• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی ماہرینِ فلکیات نے زمین سے 280 نوری سال دوری پر ایک ایسا سیارہ دریافت کرلیا ہے جو زمین جیسا پتھریلا ہونے کے علاوہ تقریباً 10 ارب سال قدیم ہے، یعنی یہ ہمارے سورج سے بھی 5 ارب سال پہلے وجود میں آگیا تھا۔یہ سیارہ جسے ناسا کی ’’ٹی ای ایس ایس‘‘ (ٹرانزٹنگ ایگزوپلینٹ سروے سٹیلائٹ) نامی خلائی دوربین سے دریافت کیا گیا ہے، جسامت میں ہماری زمین سے 50 فی صد بڑا ہے جب کہ اس کی کمیت، ہماری زمین کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ ہے۔

اسے TOI-561b کا نام دیا گیا ہے ،جس سے ظاہر ہے کہ یہ TOI-561 نامی ستارے کے گرد چکر لگانے والا، سب سے قریبی سیارہ ہے۔ یہ ستارہ برج اسد کے قریب ایک چھوٹے سے آسمانی جھرمٹ ’’سیکسٹینس‘‘ (Sextans) میں واقع ہے۔ماہرین کےمطابق یہ سیارہ یعنی ’’ٹی او آئی 561 بی‘‘ اپنے مرکزی ستارے کے گرد صرف 12 گھنٹے میں ایک چکر مکمل کرلیتا ہے؛ یعنی وہاں جتنی دیر میں دو سال گزرتے ہیں، اتنی دیر میں ہماری زمین پر صرف ایک دن گزرتا ہے جو 24 گھنٹوں پر مشتمل ہے۔

ٹی او آئی 561 بی اپنے ستارے ( سورج) سے بہت قریب ہے، جس کی وجہ سے اس کی سطح کا درجۂ حرارت بھی 1,726 درجے سینٹی گریڈ (2000 ڈگری کیلون) کے لگ بھگ ہے۔پتھریلا سیارہ ہونے کے باوجود ’’ٹی او آئی 561 بی‘‘ کی کثافت تقریباً ہماری زمین جتنی ہی ہے جب کہ ماہرین کو امید تھی کہ اس کی کثافت، زمین سے زیادہ ہونی چاہئے تھی۔

ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ اس فرق کی واحد وجہ یہی سمجھ میں آتی ہے کہ یہ سیارہ ایسے عناصر سے مل کر بنا ہے جو اگرچہ ٹھوس ہیں لیکن بہت ہلکے ہیں؛ یعنی ان کی کثافت بہت کم ہے۔ایسا صرف تب ہی ممکن ہے جب یہ سیارہ بہت پہلے، شاید ہمارے سورج سے بھی بہت پہلے وجود میں آیا ہو ،کیوں کہ اُس وقت کائنات میں بھاری اور دھاتی قسم کے عناصر کی مقدار بے حد کم تھی، جن کی وجہ سے کسی سیارے کی کثافت میں اضافہ ہوتا ہے۔

اس پہلو کو مدِنظر رکھتے ہوئے، محتاط تخمینہ لگانے کے بعد سائنسدانوں کا کہنا ہے یہ سیارہ تقریباً 10 ارب سال قدیم ہے جسے ہم بجا طور پر کائنات کا ’’قدیم ترین پتھریلا سیارہ‘‘ بھی کہہ سکتے ہیں۔

اگرچہ اب تک دریافت ہونے والے قدیم ترین ستارے کا اعزاز ’’پی ایس آر بی 12620-26 بی‘‘ (PSR B12620-26 b) کہلانے والے سیارے کے پاس ہے جو تقریبا 13 ارب سال قدیم ہے لیکن وہ ہمارے نظامِ شمسی کے سیارہ مشتری (جیوپیٹر) سے بھی بڑا اور گیس پر مشتمل ہے۔

فلکیات کی زبان میں ایسے سیاروں کو ’’گیسی دیو‘‘ کہا جاتا ہے جب کہ وہ سیارے جن کی بیرونی سطح ٹھوس یعنی پتھریلی ہو، انہیں ’’چٹانی بونے‘‘ کہا جاتا ہے ،کیوں کہ ’’گیسی دیووں‘‘ کے مقابلے میں وہ خاصی کم تر کمیت و جسامت والے ہوتے ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین