پنجاب کے شہر سیالکوٹ کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 75 میں آج ہونے والے ضمنی انتخاب کے دوران کئی پولنگ اسٹیشنز پر جھگڑے اور فائرنگ کے واقعات کے بعد کچھ دیر کے لیے پولنگ روک دی گئی۔
سیالکوٹ میں این اے 75 کے پولنگ اسٹیشن نمبر 3 گورنمنٹ ہائی اسکول حسہ ججہ میں جھگڑا ہو گیا، مسلم لیگ نون اور پی ٹی آئی کے کارکن آپس میں لڑ پڑے۔
جھگڑے کے بعد پولیس کی مزید نفری مذکورہ پولنگ اسٹیشن پر طلب کر لی گئی جبکہ پولنگ روک دی گئی۔
ایک اور واقعے میں گاؤں لڑھکی پولنگ اسٹیشن کے باہر نون لیگ اور پی ٹی آئی کے کارکنوں میں جھگڑا ہوا جس کے بعد پولنگ روک دی گئی۔
سیالکوٹ کے این اے 75 کے قلعہ کالر والا کے پولنگ اسٹیشن میں بد نظمی اور دھکم پیل کا واقعہ پیش آیا ہے۔
اس سے قبل ڈسکہ کلاں گورنمنٹ ایلیمنٹری اسکول میں قائم پولنگ اسٹیشن کے باہر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا۔
پولیس کے مطابق نامعلوم شخص پولنگ اسٹیشن کے باہر فائرنگ کر کے فرار ہو گیا، جس کے بعد پولنگ اسٹیشن پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری پہنچ گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈسکہ کلاں کے پولنگ اسٹیشن پر کورونا وائرس کی ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے پر پولنگ روکی گئی تھی کہ اس دوران ایک شخص فائرنگ کر کے فرار ہو گیا۔
واضح رہے کہ سیالکوٹ میں مسلم لیگ نون کے ایم این اے سید افتخار الحسن شاہ المعروف سید ظاہرے شاہ کےانتقال کےباعث خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی نشست این اے 75 پر آج ضمنی الیکشن ہو رہا ہے۔
حلقے میں 360 پولنگ اسٹیشنز قائم کیئے گئے ہیں، جبکہ یہاں کل ووٹرز کی تعداد4 لاکھ 94 ہزار3 ہے، جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 73 ہزار 6 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 20 ہزار 997 ہے۔
مسلم لیگ نون نے اس بار اپنے مرحوم ایم این اے کی بیٹی سیدہ نوشین افتخار کو میدان میں اتارا ہے۔
پیپلزپارٹی نے اپنا امیدوار نون لیگ کے حق میں دستبردار کرالیا ہے، جبکہ تحریکِ انصاف کے نامزد امید وار علی اسجد ملہی ہیں۔