• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عارف الحق عارف ،روزویل، کیلی فورنیا ،امریکا

پروفیسر ڈاکٹر آغا سعید ایک زِیرک دانش وَر، بڑے اسکالر،مسلمانوں کے اتحاد کے حامی ، داعی اور ان کے حقوق کےلیے نتائج کی پروا کیے بغیر جدّو جہد کرنے والے جرأت مند قائد تھے۔ ان کے انتقال سے امریکا میں پوری مسلم برادری سوگوار ہے۔انہوں نے اپنی زندگی کا بڑا شعوری دَور امّتِ مسلمہ کو متحد کرنے کی سوچ، تمنّا اور کوششوں میں صرف کیا،جو چار دہائیوں پر محیط ہے۔ ڈاکٹرصاحب کو زیادہ کام کرنے کا موقع کیلیفورنیا، امریکا میں ملا۔ جہاںوہ ایک مدبّر اور امّتِ مسلمہ کےلیے درد مند سوچ رکھنے والے لیڈر کے طور پر جانے جاتے تھے۔

وہ امریکاکی مسلم کمیونٹی کو واحد پریشر گروپ کی صُورت دینے والے مردِ مجاہد تھے،انہوں نےامریکی انتخابات میں حصّہ لے کر حقوق حاصل کرنے کی اَن تھک کوششیں کیں۔ مسئلۂ فلسطین ہو،کشمیر یوں پر جارحانہ بھارتی قبضے اور اُن پر 8لاکھ فوجیوں کے مظالم کا معاملہ ، اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حقِ خود ارادیت کی جدّوجہد ہویابرما کے ارکانی روہنگیا مسلمانوں کی نسل کُشی اور بے دخلی ،افغانستان پر امریکی اور مغربی ممالک کی یلغار کا معاملہ ہو ،بوسنیا میں نہتّے مسلمانوں کا قتلِ عام یا چیچنیا کے مسلم عوام کی روس سے علیحدگی کی جدو جہد ، ڈاکٹر آغا سعید نے ہمیشہ ہی اگلی صفوں میں کھڑے ہو کرتمام مظلوموں کے لیے آواز بلند کی۔ 

یہی وجہ ہے کہ بلا لحاظِ مُلک و زبان یہاں کی مسلم برادری، اُنہیں انتہائی قدر واحترام کی نگاہ سے دیکھتی تھی۔ ڈاکٹر آغا سعید کی تمام زندگی دنیا بھر کے مسلمانوں میں ان کے حقوق کےحوالے سے شعور و آگہی بیدار کرنے کی تگ و دو میں گزری۔ ان کی یہ خدمات اس مقصد کےلیےکام کرنے والوں کی رہنمائی اور تقویت کا باعث بنیں گی۔

پروفیسر ڈاکٹر آغا سعید ایک بڑے مفکّر، مصنّف، ماہرِ عُمرانیات اور مثبت سوچ و فکر رکھنے والےقد آور شخص تھے۔ وہ پاکستان کے شہر کوئٹہ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کوئٹہ ہی سے حاصل کی۔ اس کے بعد پنجاب یونی ورسٹی سے سیاسیات میں بی اے کیا۔ بعد ازاں،مزید تعلیم کے حصول کےلیے امریکا چلےگئے اور اسی مضمون میں ماسٹرز اوریونی وَرسٹی آف برکلے ، کیلیفورنیا سےڈاکٹریٹ کیا۔ 

جس کے بعد اسی یونی وَرسٹی میں شعبۂ تدریس سے منسلک ہوگئے۔ ساتھ ہی امریکا میں آئے دنیا بھر کے مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر متّحد کرنے کے مشن پر بھی کام شروع کر دیا۔اس مقصد کے لیے ڈاکٹر صاحب نے 1994ء میں ’’امریکن مسلم الائنس‘‘ کے نام سے ایک تنظیم کی بنیاد رکھی، جو مختلف جماعتوں کا متحدہ پلیٹ فارم تھی۔

وہ آخر تک اسی پلیٹ فارم سے کام کرتے رہے۔1996ء میں ان کی کوشش تھی کہ اس وقت امریکا میں رہائش پذیر ستّر اسّی لاکھ مسلمان ایک جماعت کے فورم پر متحد ہو کر ایک بڑا ووٹنگ بلاک بنیں اور امریکا کی دونوں جماعتوں ، ڈیمو کریٹس اور ری پبلکن کے صدارتی امیدواروں سے مذاکرات اور حقوق کی یقین دہانی کے بعد ہی کسی کو ووٹ دینے کا فیصلہ کریں۔وہ اس عمل میں کچھ حد تک کام یاب بھی ہوگئے تھے کہ اس وقت کی پانچ بڑی جماعتوں کےرہنماؤں نے دونوں جماعتوں کے صدارتی امید واروں کی انتخابی مہم کے رہنماؤں سے بات چیت اور مذاکرات بھی کیے، لیکن بد قسمتی سے کسی معاہدے پر متّفق اوردستخط ہونے سے پہلے ہی ان جماعتوں کے رہنماؤں میں اختلاف ہوگیا اور یہ مقصد حاصل نہ ہو سکا۔ 

ڈاکٹر آغا سعید کا ارادہ تھا کہ اگر وہ کسی پارٹی کے ساتھ معاہدے پر متّفق ہو جاتے ہیں تو اس زمانے میں امریکا کے طول وعرض میں ایک ہزار سے زیادہ مساجد اور اسلامی مراکز کے اماموں اور خطیبوں کے ذریعے مسلمانوں کو متّحد کرکے کسی ایک پارٹی کو کام یاب کروانے پر آمادہ کیا جاتا، لیکن یہ بیل منڈھے ہی نہ چڑھ سکی، جس کا افسوس اُنہیں زندگی بھر رہا۔ وہ گلوبل ٹی وی کے پروڈیوسر اور میزبان بھی تھے، جس میں وہ دنیا بھر کے مسائل مسلم پس منظر میں پیش کرتے ۔ 

انہوں نے پیٹریاٹ ایکٹ کے خلاف بھی کام یاب مہم چلائی، بعد ازاں، 2000ء اور 2014ء میں اس کے خلاف کیلیفورنیا کی ریاستی اسمبلی میں قرارداد بھی منظور کی گئی۔ وہ امریکن مسلم الائنس کے بانی چیئر مین اور پاکستان امریکن ڈیمو کریٹک فورم کے بانی صدر کے علاوہ انسانی حقوق اور انتخاب کےلیے امریکن مسلم ٹاسک فورس کے بانی کو آرڈینیٹر اور امریکن مسلم پالیٹیکل کو آرڈینینس کاؤنسل کے بھی بانی چیئر مین تھے۔

جب ہم 2012ء میں امریکا آئے تو کچھ عرصے بعد امریکا، بالخصوص بے ایریا، کیلیفورنیا میں مسلم برادری کے لیے کام کرنے کے حوالے سے ان کا نام سامنے آیا،تو ان سے ملنے کا اشتیاق بڑھا ،لیکن کام یابی نہ ہوسکی ۔2014ء میں ہمارے دونوں گھٹنوں کی تبدیلی کا آپریشن ہوا۔ابھی اسپتال سے گھر آئے چند دن ہی ہو ئے تھے کہ اطلاع ملی کہ ہمارے دوست ، معروف کشمیری لیڈر اور سفارت کار، ڈاکٹر غلام نبی فائی سین ،سان جوزسلی کون ویلی آرہے ہیں اور ان کے اعزاز میں مقامی ریسٹورنٹ میں ایک بڑااستقبالیہ دیا جارہا ہے۔ جس میں دوسری ممتاز شخصیات کے علاوہ پروفیسر ڈاکٹر آغا سعید بھی شرکت کریں گے ۔یہ جگہ ہمارے شہر سے تقریباًڈھائی گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے۔ 

ہمارے آپریشن کو پانچواں دن تھا،چلنے پھرنے کے قابل بھی نہیں تھے ، لیکن ڈاکٹر فائی اور ڈاکٹر آغا سعید سے ملنے کے اشتیاق میں وہیل چیئر پرپروگرام میںشرکت کی ، جہاں اُن دونوں سے ملاقات بھی ہوگئی۔ ڈاکٹر فائی نے ان سے ہمارا تعارف کروایا ۔ہمیں یہ دیکھ کر انتہائی حیرانی ہوئی کہ ڈاکٹر آغا سعید سخت بیمار اور وہیل چیئر پر ہونے کے باوجود استقبالیہ میں آئےتھے۔ کچھ عرصے پہلےان پر فالج کا حملہ ہوا تھا اور وہ زیرِ علاج تھے۔ انہوں نے اس پروگرام میں بھی مسلمانوں کے اتحاد اور ان کو ایک پلیٹ فارم اور جماعت میں متحد ہونے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ہمیں یاد ہے کہ انہوں نے ہمیں امریکن مسلم الائنس کا کچھ لٹریچر اور فارم بھی دیا تھا۔ 

ڈاکٹر غلام نبی فائی اور ڈاکٹر آغا سعید کا تعلق تقریباً 40 سال پرانا تھا کہ دونوں نےکشمیر کاز کےلیے مل کر کیا۔ڈاکٹر صاحب کے انتقال کا انہیں بے حد صدمہ ہے،انہوں نے بتایا کہ’’ انتقال سے پہلے آغا سعید صاحب کی بیٹی، مریم کا فون آیا، وہ خاصی پریشانی میں کہہ رہی تھی کہ ’’آغا جی کی طبیعت سنبھل ہی نہیں رہی۔وہ آپ کو بہت یاد کرتے رہتے ہیں ۔ آپ ان کے لیے دُعا کریں۔‘‘ لیکن اللہ تعالی کے اپنے فیصلے اور رضا ہے، اس نے ان کو اپنے پاس بلا لیا۔ 

ان کے انتقال سے عالم اسلام ایک بڑے مدبّر اور اسکالر سے محروم ہو گیا ہے۔ وہ ایک سال سے نرسنگ ہوم میں زیرِ علاج تھے۔ ان کا انتقال ہفتہ 20 فروری2021ء کوہوا ۔اللہ تعالی اُن کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ دے اور مسلم اُمّہ کے لیے اُن کی جدّو جہد اور شان دار خدمات قبول فرمائے۔آمین۔

تازہ ترین