• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیدائشی اضافی وزن ذیابطیس2 کا سبب بن سکتا ہے

ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2.5 کلو یا اس سے زیادہ وزن کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں میں بڑی عمر تک پہنچ کر ذیابطیس ٹائپ 2 کا شکار ہونے کے خدشات میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔

طبی ماہرین کے مطابق بلوغت کے زمانے میں ہونے والی ذیابطیس کی قسم 2 کا براہ راست تعلق پیدائشی اضافی وزن سے ہے، نوزائیدہ بچوں میں انسولین بنانے اور اس کی سرکولیشن کی سطح کم ہونے کے سبب یا ’ آئی جی ایف -1‘ ہارمون کی کمی کے سبب موٹاپا پایا جاتا ہے، یہ ہارمون انسولین کے مترادف ہے جس کی کمی کے سبب بچوں کی نشونما، طاقت اور میٹا بالزم کا نظام متاثر ہوتا ہے ۔

برطانیہ میں 4 سال پر محیط 112,736 خواتین اور 68,354 مرد رضاکاروں پر تحقیق کی گئی جن کی عمریں37 سے 73 کے درمیان تھیں۔

تحقیق کے دوران ان رضاکاروں کے کھانے پینے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور وزن، عمر اور قد کی پیمائش کی گئی جبکہ اس دوران ان کے پیشاب، خون، لعاب اور جِلد کے مختلف ٹیسٹ سیمپل بھی لیے گئے۔

تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن رضاکاروں  کا پیدائشی وزن زیادہ تھا اور چھوٹی عمر میں اُن میں  آئی جی ایف-1 ہارمون کی بھی کمی دیکھنے میں آئی تھی ان میں بڑی عمر تک پہنچ کر ذیابطیس کے خدشات میں اضافہ ہو چکا تھا، یہ رضاکار ذیابطیس ٹائپ 2 کا شکار ہو چکے تھے۔

تحقیق کے مطابق جن رضاکاروں کا پیدائشی وزن نارمل، آئی جی ایف -1 ہارمون متوازن تھا اُن رضاکاروں میں ذیابطیس 1 اور ٹائپ 2 کے خدشات میں واضح کمی دیکھنے میں آئی تھی۔

طبی ماہرین کے مطابق دوران بلوغت یا بڑی عمر کے افراد میں ذیابطیس کے خدشات کو اُن کی چھوٹی عمر کے دوران ہی بڑھے ہوئے وزن کے سبب جانچا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین