کراچی (عبدالماجدبھٹی/ اسٹاف رپورٹر) کرکٹ ایک بار پھر پاکستان اور بھارت میں قربت کا ذریعہ بننے لگی، پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کی کوششوں کے بعد امید کی ہلکی سی کرن اس جانب اشارہ دے رہی ہے کہ اس سال روایتی حریفوں کے درمیان مختصر ٹی 20 انٹر نیشنل سیریز ہوسکتی ہے۔
منگل کو پی سی بی کے ایک افسر سے جب کرکٹ ڈپلومیسی کے بارے میں جاننے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے پہلے انکار کے بعد پھر اشارہ دیا کہ کرکٹ روابط کی بحالی کے سلسلے میں ہم سے براہ راست کسی نے بات نہیں کی ہے لیکن اشارے مل رہے ہیں۔ کہا گیا ہے تیاری رکھیں۔
اس سلسلے میں منگل کو نمائندہ جنگ کےرابطے پر پی سی بی چیئرمین احسان مانی نے کہا کہ ہم سے کسی نے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی ہم بھارتی بورڈ سے اس بارے میں بات چیت میں شریک ہیں۔ واضح رہے کہ ماضی میں بھی بی جے پی حکومت میں کرکٹ سیریز بحال ہوئی ہے۔
یہ کوششیں وہی لوگ کررہے ہیں جن کی کوششوں سے دونوں ملکوں کے تعلقات معمول پر لانے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ امن کے وسیع تر روڈ میپ میں کرکٹ بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان 2012-13 میں آخر دو طرفہ سیریز بھارت میں ہوئی تھی۔ پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر یہ سیریز قابل عمل ہوتی ہے تو بھارتی ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی کیوں کہ آخری بار پاکستان نے بھارت کا دورہ کیا تھا۔
نو سال قبل ہونے والی اس سیریز کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان آئی سی سی ایونٹس اور ایشیا کپ میں مقابل ہوتا رہا ہے۔ اس سال بھی بھارت میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اکتوبر میں ہونا ہے۔
بھارتی میڈیا میں بھی قیاس آرائیاں ہورہی ہیں کہ اس سال پاکستان اور بھارت کے درمیان مختصر سیریز ہوسکتی ہے۔ پی سی بی کا کہنا ہے کہ اس سال پاکستانی ٹیم مسلسل مصروف ہے لیکن اگر دونوں حکومتوں کے درمیان کرکٹ سیریز کھیلنے پر بریک ہوتا ہے تو تین میچوں کے لئے چھ دن کی ونڈو نکالی جاسکتی ہے۔
دوسری جانب اس ماہ کی31اور اپریل کی پہلی تاریخ کو آئی سی سی میٹنگ ہورہی ہے جس میں بھارت نےآئی سی سی کو بتانا ہے کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستانی کھلاڑیوں ، صحافیوں اور تماشائیوں کو ویزوں اور سیکیورٹی کے بارے میں کیا پیش رفت ہوئی ہے۔