اسلام آباد (انصار عباسی) اگر الیکشن کمیشن آف پاکستان متعلقہ افسران کیخلاف انکوائری میں قیادت کرے تو ڈسکہ الیکشن میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کا منصوبہ بے نقاب ہو سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن نے اپنے حالیہ اعلان میں نہ صرف ڈسکہ کے ضمنی الیکشن کو کالعدم قرار دیا بلکہ کئی افسران کو معطل اور تبدیل کرنے کا بھی حکم جاری کیا۔ کمیشن نے کہا تھا کہ ادارہ بعد میں فیصلہ کرے گا کہ ان افسران کیخلاف انکوائری کمیشن کرے گا یا پھر صوبائی اور وفاقی حکومتیں اس معاملے کی انکوائری کریں گی۔ اس معاملے سے آگاہ ایک ذریعے نے دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت معطل اور ہٹائے گئے افسران کے خلاف انکوائری کے زیر التواء فیصلے کے معاملے پر بہت پریشان ہیں۔ خدشہ ہے کہ اگر ان افسران کو آزاد انکوائری کا سامنا کرنا پڑا تو یہ افسران اُن افراد کے نام بتا سکتے ہیں جن کے کہنے پر وہ دھاندلی میں مدد کر رہے تھے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذریعے نے بتایا کہ یہ بات طے ہے کہ یہ افسران اپنے تئیں کام نہیں کر رہے تھے۔ اسی دوران وفاقی اور پنجاب حکومت نے مکمل طور پر الیکشن کمیشن کے حکم پر عمل کرتے ہوئے دھاندلی میں ملوث پولیس اور سویلین انتظامیہ کے کئی افسران کو اب تک معطل اور ہٹایا نہیں ہے۔ صرف تین جونیئر افسران (اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ اور دو ڈی ایس پیز) کو معطل کیا گیا ہے جبکہ تمام دیگر افسران بدستور اپنے اپنے عہدوں پر کام کر رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے وفاقی اور پنجاب حکومت کو حکم دیا تھا کہ کمشنر اور آر پی او گجرانوالہ کو ہٹایا جائے جبکہ ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او ضلع سیالکوٹ، اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ اور ڈی ایس پی سمڑیال اور ڈسکہ کو معطل کیا جائے۔ الیکشن ایکٹ 2017ء کے تحت، تمام حکومتی عہدیدار الیکشن کمیشن کے احکامات کی تعمیل کے پابند ہیں تاکہ آزاد اور شفاف انتخابات کرائے جا سکیں۔ الیکشن کمیشن کے پاس قانون کے تحت وسیع تر اختیارات ہیں۔ تمام ایگزیکٹو حکام کا فرض ہے کہ وہ فرائض کی انجام دہی کیلئے کمیشن کی معاونت کریں۔ کوئی ادارہ یا عہدیدار کمیشن کے احکامات کو نظرانداز کر سکتا ہے اور نہ ان کی خلاف ورزی کر سکتا ہے۔ الیکشن ایکٹ کی شق نمبر چار کے تحت، اپنے امور اور فرائض کی انجام دہی کے سلسلے میں ادارہ مختلف احکامات جاری کر سکتا ہے اور کمیشن کے احکامات ملک بھر میں نافذ کیے جا سکتے ہیں اور یہ احکامات ہائی کورٹ کے احکامات کے مساوی ہیں۔ اگر کوئی عہدیدار یا ادارہ کمیشن کے احکامات کو نظرانداز یا خلاف ورزی کرتا ہے تو کمیشن ہائی کورٹ کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے ایسے شخص یا ادارے کو توہین عدالت کے تحت کارروائی کرنے کا مجاز ہے۔ کمیشن کے پاس اختیار ہے کہ مس کنڈکٹ کی قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی پر قانون کے تحت کسی بھی الیکشن اسٹاف کیخلاف انضباطی کارروائی کرے یا اس پر جرمانہ عائد کرے یا سزا دے۔