مصر میں ٹک ٹاک کی ایک مشہور خاتون انفلوئنسر یاسمین کی حقیقت کھلنے پر سب حیران رہ گئے۔ تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ یہ دراصل 18 سالہ نوجوان طالب علم عبدالرحمٰن تھا جو لڑکی کا روپ دھار کر ویڈیوز بنا رہا تھا۔
مصری حکام کے مطابق عبدالرحمٰن کو صوبہ الشرقیہ سے گرفتار کیا گیا ہے، جب پولیس کو یاسمین کے ڈانس اور فحش نوعیت کی ویڈیوز کے خلاف متعدد شکایات موصول ہوئیں، ان ویڈیوز کو اخلاق عامہ اور سماجی اقدار کے خلاف قرار دیا گیا۔
وزارتِ داخلہ نے بتایا کہ عبدالرحمٰن نے خاتون کا روپ دھار کر اکاؤنٹ بنایا اور فالوورز بڑھانے کے لیے ایسی ویڈیوز اپ لوڈ کیں، اس پر شناخت چھپانے اور فحش مواد پھیلانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، جبکہ اس کا موبائل فون اور آن لائن اکاؤنٹس بھی ضبط کر لیے گئے ہیں۔
پراسیکیوشن نے ابتدائی طور پر عبدالرحمٰن کو چار دن کے لیے حراست میں رکھنے کا حکم دیا اور میڈیکل معائنہ بھی کرایا گیا، تاہم اس نے اعتراف جرم کرنے کے بعد 5 ہزار مصری پاؤنڈ (تقریباً 105 امریکی ڈالر) کے ضمانتی مچلکوں پر رہائی حاصل کرلی۔
عبدالرحمٰن مشرقی ڈیلٹا کے ایک گاؤں میں اپنی ماں کے ساتھ رہتا ہے، گاؤں کے رہائشی اس واقعے پر شدید حیرت کا اظہار کر رہے ہیں۔
اہل علاقہ کے مطابق اس کی والدہ محنتی اور عزت دار خاتون ہیں جنہوں نے شوہر سے علیحدگی کے بعد اپنے بچوں کو اکیلے پالا، عبدالرحمٰن ایک ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ میں سیاحت اور ہوٹل مینجمنٹ کی تعلیم حاصل کر رہا تھا۔
یہ واقعہ مصر میں سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی مواد کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کا حصہ ہے، جس میں پچھلے چند سالوں کے دوران متعدد خواتین ٹک ٹاکرز کو گرفتار اور جیل بھیجا جا چکا ہے۔