وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ فیصلے نے مسلم لیگ ن کے بےبنیاد بیانیہ کو بےنقاب کردیا ہے، درباریوں نے این اے 75 کے الیکشن کو متنازع بنانے کی بھرپور کوشش کی۔
اسلام آباد میں اسجد ملہی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور ان کی کنیزیں ڈسکہ الیکشن پر ماتم کرتی رہیں، مسلم لیگ ن حکومتی شخصیات اور اداروں پر انگلیاں اٹھاتی رہی۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ڈسکہ الیکشن میں تحریک انصاف کا ایک کارکن شہید ہوا، ڈسکہ الیکشن میں گولیاں بھی برسائی گئیں، قتل اور گولیاں برسانے والا مسلم لیگ ن کا کارکن تھا۔
اُنہوں نے کہا کہ جس نے قتل کیا وہ شخص کئی کیسز میں مطلوب تھا، یہ شخص مسلم لیگ ن کے ساتھ ریلیف ملنے پر ملا ہوا تھا۔
فردوس عاشق اعوان نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کے اندر مذمت کرنے کی بجائے پھولن دیوی خوشخبریاں سناتی رہی لیکن سپریم کورٹ کا شکریہ جنہوں نے تصویر کا دوسرا رخ بھی سنا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی نے کہا کہ ڈسکہ الیکشن میں چار دہائیوں پر مشتمل گدی نشینوں کا سورج تحریک انصاف نے غروب کیا، آر او کے کنڈکٹ پر بھی ہمارے سوالیہ نشان ہیں۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے سوالیہ انداز میں کہا کہ ڈسکہ میں فائرنگ کس نے کی تھی؟ ہم چاہتے ہیں ڈسکہ الیکشن میں ووٹ کی پاسداری کی جائے، ن لیگ کے سپریم کورٹ اور میڈیا پر بیانیہ میں تضادات ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ڈسکہ کے اندرحکومت پنجاب نے اپنی ذمہ داری ادا کی، آر او کے بیان اور عمل پر سوالیہ نشان ہے، الیکشن سے قبل اور بعد میں بھی آر او کے رویے کو ہم نے دیکھا۔
فردوس عاشق نے یہ بھی کہا کہ آر او کے رویے کے حوالے سے بھی ہم نے پھر شکایت کی، کوئی قانون اجازت نہیں دیتا کہ ایم این اے اور ایم پی اے فارم 45 کی تصاویر بنائیں، فارم 45 کی تصاویر الیکشن سے ایک روز پہلے بنائی گئیں۔
اُنہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ن لیگ کاوکیل کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکا، ن لیگ کا وکیل عدالت میں دھاندلی کے حوالے سے کوئی دلیل نہیں دے سکا۔
عثمان بزدار کی معاون خصوصی یہ بھی کہا اسجد ملہی نے الیکشن جیتا لیکن ن لیگ نے میچ فکس کرکے یہ کیا، جعلی راج کماری نے دھمکیاں دیں اور الیکشن کو متنازع بنایا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے سچ موقف کی پاسداری کرکے الیکشن کو موخر کیا ہے۔
دوسری جانب این اے 75 ڈسکہ میں پی ٹی آئی کے امیدوار علی اسجد ملہی نے دورانِ پریس کانفرنس میں کہا کہ تحریک انصاف کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا، ہم امید کررہے تھے کہ الیکشن کو موخر کیا جائے جب تک آرڈر نہیں آجاتا۔
علی اسجد ملہی نے کہا کہ ن لیگ کی کوشش تھی ڈسکہ الیکشن کے مسئلے کو طویل کیا جائے لیکن الیکشن کمیشن کے رویے سے تھوڑا سا افسوس ہوا۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن نےایک دن کے نوٹس پر ہمیں 23 پولنگ اسٹیشن کے حوالے سے بلایا، ہم سے پوچھا کہ ویڈیو وغیرہ مسلم لیگ ن کی طرح آپ بھی ہمیں دے دیں۔
علی اسجد ملہی نے کہا کہ ہمیں الیکشن کمیشن نے کہا کہ آپ نے کل ہی ویڈیوز جمع کروانا ہے، ہم اپنے وکلاء کے ساتھ 25 تاریخ کو حاضر ہوئے۔
اُنہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے درخواست کی کہ پورے حلقے پردوبارہ الیکش ہونا چاہیے، ہم نےکہا پورے حلقے میں دوبارہ ہمارے ساتھ میچ کھیل لو لیکن مریم نواز بھاگ گئیں۔
علی اسجد ملہی نے کہا کہ پتا نہیں کیا جلدی تھی کہ فیصلہ بغیر انکوائری کے سنا دیا گیا لیکن اس بار ڈسکہ الیکشن لیڈ سے جیتیں گے۔