• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لوگ ریلیف کیلئے مرضی کی عدالتوں میں جاتے ہیں، اعتزاز احسن

کراچی ( نیوز ڈیسک) سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے سینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین الیکشن کو چیلنج کرنے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے دکھ سے کہنا پڑتا ہے عدالتوں میں تقسیم ہے لوگ اپنی مرضی سے ان مخصوص عدالتوں میں جاتے ہیں جہاں ان کو ریلیف ملتا ہے۔ایک عدالت ایک پارٹی کو ریلیف دیتی ہے تو دوسری میں دوسرے فریق کو فائدہ ملتا ہے۔اس کیس کا فیصلہ بنچ پر منحصر ہے کہ کس بنچ کے پاس یہ کیس لگتا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس کیس کا فیصلہ ایک طرف جائے گا، سپریم کورٹ میں بھی بنچ پر منحصر ہوگا ، ججز کی آپس میں بات چیت ہی نہیں ہے۔ 2006کے چارٹر آف ڈیموکریسی کے مصنفین میں سے ہوں اورہم نے اسی وقت بہت سوچ سمجھ کر کہا تھا کہ اوپن بیلٹ ہونا چاہیے کیونکہ اور کوئی طریقہ نہیں،متناسب نمائندگی کا طریقہ استعمال کیا جاسکتا ہے لیکن اس میں آزاد امید واروں کے لیے کوئی حل موجودنہیں ہے۔ براہ راست انتخاب کرائے جاسکتے ہیں لیکن اس کے لیے بڑے بڑے حلقے بنانے پڑیں گے ۔

آٹھ قومی اسمبلی کے حلقوں کے برابر ایک سینیٹ کا حلقہ بنے گااورکم از کم دوہزار پولنگ اسٹیشن ہوں گے جوبہت مشکل ہے اوردھاندلی کے بھی زیادہ امکان ہوں گے۔

سینیٹ کے قیام سے اب تک ایک بھی الیکشن شفاف نہیں ہوا۔سینیٹ کے پہلے دن سے ہی تقریباً 25%سینیٹرز صرف دولت کی بنیاد پر آتے ہیں۔اب اس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ہمیں اس ایلیٹ کلچر سے جان چھڑانی چاہیے اس میں نرا گھپلا ، رشوت، پیسہ چلتا ہے۔ سینیٹ کی اب بہت کم سیٹیں رہ گئیں ہیں جس میں پیسہ نہیں چلتا۔

تازہ ترین