اسلام آباد (مہتاب حیدر) پاکستان اور آئی ایم ایف نے ٹیکس ہدف 4963 سے کم کرکے 4717 ارب کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ایف بی آر کے رکن ان لینڈ ریونیو (آپریشن) ڈاکٹر محمد اشفاق احمد کا کہنا ہے کہ ایف بی آر 14 کھرب روپے کی ٹیکس طلب قائم کرچکا، کرپشن پر کوئی رعایت نہیں کی جارہی۔
تفصیلات کے مطابق، پاکستان اور آئی ایم ایف نے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پروگرام کی بحالی کے لیے رواں مالی سال کے لیے ایف بی آر کے سالانہ ٹیکس ہدف کو 4963 ارب روپے سے کم کرکے 4717 ارب روپے کرنے کے لیے نظرثانی کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔
تاہم، اس کے لیے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری کی ضرورت ہوگی۔ جس کا شیڈول رواں ماہ کے اختتام تک متوقع ہے۔ آئی ایم ایف اور پاکستان نے آئندہ بجٹ کے لیے ایف بی آر کا ہدف بھی 6 ہزار ارب روپے کے قریب رکھنے پر اتفاق کیا ہے، یہ ایک بڑا ہدف ہوگا جس میں حکومت کو اضافی 1300 ارب روپے مختلف ٹیکس اقدامات کے ذریعے پورا کرنے کی ذمہ داری دی جائے گی۔
رواں مالی سال کے لیے پاکستانی اور آئی ایم ایف حکام نے ایف بی آر کے سالانہ ہدف میں 246 ارب روپے کمی پر اتفاق کیا ہے۔ اوسطا ایف بی آر کو آئندہ چار ماہ تک ہر مہینے 450 ارب روپے جمع کرنا ہوں گے تاکہ مطلوبہ ہدف حاصل کیا جاسکے۔
آزاد ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ ایف بی آر رواں مالی سال کے دوران 4300 سے 4400 ارب روپے ٹیکس جمع کرسکتا ہے اور سخت اقدامات کی صورت میں وہ 4500 ارب روپے جمع کرسکے گا لیکن 4717 ارب روپے ٹیکس جمع کرنا بظاہر مشکل نظر آرہا ہے۔ جب کہ ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ایف بی آر رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف حاصل کرلے گا۔
ایف بی آر تمام مطلوبہ اقدامات کرے گا اور ڈیٹا بیس کا استعمال کرکے ممکنہ افراد کو ٹیکس دائرہ کار میں لایا جائے گا۔ اس حوالے سے جب ایف بی آر کے رکن ان لینڈ ریونیو (آپریشن) ڈاکٹر محمد اشفاق احمد سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر ٹیکس جمع کرنے کے مختلف طریقہ کار کے حوالے سے اقدامات کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر 14 کھرب روپے کی ٹیکس طلب قائم کرچکا ہےجو کہ گزشتہ چھ برس میں بلند ترین سطح ہے۔ جسے تمام طریقہ کار مکمل ہونےکے بعد قابل ٹیکس بنایا جائے گا۔ اس کے علاوہ ایف بی آر کرپشن اور بدعنوانی کے حوالے سے کوئی رعایت نہیں کررہا اور اس حوالے سے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف بی آر نے کوروناوائرس کی وبا کے باوجود ٹیکس جمع کرنے کے طریقہ کار کو بہتر بنایا ہے۔