• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی ٹیلنٹ کو دنیا میں روشناس کرانے کیلئے 1.4 ملین پونڈ چندہ جمع

لندن/سان فرانسسکو (مرتضیٰ علی شاہ) پاکستان ٹیک اسٹارٹ اپ نے پوری دنیا میں پاکستانی سافٹ ویئر انجینئرز اور ڈیولپرز کے ٹیلنٹ کو روشناس کرانے کیلئے ابتدائی تیاریوں کیلئے 1.4 ملین ڈالر، یعنی کم وبیش 220 ملین روپے جمع کرلئے ہیں۔ فاصلاتی بنیاد پر کام کرنے والا یہ ادارہ لوگوں کی خدمات حاصل کرتا ہے، ان کی تربیت کرتا ہے اور پاکستانی سافٹ ویئر انجینئرز اور ڈیولپرز کو سلیکون ویلی کی کمپنیوں سے متعارف کراتا ہے۔ سلیکون ویلی کی معروف کمپنیوں میں گوگل، فیس بک اور ایپل شامل ہیں۔ پاکستان کی انڈس ویلی اور امریکہ کے ارب پتی ٹم ڈریپر کی اس سرمایہ کاری سے خیال کیا جاتا ہے کہ پاکستان کے ٹیک ایکو سسٹم کو فروغ ملے گا، جس سے پاکستانی ٹیکنیکل نوجوان لاکھوں ڈالر کما سکیں گے۔ ایک ایم آئی ٹی گریجویٹ عمر سیف نے، جو حکومت پنجاب میں بھی کام کرچکے اور جنھوں نے پلان 9 قائم کیا ہے، بتایا کہ مجھے فنڈ جمع کرنے کے حوالے سے قاسم اور ان کی ٹیم پر فخر ہے، ان کو کام کرتے دیکھ کر میں نے اندازہ لگا لیا تھا کہ فاصلاتی کام پاکستان کو عالمی نقشے پر مناسب کردار دلوانے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اب جبکہ کمپنیاں ریموٹ ہو رہی ہیں، انھیں پاکستان سمیت پوری دنیا سے سافٹ ویئر انجینئروں کی ضرورت ہے اور پاکستان اس سے بہت فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی انجینئرز کا شمار دنیا کے انتہائی ٹیلنٹیڈ انجینئروں میں ہوتا ہے، صرف ان کو اچھی تربیت اور صحیح سمت میں ان کی رہنمائی کی ضرورت ہے اور ریموٹ بیس ایسا ہی کر رہا ہے۔ ریموٹ بیس کے بانی قاسم اسد سلام نے، جو عمر سیف اور پلان 9 کے ساتھ کام کرچکے ہیں، بتایا کہ ان کا اصل مقصد پاکستانی انجینئروں کو بین الاقوامی سطح پر مقابلے کے قابل بنانا ہے اور کورونا میں فاصلاتی کام نے اس کو ممکن بنا دیا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیلنٹ نے ہمیشہ مجھے متاثر کیا ہے، پاکستانی انجینئر دنیا کے بہترین انجینئروں کے مساوی ہیں، صرف ان کو مناسب رہنمائی اور مواقع حاصل نہیں ہیں، ریموٹ بیس کے ذریعے ہم یہ صورت حال تبدیل کرنا چاہتے ہیں، ریموٹ بیس نےکام کیسے کرنا ہے، کے حوالے سے تمام انتظامات مکمل کرلئے ہیں۔ ریموٹ ورکر کے طور پر اپنی پوری زندگی کے دوران میں نے لوگوں کو کمپنیاں قائم کرنے اور انھیں پوری دنیا میں ٹیلنٹ تک رسائی دلوانے کی کوشش کی۔ قاسم نے کہا کہ نئی کمپنی قائم کرنے کیلئے پاکستان سے بہتر کوئی جگہ نہیں ہے، جہاں وافر ٹیلنٹ موجود ہے اور لوگ سیکھنے اور ترقی کرنے کیلئے مواقع کے متلاشی ہیں۔ ریموٹ بیس کے پاس اس وقت 40 سافٹ ویئر انجینئرز ہیں لیکن کمپنی رواں سال کے آخر تک 150 پاکستانی سافٹ ویئر انجینئروں کی خدمات حاصل کرنا چاہتی ہے۔ اسکائپ، ٹوئٹر اور ہاٹ میل میں سرمایہ کاری کرنے والے امریکی ارب پتی ٹم ڈریپر نے اس پاکستانی اسٹارٹ اپ کی حمایت کی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ اس میں پوری دنیا کے ٹیک ایکو سسٹم کو تہہ وبالا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ ٹم ڈریپر نے بتایا کہ مجھے فنڈ جمع کرنے کے حوالے سے قاسم، طلحہ اور ان کی ٹیم پر فخر ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ریموٹ بیس پاکستان کو عالمی نقشے پر اجاگر کرنے کیلئے اہم کردار ادا کر رہا ہے، پاکستانی انجینئرز دنیا کے چند انتہائی ٹیلنٹڈ انجینئروں میں سے ہیں، میں ماضی میں ان کے ساتھ کام کر چکا ہوں، بس ان کو اچھی تربیت اور صحیح سمت میں رہنمائی کی ضرورت ہے اور ریموٹ بیس یہ کام کر رہا ہے۔

تازہ ترین