پشاور طور خم خیبر سفاری ریلوے ٹریک اپنی تعمیر کا ایک صدی گزار چکا ہے، مناسب دیکھ بھال نہ ہونے سے یہ منفرد ٹرین سروس قصہ پارینہ بن گئی ہے، ٹریک تباہ حالی کا شکار ہے۔
پشاور کو درۂ خیبرکے راستے طورخم سرحد کے ساتھ ملانے والی خیبر سفاری ٹرین کی پٹڑی 1920ء سے 1926ء کے درمیان بچھائی گئی تھی۔
42 کلو میٹر طویل یہ ٹریک خیبر کے سنگلاخ پہاڑوں میں 34 سرنگیں کھود کر بچھایا گیا تھا، پشاور سے طورخم سرحد تک اس ٹریک پر 92 پل تعمیر کیئے گئے تھے۔
جنوبی ایشیاء کے اس عجوبے کا بیشتر حصہ جولائی 2007ء کی طوفانی بارشوں کے باعث تباہ ہو چکا ہے۔
خیبر سفاری ٹرین کی بحالی سے ناصرف تاریخی درۂ خیبر ایک بار پھر ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن سکتا ہے بلکہ افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ پاکستان کی تجارت بھی کئی گنا بڑھ سکتی ہے اور ہزاروں افراد کو روزگارکے مواقع مل سکتے ہیں۔
خیبر سفاری ٹرین کی خاص بات یہ ہے کہ ا س کا ٹریک پشاور ایئر پورٹ کے رن وے سے گزرتا ہے جو دنیا میں اپنی نوعیت کا منفرد منصوبہ ہے۔
قیامِ پاکستان کے بعد سے اب تک اس کی بہتری پر مناسب توجہ نہیں دی گئی۔