• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی و صوبائی اسمبلیوں کی مختلف نشستوں پر گزشتہ دنوں ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتائج پر اگرچہ ہارنے والے امیدواروں کی طرف سے دھاندلی کے روایتی الزامات سامنے آئے تھے تاہم سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ این اے 75میں پیدا ہونے والی ناخوشگوار صورتحال ایسے تلخ حقائق لئے ہوئے تھی کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی جس کا فوری نوٹس لیتے ہوئے نتائج روک کر تحقیقات کیلئے پانچ رکنی بنچ تشکیل دیا گیا۔ کیس کی حالیہ سماعت میں پیش کی گئی متعلقہ ریٹرننگ افسر کی رپورٹ اور چیف الیکشن کمشنر کے ریمارکس کی روشنی میں ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ ووٹنگ کے عمل میں رکاوٹ ثابت ہونے پر متنازعہ پولنگ اسٹیشنوں یا پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن منعقد کیا جا سکتا ہے۔ ریٹرننگ افسر نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ 14پولنگ اسٹیشنوں پر پریزائیڈنگ افسران نے نتائج میں ردوبدل کیا اس لئے وہاں دوبارہ پولنگ کروائی جائے اور تب تک الیکشن کمیشن نتائج کا اعلان نہ کرے جس پر الیکشن کمشنر سکندر سلطان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نتیجے تک پہنچے گا، اگر الیکشن ٹھیک ہوا تو نتیجہ جاری ہوگا اور اگر ٹھیک نہیں ہوا تو ری پول کرا سکتے ہیں۔ کیس کی اگلی سماعت آج بروز جمعرات ہوگی جس میں تمام شواہد و دعوئوں کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ این اے 75ڈسکہ کے انتخاب میں جہاں بعض پولنگ اسٹیشنوں کے عملے کی پُراسرار گمشدگی کا معاملہ سامنے آیا وہیں دو انسانی جانوں کے زیاں کا افسوسناک واقعہ بھی پیش آیا۔ ضروری ہے کہ واقعہ میں ملوث افراد کیخلاف فوری کارروائی کی جائے۔ آئندہ کیلئے اس باب میں الیکشن کمیشن کوئی موثر حکمت عملی وضع کرے۔ اس ضمن میں خوف و دہشت کی فضا پھیلانے والے عناصر کو ووٹنگ کے دوران پولنگ اسٹیشنوں سے دور رکھنے کیلئے سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب سمیت ہر طرح کا اقدام کیا جانا چاہئے تاکہ عوام پر امن و محفوظ ماحول میں اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں۔

تازہ ترین