• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:کونسلر حنیف راجہ۔۔۔ گلاسگو
یوں تو عورت کے سب ہی روپ مقدس ہیں، معاشرے کی بقا کیلئےاس کا وجود ایک لازمی جزو کی حیثیت رکھتا ہے لیکن ماں کے رشتے کو دنیا کے باقی تمام رشتوں پر فوقیت حاصل ہے، انسان کی پیدائش اور پھر دنیا میں وارد ہوتے ہی وہ سب سے پہلے جس رشتے سے متعارف ہوتا ہے وہ ماں کا رشتہ ہے، پہلے دن سے ہی وہ اپنی تمام تر توانائیاں اور جوانی اپنی اولاد کی فلاح و بہبود اور پرورش پر لگادیتی ہے، خود تو بھوکا رہ لیتی ہے لیکن بچوں کو بھوکا نہیں دیکھ سکتی، کسی بڑے آدمی نے بتایا کہ میں بچپن میں ماں کے اس جذبے کا اس دن پتہ چلا جب سیب چار اور ہم گھر میں5افراد تھے اور میری ماں نے سب ہی کو ایک، ایک سیب دے کر کہا کہ مجھے سیب کھانا پسند نہیں، یہ ایک فطری رشتہ ہے جس کی دنیا بھر میں کوئی مثال نہیں، سمندر کی تہہ تک جانا آسان ہے،ماں کے پیار کی تہہ تک نہیں جاسکتا، ماں اور اولاد کا یہ رشتہ انسانوں میں ہی نہیں بلکہ دیگر جانداروں میں بھی اسی شدت سے پایا جاتا ہے جب مرغی کے بچوں پر کوئی پرندہ یا جانور حملہ کرتا ہے تو وہ اپنی جان کی پروا کیے بغیر ایک دم شیر کی طرح دلیر ہوکر اس کا مقابلہ کرتی ہے، بعض افراد بڑے ہوکر اس غلط فہمی کا شکار ہوجاتے ہیں کہ وہ معاشرے میں اپنی محنت اور صلاحیتوں کی وجہ سے کامیاب ہوئے، یہ ہماری مکمل خام خیالی ہوتی ہے۔ یہ ماں کی دعائیں ہی ہوتی ہیں جو انسان کے لیے ہر مشکل وقت میں پوری زندگی ڈھال کا کام دیتی ہیں، ماں کا درجہ ہر مذہب میں انتہائی بلند ہے اور اسلام میں تو اس کو انتہا کی اہمیت حاصل ہے، کون ہے جس نے یہ حدیث نہ پڑھی ہو کہ جنت ماں کے مقدموں تلے ہے، قرآن پاک میں کئی بار کہا گیا ہے کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں، باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اس کا مطلب ہے کہ اللہ کے نزدیک توحید کے بعد اہم ترین ذمہ داری اور احترام والدین کا ہے، لیکن اسلام میں بھی ماں کے رشتے کو فوقیت دی گئی ہے، اگر ایک شخص تعلیم حاصل کرتا ہے تووہ ایک فرد کی تعلیم ہوگی لیکن اگر ماں تعلیم یافتہ ہے تو پورے خاندان کی تعلیم ہوگی۔ 
تازہ ترین