• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت ملک چلانے کی اہل نہیں یا فیصلے کرنے کی، جسٹس فائز عیسیٰ

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے صوبہ پنجاب میں بلدیاتی ادارے قبل از وقت ختم کرنے اور بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کا معاملہ تین رکنی بینچ کے روبرو سماعت کے لیے مقرر کرنے کی سفارش کے ساتھ بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوادیا ہے جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی )کا اجلاس 2 ماہ سے نہ بلائے جانے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سی سی آئی کو مردم شماری رپورٹ کا ترجیحی بنیادوں پر جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آبزرویشن دی کہ عدالت کے حکم کے باوجود مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ملتوی ہونا آئینی ادارے کی توہین ہے، عدالت نے پنجاب لوکل باڈیز آرڈیننس کے اجرا ء پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور گورنر پنجاب سرور خان کی سیاسی سرگرمیوں پر سوالات بھی اٹھائے ہیں ۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے گورنر پنجاب کو باہر سے امپورٹ کیا گیا ہے


گورنر کسی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں ہوتا لیکن پنجاب میں گورنر ہائوس سیاسی میٹنگزکے لیے استعمال ہوتا ہے،لوگوں کو جمہوریت سے متنفر کیا جا رہا ہے،۔انہوں نے واضح کیا کہ حکومت پنجاب الیکشن کمیشن کے تابع ہے اورالیکشن کمیشن کے پاس وہی اختیارات ہیں جو سپریم کورٹ کے پاس ہیں۔

انہوںنے کہاکہ پنجاب حکومت کا بلدیاتی آرڈیننس سپریم کورٹ پر حملہ ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں جسٹس طارق مسعود پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سوموار کے روز ملک بھر میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر سے متعلق مقدمہ کی سماعت کی تو فاضل عدالت نے قرار دیا کہ مشترکہ مفادات کونسل سے 2017 کی مردم شماری رپورٹ کی منظوری یا نا منظوری نہ ہونا حیران کن ہے؟ کونسل آئینی باڈی ہے

یہ مردم شماری کے معاملہ پر ترجیحی طور پر اقدامات اٹھائے۔عدالت نے اپنے تحریری حکمنامہ میں آبزرویشن دی کہ جس انداز میں آرڈیننسز جاری ہو رہے ہیں عدالت اس پر خاموش نہیں بیٹھ سکتی ہے ۔

انہوںنے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس منعقدنہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا حکومت ملک چلانے کی اہل نہیں ہے یا فیصلے کرنے کی اہل نہیں ہے؟تین صوبوں میں حکومتیں ہونے کے باوجود کونسل میں ایک فیصلہ ہی نہیں ہو رہاہے ۔

کوئی جنگ تو نہیں ہو رہی تھی جو اجلاس منعقد نہیں ہوسکا ہے،اب تو ویڈیولنک پر بھی اجلاس منعقد ہوسکتا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 24 مارچ کو منعقد ہوگا جس میں مردم شماری رپورٹ کا جائزہ لیا جائے گا۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ مشترکہ مفادات کونسل کی رپورٹ کو خفیہ کیوں رکھا گیا ہے؟ فاضل جج نے پنجاب میں بلدیاتی نظام کے لیے نیا آرڈننس لانے پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمار کس دیئے کہ الیکشن کمیشن کا موقف ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے نیا بلدیاتی قانون لانے سے پیچیدگیاں پیدا ہوگئی ہیں۔

تازہ ترین