کراچی (ٹی وی ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ووٹ بکے ہیں اور اس کا کریڈیٹ آصف زرداری کو جاتا ہے اگر کوئی ضمیر سے بکا ہوتا تو 178 کے 174 رہ جاتے یا172 رہ جاتے۔ عمران خان ڈھائی سال پورے کرچکے ہیں باقی مدت بھی پوری کریں گے۔ جمالی کے ایک ووٹ کے لیے میں نے کسی سے درخواست کی ایک دوست سے ووٹ لے کر دیا تھا وہ بھی اس دنیا میں نہیں رہے۔جب میں کونسلر میئر کا الیکشن ہارا میں بھی لوگوں کو عمرہ پر لے کر گیا زیارتوں پر لے کر گیا تو جنہوں نے بکنا تھا جب کیش ملا تو میرے تین ووٹ کم تھے دوسری دفعہ ان کو اٹھا کر کہاں لے گیا پھر میں ایک ووٹ سے ہار گیا میئر کے الیکشن کی بات کر رہا ہوں پیسہ ایسی کشش رکھتا ہے ممبر کو شک پڑجاتا ہے بہت سے سارے ممبر ایسے ہیں جنہیں کو پتہ ہے کہ پتہ نہیں عمران خان نے ٹکٹ دینا ہے یا نہیں دینا یا دوسری طرف سے ہمیں ٹکٹ ملنا ہے یا نہیں ملنا ۔اس دفعہ بہت بڑے ریٹ لگے ہیں آٹھ کروڑ پانچ کروڑ ۔ شاید پچیس کے بجائے تیس لوگوں نے پیسوں کے حوالے سے ہاں کی ہو اور ایڈوانس پکڑا ہو ۔ میں نے کہا اگر یہ ضمنی الیکشن لڑ سکتے ہیں تو ا س کا مطلب یہ ہے کہ سینٹ میں حصہ لینا چاہتے ہیں ان کی اسٹیٹجی جب بہتر بنی جب انہوں نے چاروں صوبوں کو چھوڑ کر اسلام آباد کو اپنا محور بنا لیا۔ میرے خیال سے ہمارے سترہ ووٹ ٹوٹے، حفیظ شیخ سندھ سے لڑنا چاہتے تھے انہوں نے مجھ سے مشورہ کیا کہ میں سندھ سے لڑوں یا مرکز سے لڑوں میں نے کہا فیصلہ عمران خان کا ہے اور میں اس کمیٹی میں نہیں تھا جنہوں نے امیدواروں کے فیصلے کیے ، ٹوٹنے والے سترہ لوگوں کے نام اگر عمران خان کو پتہ ہیں تو مجھے بھی پتہ ہیں اور انہیں پتہ ہیں میں نے لسٹ فائل میں دیکھی ہے لیکن فائل کو نہیں کھولا۔ میرا کسی سے رابطہ نہیں رہا لیکن سترہ ممبرزکی خریدو فروخت ہوئی ہے اس مین سے بارہ یا تیرہ نے پیسے لیے ہیں بعض لوگوں نے جان بوجھ کر اندر سے استادی دکھائی ہے دس گیارہ بارہ ہوں گے۔ وزیراعظم اور وزیر داخلہ کو سب پتہ ہوتا ہے اس کے جواب میں کہا کہ یہ سب باتیں ہیں پرانے وقتوں کی ، وزیراعظم کو پتہ ہے کون کون تھا ۔ ادارے اور فوج عمران خان کی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں باجوہ صاحب نے چار دفعہ اپوزیشن کی میٹنگ میں جب وہ ہوئی جس کا سارا نزلہ مجھ پر بعد میں گر گیا یہ بات کہی کہ فوج کا جو عندیہ ہے بیانیہ ہے کہ جو بھی منتخب حکومت ہوگی اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ راجا صاحب نے میرے ساتھ دو ڈھائی سال کام کیا ہے ۔ اور وہ مہدی صاحب کے داماد ہیں وہ اصول پر سمجھوتا نہیں کرتے اور اگر یہاں سے اور خط چلا جاتا میں نے جا کر روکا ہے کہ خدا کا واسطہ ہے یہ خط و کتابت کو روکا جائے اعظم خان سے کہا سمجھائیں جا کے کہ یہ خط و کتابت بند کی جائے ملک نے چلنا ہے ورنہ تو ایک اور خط آرہا تھا ادھر سے۔ بارہ کو الیکشن ہوجائے گا چیئرمین سینٹ کا سنجرانی انشا اللہ تعالیٰ جیت جائیں گے ۔ دست شفقت ہونا کوئی بری بات نہیں ہے۔ حفیظ شیخ کے وقت میں ہم اوور کانفڈینس کی وجہ سے مار کھا گئے۔ ورنہ جو دو تین لوگ بڑے نخروں سے آئے ہیں آخر میں وزیراعظم والے الیکشن میں ، اور تین لوگ تاخیر سے ضرور آئے گیارہ بجے تک دو لوگ روکے ہوئے تھے ساڑے بارہ بجے الیکشن ہونے تھے لیکن آکر جس طرح انہوں نے عمران خان کے نعرے لگائے تو میں دیکھ کر حیران ہو رہا تھا اور ہنسی آرہی تھی۔ بھٹو صاحب کے پاس بارہ بندے تھے انہوں نے ٹو تھرڈ کی حکومت بنا لی تھی۔ بیس لوگ نہیں تھے سترہ تھے اپوزیشن کے حساب سے پچیس سے پینتیس ہیں ۔ ہم ہیں عمران خان کے ساتھ اور عمران خان کے کھڑے ہیں بزدار کے ساتھ اللہ کھڑا ہے اور بزدار نے بھی ڈھائی سال لگا لیے ہیں آپ بھٹو کے دور کے وزراعلیٰ جتنے بھی رہے کتنے کتنے وقت رہے اس کا بھی حساب لگا لیں ۔ بزدار سے ایک دن پوچھا اس نے کہا میرا تو کوئی ووٹ نہیں ہے ووٹ عمران خان کا ہے۔ بزدار کے حوالے سے افواہیں چل رہی ہیں میں اس انٹرویو کے بعد وزیراعظم سے سوال کروں گا عثمان بزدار کے حوالے سے لیکن میں سمجھتا ہوں وزیراعظم عثمان بزدار کے ساتھ کھڑے ہیں۔ عثمان بزدار اور اعظم خان کے حوالے سے افواہیں ہیں کہ ان دونوں کو ہٹایا جائے گا اس کے جواب میں کہا محنتی آدمی ہیں ۔ میں پندرہ اپریل تک جوڈو کراٹے دیکھ رہا ہوں ، سیاسی طور پر کلیش اگر وہ نہیں کریں گے تو میں نہیں کروں گا اٹھائیس انتیس مارچ کو آئیں گے اگر وہ سیاسی ورکر بن کر آئیں گے تو عزت ملے گی قانون کو ہاتھ میں لیں گے قانون ان کو ہاتھ میں لے گا۔ مریم نواز کا کوئی مستقبل نہیں ہے وہ سزا یافتہ ہیں اور یہ سب مریم نواز سمجھتی ہیں کہ ان کے ساتھ لوگ کیوں چل رہے ہیں۔ہم نیچے گرا کر یہ لوگ خود بھی نہیں آسکتے لیکن یہ بات بھی طے ہے کہ ابھی ہم کہیں نہیں جارہے اور ہم نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے۔ جتنی عمران خان کے ووٹوں کے لیے جماعتیں بنیں ٹیمیں بنیں فون جا رہے تھے ٹیسٹنگ ہو رہی تھی بندے آگئے نہیں آئے یہ ہم نے حفیظ شیخ کے لیے نہیں کیا حفیظ شیخ جتنے خلوص کے مستحق تھے ، حفیظ شیخ بدستور وزیر خزانہ رہیں گے ان کے لیے جگہ ہوجائے گی ابھی نہیں بتا سکتا۔ پندرہ اپریل تک سیاست میں جوڈو کراٹے دیکھ رہا ہوں لیکن عمران خان کہیں نہیں جارہے ۔عمران خان کو ان چیزوں کی پروا نہیں ہے جن چیزوں کی یہ لوگ پروا کرتے ہیں عمران خان تیار ہیں ہر طرح کے کراسیس کے لیے، عمران خان کے بغیر بہت سے لوگ ہیں جو کونسلر منتخب نہیں ہوسکتے ۔ پاکستان میں پاک فوج کی وجہ سے امن قائم ہے۔ٹی ٹی پی کو پھر منظم کیا جارہا ہے پاکستان کی فوج دنیا میں پندرہویں نمبر سے دسویں پر آگئی ہماری نیوی کی مشق میں امن کے نام پر بیالیس ملکوں نے پاکستان کے جھنڈے تلے حصہ لیا ہے جس میں روس ، چین اور امریکہ شامل ہے۔ امریکہ کا فیصلہ افغانستان میں بدلنے جارہا ہے تو ٹی ٹی پی وہاں جو منظم ہوگی اس کا شوٹ آف پاکستان میں بھی ہوگا۔ پاکستان کے خلاف بہت سی سرزمین استعمال ہو رہی لیکن پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔کشمیر پر بات چیت شروع ہو مسائل حل ہوں تو یہ دو قومیں بہتر ہمسائے کے طور پر رہ سکتی ہیں۔ کشمیر کے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنا غداری ہے۔ ووٹ نہ دینے والے سترہ رکان کو نکالنے کا ابھی وقت نہیں ہے۔ جو پیسوں سے گئے ہیں عمران خان کو ان کا پتہ ہے وہ ذاتی طور پر کسی کے ساتھ نہیں رکھتے ۔وہ سیاستدان ہونے کے ساتھ ساتھ وزیراعظم ہیں آپ کا کیا خیال ہے کہ عمران خان ان کو نکال کر گھر چلا جائے۔اس وقت اگر کوئی یہ سمجھ رہا ہے عمران خان کو پتہ ہے ان لوگوں کے بارے میں اور وہ اُن کو نکال کر ان کو لے آئے گا ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ میرا خیال ہے جوڈیشری میں جتنے بھی کیس لگائے گئے ان کی تیاری بھرپور نہیں تھی اور قانون میں اتنا سقم تھا کہ چور کے پاس بڑا مہنگا وکیل ہے اور سرکار کے پاس جو وکیل ہے وہ اس کے آگے کھڑا ہی نہیں ہوسکتا ۔سسٹم موجود ہے عمران خان نے کل تقریر میں کہا کہ اکیلا عمران خان کچھ نہیں کرسکتا قوم کو باہر نکلنا ہوگا اور قوم کو ایک دن کال دیں گے۔ عمران خان مضبوط انجن ہیں پیچھے لگے ہوئے ڈبے ٹوٹے پھوٹے ہیں ،لوگ عمران خان سے نفرت نہیں کرتے اختلاف ضرور کر رہے ہیں۔ آپ کی فون کال ڈسکہ کے حوالے سے بہت سنی گئی ہے ا سکے جواب میں کہا کہ میں نے تو جنرلی فردوس سے پوچھاتھا کہ کیا ہور ہا ہے وزارتِ داخلہ نے کسی قسم کے لوگ نہیں اٹھائے ۔ ہمیں پتہ ہی نہیں چلتا حکمرانی کا ٹائم کس طرح ختم ہوجاتا ہے اپوزیشن کے دن بڑے ہوتے ہیں راتیں بھی بڑی ہوتی ہیں اپوزیشن الیکشن تیاری میں ہے فضل الرحمن اور نون لیگ شاید اکٹھے ہوں پیپلز پارٹی اور نون لیگ کبھی اکٹھے نہیں ہوں گے اور عمران خان بھی کسی اسلامی فورس سے اتحاد کریں گے، نواز شریف لندن سے کبھی نہیں آئیں گے ، آصف زرداری یہیں رہیں گے کسی اور کی کوشش ہے کہ آصف زرداری باہر چلے جائیں لیکن عمران خان نے کہا ہے کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔