• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوئٹزرلینڈ میں پبلک مقامات پر نقاب اور برقع کی پابندی، نئی بحث چھڑ گئی

راچڈیل (جنگ نیوز)سوئٹزر لینڈ میں پبلک مقاما ت پر نقاب کرنے یا برقع پہننے پر پابندی کی نئی بحث چھڑ گئی، پبلک مقامات پر نقاب یا برقع پہننے کی پابندی سے متعلق مسلم کمیونٹی کی طرف سے بھی بھر پور رد عمل سامنے آنے کی توقع کی جا رہی ہے، خواتین کو عوامی مقامات پر برقع یا نقاب پہننے پر پابندی کیلئے رائے شماری میں ووٹ ڈالنے کے بعد سوئٹزرلینڈ فرانس، بلجیم اور آسٹریا کی پیروی کرے گا۔سوئس رائے دہندگان میں سے صرف 51فیصد لوگوں نے سڑکوں پر، دکانوں اور ریستوران میں اپنے چہرے کو مکمل طور پر ڈھانپنے پر پابندی عائد کرنے کے اقدام کے حق میں ووٹ ڈالے، نماز کے اندر اور کارنیوال جیسے آبائی رسم و رواج کے سلسلہ میں چہرے کے پردے کی اب بھی اجازت ہوگی، صحت اور حفاظت کی وجوہات کی بناء پر پہنے جانے والے نقاب بھی پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے یعنی کورونا وائرس کے مرض سے بچائو کیلئے چہرے پر پہنے جانے والے ماسک بھی نئے قوانین سے متاثر نہیں ہوں گے، سوئٹزرلینڈ کی پارلیمنٹ اور ملک کی وفاقی حکومت پر مشتمل سات رکنی ایگزیکٹو کونسل نے ریفرنڈم کی تجویز کی مخالفت کی، ان کا مؤقف تھا کہ چہرے کے پورے پردے فرجنگ رجحان کی نمائندگی کرتے ہیں اور اس کے بجائے ایسے اقدام کی تجویز پیش کرتے ہیں جو لوگوں کو اپنی شناخت کی تصدیق کرنے کیلئے اہلکاروں سے اپنے چہرے کو ڈھانپنے پر مجبور کردے گی، مسلم گروپوں نے اس پابندی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واضح طور پر سوئٹزرلینڈ میں مسلم کمیونٹی کے خلاف حملہ ہے، اس پابندی کا مقصد مسلمانوں کو اور زیادہ بدنام اور پسماندہ کرنا ہے۔ لیس فولارڈس وائلیٹ کے ایک ممبر انیس الشیخ نے کہاجو ایک مسلم نسواں کے اجتماعی جماعت ہیں، سوئس فیڈریشن آف اسلامک کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بھی کہا گیا ہے کہ یہ علامتی پالیسی خواتین اور مرد مسلمانوں کے خلاف ہے لیکن اس سے پورے سوئٹزرلینڈ کو بھی نقصان پہنچتا ہے جس نے اس اقدام کو قبول کرتے ہوئے اپنی اقدار کو پامال کیا ہے برن اور جنیوا کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے ہوٹلوں اور سیاحتی پیشہ ور افراد کے اتحاد نے بھی اس بنیاد پر پابندی کی مخالفت کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے عرب ممالک سے آنے والوں کی تعداد کم ہوجائے گی، برقع پر پابندی سے کھلی اور روادار سیاحت کی منزل کی حیثیت سے ہماری ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔ہوٹلری سوئس چھتری تنظیم کے نیکول برنڈل شیلیگل نے کہاپابندی کے حامیوں کا موقف ہے کہ اس کا مقصد سڑکوں پر پرتشدد مظاہرین اور فٹ بال کے غنڈوں کو ماسک پہننے سے روکنا تھا، رائے شماری کے متن میں اسلام ، نقاب یا برقع کا واضح طور پر ذکر نہیں کیا گیا تاہم ان کی اس مہم نے عوامی زندگی میں اسلام کے کردار سے متعلق فیصلے کے طور پر ریفرنڈم تیار کیا،یہ امر قابل ذکر ہے کہ سوئس حکومت کی ویب سائٹ پر ایک ویڈیو میں پابندی کے حق میں دلائل کی وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ برقع یا نقاب جیسے مذہبی پردے خواتین پر ظلم و ستم کی علامت ہیں اور یہ ہمارے معاشرے کیلئے موزوں نہیں ہے ۔ٹکینو اور سینٹ گیلن کینٹوں پر پہلے ہی چہرے کے احاطہ کرنے پر مقامی پابندی ہے دیگر تین کینٹوں نے ایسی تجاویز کو مسترد کردیا،مظاہروں اور کھیلوں کے پروگراموں میں چہرہ چھپانے پر پہلے ہی سوئٹزرلینڈ کے 26 کینٹوں میں سے 15 میں پابندی عائد ہے۔

تازہ ترین