارے انتظامات سے وہ بالکل مطمئن رہے۔
جب تک ہمیں میڈیکل عملہ کھلاڑی کے فٹ ٹو فائٹ کا سرٹیفکیٹ نہیں دیتا ہم اسے مقابلے میں شامل نہیں کرتے۔ اسلم کا بھی مقابلے سے قبل مکمل میڈیکل چیک اپ ہوا وہ بالکل فٹ تھا جس کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے۔اسلم کی موت پر سیاست کی جارہی ہے،جو نہیں چاہتے ہیں کہ پاکستان کا کوئی کھلاڑی پروفیشنل باکسنگ میں حصہ لے۔