گوگل کے آرٹی فیشل انٹیلی جنس(مصنوعی ذہانت) کے بنائے ہوئے نیٹ ورک ڈیپ مائنڈ نے حیاتیات کے سب سے بڑے اور پیچیدہ پیش آمدہ چیلنج کو حل کردیا ہے۔یعنی پروٹین کے امینو ایسڈ کی سیکوئنس کی تھری ڈائی مینشنل شکل کیا ہوگی۔ ڈیپ مائنڈ کے ا لفافولڈ پروگرام نے اس مسئلہ پر کام یابی حاصل کرلی ہے۔ جسے( Critcal Assesment of Structure Prediction) ۔یا سی اے ایس پی(CASP) کاسپ کہا جاتا ہے۔
گزشتہ سال ہونے والی ورچوئل کانفرنس میں ان نتائج کا اعلان کیا گیا تھا ۔کالج پارک کی یونیورسٹی آف میری لینڈ کے کمپیوٹیوشنل بایولاجسٹ جان مولٹ کاکہنا ہے کہ یہ ایک بڑا کارنامہ ہے،جس کا مقصد پروٹین کے اسٹرکچر کی صحیح پیش گوئی کرنا تھی۔ پروٹین اسٹرکچرکی اس کےامینو ایسڈ کے سیکوئنس سے صحیح پری ڈکشن بلاشبہ حیاتیاتی سائنس اور میڈیسن کے لیےانتہائی سود مند انقلاب ہوگا،کیوں کہ اس سے خلیہ کے بلڈنگ بلاک کو سمجھنے کی کوششوں میں بہت پیش رفت ہوسکے گی، جس کی وجہ سے ایڈوانس دوائوں کی دریافت جلد اور زیادہ آسان ہوجائے گی۔
2018 ء کی آخری کاسپ کانفرنس میں ڈیپ مائنڈ نے پہلی مرتبہ حصہ لیا تھا۔ لیکن اس دفعہ ڈیپ مائنڈ کے نیٹ ورک نے دوسرے سائنسدانوں کی ٹیم سے کافی اونچی جست لگائی ہے۔ یہ دما غ کو حیرت میں مبتلا کرنے والا ایسا کارنامہ ہے جو حیاتیاتی سائنس میں انقلاب برپا کرے گا ۔یہ گیم چینجر ہے۔جرمی میں قائم میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ فار ڈیو لپمینٹ بایولوجی کے ماہرآندرے لوپاس نے کاسپ کی مختلف ٹیموںکاکارکردگی کا جائزہ لیا ۔
الفا فولڈ نے اس کو ایسا اسٹر کچر دریافت کرکے دیا تھا جسے معلوم کرنے کے لیے اس کی لیب گزشتہ ایک عشرے سے تگ ودو کررہی تھی ۔ماہرین کو اُمید ہے کہ اس سے اس کے سوال کرنے اور مشاہدہ کرنے کے طر یقے کار میں بھی تبدیلی آئے گی ۔اس سے دوائیں اور تحقیق دونوں تبدیل ہوجائیں گی ۔اس کے ساتھ ساتھ بایولوجی انجینئرنگ بھی بدل جا ئے گی ۔
غرض یہ کہ یہ ہر چیز کو بالکل ہی بدل دے گی ۔لوپاس نے بڑے وثوق سے کہا تھا کہ کچھ کیسزمیں الفا فولڈ کی پیش گوئیاں پہلے سے استعمال کردہ’گولڈ اسٹینڈرڈ‘ ایکسپری مینٹل میٹھڈ مثلاً ایکسرے کرسٹیلو گرافی اور موجودہ سالوں میں دریافت کردہ ’’کریوالیکٹرون مائیکرو اسکراپی ‘‘سے کچھ زیادہ مختلف نہیں تھیں۔
الفا فولڈ ان قیمتی اور زیادہ محنت آور طریقوں کو ناکارہ نہیں بنائے گے،پھر بھی مصنوعی ذہانت حیاتیاتی اشیاء کو مطالعہ کرنے کے نئے مختلف طریق کار فراہم کرے گی۔پروٹین زندگی کے بلڈنگ بلاک ہیں جو خلیوں میں ہونے والی اندرونی تبدیلیوں کا باعث ہوتی ہیں۔ ایک پرو ٹین کیسے کام کرتی ہے اور وہ جوبھی کرتی ہے وہ اس کی تھری ڈائی مینشنل شکل کی بنیاد پر کرتی ہے۔
سالماتی حیاتیات (مالیکیولر بایو لا جی ) جس محور کے گرد گھومتی ہے وہ اسٹرکچر اس کےفعل کی بنیاد ہوتی ہے۔ پروٹین کسی ہدایت کے بغیر اپنی اشکال صرف طبیعیات کے قوانین کے مطابق خود بناتی ہیں۔ سائنسداں حیران تھے کہ پروٹین کے اجزاءمختلف امینو ایسڈ کی زنجیر کتنے مروڑ اور تہیں اس کی شکل بناتی ہیں۔ ابتدامیں اس کی اشکال معلوم کرنے کے لئے کمپیوٹر استعمال کرنے کی کوششیں ناکام ہوئی تھیں۔ مولٹ کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت اس شعبہ میں بہت زیادہ اثرانداز ہورہی ہے۔ جن میںزیادہ حصہ تو تعلیمی اداروں میں ریسرچ کرنے والوں کا ہے۔
لیکن اب مائیکرو سافٹ اور چین کی ٹیکنالوجی کمپنی’’ٹین سینٹ ‘‘بھی کاسپ 14میں شامل ہوگئے ہیں۔ نیویارک سٹی میں کولمبیا یونورسٹی کے کمپیوٹیوشنل بایو لاجسٹ محمدالقریشی جو کاسپ میں شریک ہیں۔ الفا فولڈ کے طریق کار کی گہرائی میں جاکر تفصیلات معلوم کرنا چاہتے ہیں ۔ جو ڈیپ مائنڈ رواںسال پیش کرے گی۔القریشی کے مطابق پروٹین کے اسٹرکچر کی پیش گوئی کے شعبہ کے لیےیہ بہت نقصان دہ بھی ہوگا۔اس کی بنیادی باتیں حل ہوگئی ہیں۔انھوں نے مزید کہا ۔یہ ایک بڑا اعلیٰ درجہ کابریک تھرو ہے ،جو یقینا ایک انتہائی قابل ذکر سائنسی نتیجہ ہے۔